• Sat, 16 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

نائجیریا: تین دہائیوں کے بدترین سیلاب کے نتیجے میں۳۰؍ ہلاک ، دس لاکھ افراد متاثر

Updated: September 16, 2024, 10:15 PM IST | Maiduguri

نائجیریا میں آئے تین دہائیوں کے بدترین سیلاب کے نتیجے میں۳۰؍ افراد جاں بحق جبکہ دس لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں،شدید بارش کے سبب چاڈ ندی پر بنے بند کی دیوار ٹوٹنے سے بڑے پیمانے پر علاقے زیر آب آگئے۔بے گھر متاثرین غذا ، پانی اور طبی امداد سے محروم ہیں۔

This picture describes the situation of Nigeria floods. Photo: INN
نائجیریا سیلاب کی صورت حال بیان کرتی یہ تصویر۔ تصویر: آئی این این

نائجیریا کے شمال مشرقی بورنو میں تین دہائیوں کے بد ترین سیلاب کے نتیجے میں عوام طبی امداد کے منتظر ہیں،جبکہ امدادی اداروں نے پانی سے پیدا ہونے والے بیماری کے پھیلنے کا انتباہ دیا ہے۔اس سیلاب میں اب تک ۳۰؍ افراد جاں بحق اور تقریباً دس لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔ پہلے ہی انسانی بحران سے متاثر اس خطے میں بے گھر افراد خوراک اور پانی کے علاوہ طبی امداد سے بھی محروم ہیں۔ بوکو حرام کی جائے پیدائش بورنو میں چاڈ ندی پر بنے بند کی دیوار شدید بارش کے نتیجے میں ٹوٹ گئی جس کی وجہ سے چاڈ، کیمرون، مالی اور نائجر کے وہ علاقے  جہاں بارش کم ہوتی ہے سیلاب کی زد میں آگئے۔

یہ بھی پڑھئے: سوڈان: بارش اور سیلاب کے سبب ایک ہفتے میں تقریباً ۶؍ ہزار افراد بے گھر

اگست کےآخری دو ہفتوں میں ۱۲؍ ملکوں کے ۱۵؍ لاکھ افراد بے گھر ہوگئے، اس کے علاوہ ۴۶۵؍ افراد نے اپنی جان گنوائی۔ ناروے کے امدادی ادارے کے مطابق ایک ہفتہ میں مزید ۵۰؍ ہزار افراد شمالی نائجیریا میں بے گھر ہو گئے جس کی وجہ خطے میں سیلاب کی بگڑتی صورت حال ہے۔جبکہ چاڈ ندی اور ساہیل علاقے میں مسلح تصادم، بے گھر افراد، اور ماحولیاتی تبدیلی کے مجموعی اثر نے حالات کو مزید تشویشناک بنا دیا ہے۔بورنو کی ریاستی راجدھانی میدوگری کا پناہگزین کیمپ ان میں سے ایک ہے جہاں بنٹو امادو نامی شخص ان سیکڑوں افراد میں شامل ہے جو اپنے بیٹے کیلئے جس کو ڈائریا ہوا ہے گھنٹوں سے ڈاکٹر کی منتظر ہے ،اس نے کہا کہ’’ ہمیں اب تک کوئی امداد نہیں ملی ہے جبکہ ڈاکٹر سے ملاقات کی کوشش بھی ناکام ہو گئی ہے۔ہم کل سے علاج کا انتظار کر رہے ہیں، جو ابھی تک نہیں مل پایا۔‘‘جبکہ ایک دوسری متاثرہ راماتو یاجوبو نے بتایا کہ اس معاملے میں وہ خوش قسمت ہے کہ اسے ڈاکٹر کا اپائمنٹ مل گیا، لیکن اس نے اس بات کا بھی خدشہ ظاہر کیا کہ شاید اسے توجہ نہ مل پائے کہ اس جیسے کثیر تعداد میں لوگ طبی امداد کے منتظر ہیں۔

متاثرہ علاقے میں کام کر رہے ایک رابطہ کار کے مطابق سیلاب آنے سے پہلے بھی بورنو کے عوام مسلح تصادم، غذائی قلت،کا سامنا کر رہے تھے۔
چونکہ علاقے میں مچھر بڑی تعداد میں ہیں لہٰذا ملیریا ، اور پانی سے پھیلنےوالی بیماری بڑے پیمانے پھیلی ہوئی ہے۔اس کے علاوہ غذائی تغزیہ کے سبب قوت مدافعت کی کمی کے باعث لوگ بآسانی بیماری کا شکار ہو رہے ہیں۔واضح رہے کہ نائجیریا کی حکومت نے علٰحدہ طور پر ملک کے بڑے دریاؤں کی سطح آب میں اضافہ کا انتباہ دیا ہے ، جو جنوب میں تیل پیدا کرنے والے ڈیلٹائی علاقوں میں سیلاب کا باعث ہو سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK