• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

نیپال: بارش میں چٹان کھسکنے سے دو بسیں ندی میں بہہ گئیں، ۷؍ ہندوستانی سمیت ۶۰؍ لاپتہ

Updated: July 12, 2024, 6:42 PM IST | Kathmandu

نیپال میں بھاری بارش کے سبب چٹان کھسکنے کا واقعہ پیش آیا جس کی زد میں آکر دو بسیں ندی میں بہہ گئیں۔ اس حادثہ میں ۶۰؍ مسافر لاپتہ ہیں جن میں سات ہندوستانی بھی شامل ہیں جبکہ تین لوگ باہر نکلنے میں کامیاب رہے۔ نیپالی وزیر اعظم نے ایکس پر اظہار افسوس کرتے ہوئے تمام سرکاری اداروں کومسافروں کی تلاش میں تیزی لانے کی ہدایت دی۔

Scene of the Nepal bus accident. Photo INN
نیپال بس حادثے کا منظر۔تصویر آئی این این

نیپال میں حکام نے بتایا کہ بھاری بارش کے نتیجے میں چٹان کھسکنے کے واقعہ پیش آیا، جس کی زد میں آکر دو بس پانی میں بہہ گئیں،جس میں سات ہندوستانی شہری سمیت کل ۶۰؍ افراد کے لا پتہ ہونے کی خبر ہے۔ ضلع افسرکھیما نندا بھوسل نے جمعہ کو کہا کہ یہ واقعہ مرکزی چتون ضلع میں پیش آیا، جائے حادثہ پر تلاشی عملے کے درجنوں کارکن حادثہ کا شکار افراد کی تلاش کر رہے ہیں۔ دونوں بسوں میں تقریباً ۶۶؍ مسافر سوار تھے، جن میں سے تین مسافر بس پانی میں بہنے سے قبل باہر نکلنے میں کامیاب رہے، جن کا اسپتال میں علاج جاری ہے۔ ابھی مسافروں کی اصل تعداد کا علم نہیں ہے کیونکہ بس میں سڑک پر مزید مسافر سوار ہوئے تھے۔ تمام لوگ ندی میں بہہ گئے، اب تک کسی کا سراغ نہیں لگا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: مالیگاؤں میں سرکاری اسپتال کے پلنگ کباڑ میں پائے جانے پر سماجوادی پارٹی کا احتجاج

یہ حادثہ راجدھانی کٹھمنڈو سے ۱۰۰؍ کلو میٹر مغرب میں نارائن گھاٹ -مگلنگ ہائی وے پر پیش آیا۔ وزیر اعظم پشپاکمل دہل نے ایکس پر ایک بیان جاری کرکے حادثہ پر اپنے غم کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہا ’’ میں نے حکومت کے تمام اداروں کو ہدایت دی ہے بشول دفتر داخلہ کو کہ وہ مسافروں کی تلاش اور انہیں بچانے کی ہر ممکن کوشش کریں۔ ہمالیائی ملک نیپال میں بسوں کا تصادم اور حادثات نسبتاً عام واقعہ ہے جس کی وجہ خراب سڑکیں،گاڑیوں کی خستہ حالی، اورلاپر واہی سے گاڑی چلانا ہے ۔بارش کے موسم میں سیلاب اور چٹان کھسکنے کے سبب سڑکوں کے ذریعے سفر مزید خطرناک ہو جاتا ہے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK