اقلیتوں میں بے چینی، اُتراکھنڈ پولیس خاموش تماشائی، کارروائی کے بجائے ’ہم آہنگی‘ کیلئے کوشاں، حالات بگڑنے کا اندیشہ۔
EPAPER
Updated: September 09, 2024, 10:46 AM IST | Agency | Dehradun
اقلیتوں میں بے چینی، اُتراکھنڈ پولیس خاموش تماشائی، کارروائی کے بجائے ’ہم آہنگی‘ کیلئے کوشاں، حالات بگڑنے کا اندیشہ۔
بی جےپی کی حکمرانی والی ریاست اتراکھنڈ کے ضلع رُودرپریاگ کے کئی دیہاتوں میں ’’غیر ہندوؤں اور روہنگیا مسلمانوں کا داخلہ ممنوع‘‘ ہے کہ بورڈز لگائے گئے ہیں، جس سےانصاف پسند طبقے میں شدید ناراضگی ہے۔ یہ معاملہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گزشتہ ہفتہ چمولی میں ایک مسلم نوجوان پر مبینہ جنسی استحصال کا الزام لگاکر مقامی لوگوں نے مسلمانوں کے خلاف محاذ کھولا اور انتظامیہ سے کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے مظاہرہ کیا۔
یہ بھی پڑھئے:ممبئی میں جلوس عید میلاد النبیؐ ۱۸؍ ستمبر کو نکالنے پراتفاق
ملزم کو گرفتار کر لیا گیا لیکن اس کی چنگاری رودرپریاگ تک پہنچ گئی اور سون پریاگ گاؤں میں پوسٹر لگا دئیے گئے کہ ’’اگر گاؤں میں غیر ہندو روہنگیا داخل ہوئے تو کارروائی کی جائے گی۔ ‘‘ پوسٹر سے اقلیتی فرقہ میں غصہ اور خوف و ہراس کا ماحول ہے۔ ایم آئی ایم کے ریاستی صدر نیر کاظمی نے اتراکھنڈ کے ڈی جی پی سے ملاقات کرکے ایک ہفتہ میں ٹھوس کارروائی کا مطالبہ کیا ہے، بصورت دیگر پولیس کو سڑکوں پر آنےکا انتباہ دیاگیاہے۔ اتراکھنڈ پولیس کے ترجمان دنیش بھرنے پوسٹر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’پولیس نے گاؤں والوں اور مقامی لوگوں کے ساتھ بات چیت کے ذریعہ ہم آہنگی پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ اگر ماحول خراب کیاگیا توکارروائی کی جائے گی۔ ‘‘