سعودی عرب کے وزیر خارجہ کے اس بیان کے بعد کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل سے کوئی تعلقات قائم نہیں کئے جائیں گے، اسرائیلی وزیر اعظم نتین یاہو نے کہا کہ سعودی عرب اپنی سر زمین پر ایک فلسطینی ریاست قائم کر سکتا ہے۔
EPAPER
Updated: February 08, 2025, 12:14 PM IST | Washington
سعودی عرب کے وزیر خارجہ کے اس بیان کے بعد کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل سے کوئی تعلقات قائم نہیں کئے جائیں گے، اسرائیلی وزیر اعظم نتین یاہو نے کہا کہ سعودی عرب اپنی سر زمین پر ایک فلسطینی ریاست قائم کر سکتا ہے۔
اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے کسی بھی فلسطینی ریاست کے قیام کے تصور کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ’’ فلسطینیوں کو چاہئے کہ وہ فلسطینی خود مختاری کے تصور کو خارج کرتے ہوئے اپنے وطن کی بجائے سعودی عرب کی سر زمین پر ہی اپنی ریاست قائم کرلیں۔‘‘ اس سے قبل سعودی وزارت خارجہ نے اس بات کا اعادہ کیاتھا کہ جب تک فلسطینی ریاست قائم نہیں ہوتی اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال ہونا خارج از امکان ہے۔ نیتن یاہو نے جمعرات کو اسرائیلی چینل ۱۴؍کو دئے ایک انٹرویو کے دوران فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کے دیرینہ مطالبات کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ ’’سعودی عرب اپنے ملک میں ایک فلسطینی ریاست بنا سکتاہے، ان کے پاس وہاں بہت زیادہ زمین ہے۔‘‘ جب یاہو سے پوچھا گیا کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کیلئے ایک فلسطینی ریاست ضروری ہے تو اس پر یاہو نے اسے اسرائیل کیلئے خطرہ قرار دیتے ہوئے اسے یکسر مسترد کر دیا۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی
یاہو نے کہا کہ ’’ فلسطینی ریاست خصوصی طور پر نہیں۔ ۷؍ اکتوبر کے بعد۔ کیا آپ جانتے ہیں وہ کیا تھا۔ تھی ایک فلسطینی ریاست، جس کا نام غزہ تھا، جو حماس کے زیر انتظام تھی،اور دیکھو ہمیں کیا ملا، ۷؍ اکتوبر۔‘‘یاہو نے سعودی عرب اور اسرائیل کے تعلقات کے بارے میں کہا کہ یہ نہ صرف ممکن ہے بلکہ یہ تعلق استوار ہونے جا رہے ہیں۔تاہم سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے یاہو کے بیانئے کو خارج کردیا ۔اور فلسطینی ریاست کے قیام کے موقف کا اعادہ کیا۔
یہ بھی پڑھئے: ’’آپ دنیا پر حکم چلا سکتے ہیں، غزہ پر نہیں‘‘ فلسطینی بچی کا ٹرمپ کو جواب
نیتن یاہو کا یہ انٹرویو اس وقت ہوا جب وہ واشنگٹن ڈی سی میں تھے، جہاں وہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ نظر آئے۔اسی دوران ٹرمپ نے کہا کہ امریکہغزہ کو اپنے قبضے میں لے گا اور فلسطینیوں کو کسی دوسری جگہ آباد کرکے غزہ کی تعمیر نو کرے گا۔ ٹرمپ نے دعوی کیا کہ امریکہ غزہ کو مشرق وسطیٰ کے’’سیاحتی مرکز ‘‘میں تبدیل کرسکتا ہے۔‘‘ٹرمپ نے جمعرات کو اپنی تجویز کو دہراتے ہوئے کہا کہ اس کیلئے کسی امریکی فوجی کی ضرورت نہیں پڑے گی۔‘‘ واضح رہے کہ ٹرمپ کے اس بیان کی متعدد بین الاقوامی شخصیات اور لیڈروں نے مذمت کی ہے۔