Updated: July 01, 2024, 5:53 PM IST
| New Delhi
بھارتیہ نیا ئے سنہتا، بھارتیہ ناگرک سرکشا سنہتا اور بھارتیہ ساکشیہ ادھینیم نے بالترتیب انڈین پینل کوڈ، کوڈ آف کریمنل پروسیجر اور انڈین ایویڈینس ایکٹ کی جگہ لی ہے۔ ان کے نفاذ کے ساتھ ہی کانگریس کے متعدد اراکین پارلیمنٹ نے اپنی آواز اٹھائی اور ایوان میں اس پر مزید بحث کا مطالبہ کیا۔
ہندوستانی پارلیمنٹ ۔ تصویر: آئی این این
تین نئے فوجداری قوانین کے نافذہونے کے ساتھ ہی، حزب اختلاف کے اراکین پارلیمنٹ نے پیر کو مرکزی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نئے فوجداری قوانین فطرت کے لحاظ سے نقصان دہ ہیں اور نفاذ میں سخت گیر ہوں گے۔ بھارتیہ نیا ئےسنہتا، بھارتی شہری تحفظ سنہتا اور بھارتیہ ساکشیہ ادھینیم نے بالترتیب انڈین پینل کوڈ، کوڈ آف کریمنل پروسیجر اور انڈین ایویڈینس ایکٹ کی جگہ لے لی۔ کانگریس کے متعدد اراکین پارلیمنٹ نے اس کے خلاف اپنی آراء پیش کی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: بی این ایس کے تحت پہلی ایف آئی آر دہلی میں ٹھیلہ لگانے والے ایک شخص کیخلاف درج
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ منیش تیواری نے ان قوانین کے نفاذ پر اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ ’’جو فوجداری قوانین نافذ ہوئے ہیں وہ فطرت کے لحاظ سے نقصان دہ ہیں اور وہ ان کے نفاذ میں سخت گیر ہوں گے۔ وہ اس ملک میں پولیس اسٹیٹ کی بنیاد رکھیں گے، وہ پولیس کو پورے ملک میں بہت وسیع اختیارات فراہم کریں گے۔اس میں انتہائی مبہم نوعیت کی کچھ دفعات وضع کی گئی ہیں - ضمانت کے حوالے سے دفعات اپنی نوعیت میں بالکل پیچیدہ ہیں جب پہلے سے ہی ایک خصوصی قانون موجود ہے تو دہشت گردی کی تعریف کو عام فوجداری قانون میں لانے کی کیا ضرورت تھی؟ اس میں بغاوت کی بہت ہی عام تعریف کی گئی ہے حالانکہ اس پر ہندوستان کی سپریم کورٹ نے روک لگا دی تھی، جس طرح سے ۱۹۷۳ءمیں سپریم کورٹ کے دو فیصلوں کے اثر کو کم کرنے اور کورٹ کے ہاتھ باندھنے کی کوشش کی گئی ہے۔ لہذا، ان قوانین کے ساتھ بہت زیادہ مسائل ہیں، اسی وجہ سے یہ قانون ۱۴۶؍ارکان پارلیمنٹ کو معطل کر کے منظور کیا گیا تھا، یہ قوانین پیچیدہ ہیں، ایوان کو ان کا دوبارہ جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ جے پی سی کی طرف سے ان کی دوبارہ جانچ اور تفصیلی بحثکے بعد، انہیں نافذ کیا جانا چاہیے۔اس طرح ان کے نفاذ کو روکنے کی کافی وجہ موجود ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: مرکزی حکومت کے بجٹ ۲۰۲۴ءسے ۵؍ بڑی توقعات
کانگریس ایم پی ششی تھرورکا کہنا ہے کہ ’’ہماری تشویش یہ ہےکہ پارلیمنٹ میں ان قوانین پر مکمل بحث نہیں کی گئی کیونکہ تمام حزب اختلاف معطل تھی۔ مزید بحث سے فائدہ ہوگا۔‘‘ کانگریس ایم پی مانیکم ٹیگورنے کہا کہ ’’ہمارا موقف بالکل واضح ہے کہ پارلیمنٹ سے اپوزیشن کی آواز کو دبا کران تین بلوں کو منظور کیا گیا تھااسے منظور کرنے کیلئےگزشتہ سیشن میں ۱۵۰؍سے زیادہ ممبران پارلیمنٹ کو معطل کیا گیا تھا، ان قوانین پر دوبارہ غور کیا جانا چاہئے کیونکہ اس سے عام لوگوں پر بہت زیادہ اثر ہونے والا ہے۔ پی ایم مودی اور امیت شاہ کو لوگوں کو مشکل میں نہیں ڈالنا چاہیے، ہمیں لگتا ہے کہ ایک بار پھر بحث ہونی چاہیے اور ان تین متنازعہ قوانین پر دوبارہ غور کرنا چاہیے جو اپوزیشن پارٹیوں کو پارلیمنٹ سے معطل کیے جانےکے بعد لائے گئے تھے۔‘‘