• Wed, 04 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’آج جہاں سپریم کورٹ ہے وہاں کبھی کرشن کا مندر ہوا کرتا تھا، کیا کورٹ کھدائی کا حکم دیگا‘‘

Updated: December 02, 2024, 11:00 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai

مہا بھارت کے دورکا حوالہ دیکر معروف صحافی نرنجن ٹاکلے کی عدالتوں کو آئینہ دکھانے کی کوشش، ملک کی ترجیحات پر سوال اٹھایا، عوام کو آنکھیں کھولنے کی تلقین کی۔

Niranjan Takle. Photo: INN
نرنجن ٹکلے۔ تصویر : آئی این این

امیت شاہ کے مقدمہ کی سماعت کرنےوالے جج لویا کی پُر اسرار موت کے تعلق سے سنسنی خیز انکشافات کی وجہ سے  عوامی توجہ کا مرکز بننے والے معروف صحافی نے زائد از ۸۰۰؍ سال  قدیم اجمیر درگاہ کے سروے کی درخواست  اجمیر کی عدالت میں سماعت کیلئے منظور کئے جانے  اور اس سے قبل سنبھل میں یکطرفہ شنوائی کے بعدشاہی جامع مسجد  کے سروے کا حکم دیئے جانے  پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے ملک کی ترجیحات پر سوال اٹھایا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے:سنبھل جامع مسجد پر اب محکمہ آثار ِ قدیمہ کا دعویٰ

انہوں نے اس بات پر حیرت کااظہار کیا  کہ۸۰۰؍ سال سے زیادہ پرانی اجمیر درگاہ کے سروے کیلئے پٹیشن ۱۱۳؍ سال قبل لکھی گئی ایک کتاب کی بنیاد پر داخل کی جاتی ہے اور کورٹ اسے قابل اعتناسمجھتے ہوئے سماعت کیلئے منظور کرکے نوٹس بھی جاری کردیتا ہے۔ یوٹیوب پر اپنے ’ای جی نیوز‘ چینل پر سنیچر کو جاری کئے گئے  ویڈیو میں  نرنجن ٹاکلے نے سپریم کورٹ  کے ججوں کو آئینہ دکھانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’میں  نے بھی ایک کتاب پڑھی ہے۔ مہابھارت کی اُس کتاب  میں  لکھا ہے کہ دہلی کا پرانا نام ہستینا پور تھا۔ ہستینا پور میں جب کرشن کی مدد سے پانڈوؤں نے کوروؤں پر فتح حاصل کرلی تو انہوں نے ہستینا پور میں شری کرشن کاایک عظیم اور عالیشان مندر تعمیر کیا۔  میری معلومات کے مطابق وہ عظیم مندر آج  سپریم کورٹ کے نیچے  ہے۔ کیا سپریم کورٹ کھدائی کا حکم دیگا؟ کیا  وہ اس کی اجازت دیگا۔‘‘ اس کے ساتھ ہی انہوں  نے کہا ہے کہ ’’اس لئے یہ  پاگل پن ختم کیجئے، یہ تعلقہ کی سطح کی چھوٹی عدالت سے لے کر سپریم کورٹ تک پورے  عدالتی نظام کی ذمہ داری ہے کہ مذہب کے نام پر یہ جو لوگوں کو اندھا کیا جارہاہے اس پر روک لگائے۔‘‘ 

اس کے ساتھ ہی انہوں نے عوام کی آنکھیں  کھولنے کی کوشش کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ ’’ہم ملک کو کس طرف لے جارہے ہیں؟۱۴۰؍ کروڑ کی آبادی والے چین  نے ۲۰۲۳ء میں تعلیم پر ۹۰۰؍ بلین ڈالر خرچ کئے جبکہ  ۱۴۲؍ کروڑ آبادی والے ہندوستان نے ۲۰۲۳ء میں تعلیم پر ۱۳؍  بلین ڈالر خرچ کئے۔‘‘ یہ سوال کرتے ہوئے کہ ہماری  ترجیحات کیا ہونی چاہئیں، نرنجن ٹاکلے نے نشاندہی کی ہے کہ جس وقت چین پوری دنیا کی قیادت کررہا ہوگا ہندوستان  مذہب اور ذات پات کی اوچھی لڑائی میں مصروف ہوگا۔‘‘ اجمیر درگاہ پر سوال اٹھائے جانے پر برہمی کااظہا رکرتے ہوئے معروف صحافی نے  یاد دہانی کرائی کہ  ’’۲۰۱۰ء میں اجمیر میں ۸۰۰؍ واں  عرس  منایاگیاتھا۔ آج ۲۰۲۴ء ہے، یعنی وہ درگاہ زائد از ۸۰۰؍ سال سے وہاں ہے ،یہ کتنا شرمناک ہے کہ اس کے خلاف  ۱۱۳؍ سال  پرانی کتاب کی بنیاد پر نوٹس جاری کردیا جاتا ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK