Updated: October 14, 2024, 10:21 PM IST
| Seoul
شمالی اور جنوبی کوریا کے مابین ایک بار پھر لفظی جنگ تیز ہو گئی ہے، اور دونوں جانب سے ایک دوسرے کے خلاف الزام تراشی کی جا رہی ہے۔شمالی کوریا نے جنوبی کوریا پر ڈرون بھیج کر پرچے گرانے کا الزام عائد کیا جبکہ جنوبی کوریا نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ شمالی کوریا سرحد سے متصل سڑکوں کو بم سے تباہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
شملی کوریا کی سرحد پر فوجیوں کی موجودگی ظاہر کرتی یہ تصویر۔ تصویر: آئی این این
شمالی اور جنوبی کوریا کے مابین جاری لفظی جنگ کے دوران شمالی کوریا نے جنوبی کوریا پر اس کے دارالحکومت پیانگیانگ پر ڈرون بھیجنے کا الزام عائد کیا ہے۔ جبکہ جنوبی کوریا کے فوج کے ترجمان نے نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پیر تک شمالی کوریا اس کی سرحد سے متصل سڑکوں کو بم سے تباہ کر سکتا ہے، جبکہ وہاں بڑے پیمانے پر فوجی سرگرمیاں جاری ہیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے شمالی کوریا کی فوج نے اعلان کیا تھا کہ وہ جنوبی کوریا کی سرحد سے متصل تمام راستے جن میں سڑکیں اور ریل شامل ہیں مکمل اور مستقل طور پر بند کرنے جا رہا ہے۔اس کے علاوہ شمالی کوریا نے الزام لگایا ہے کہ جنوبی کوریا نے اس کے دارالحکومت پر ڈرون کے ذریعے پرچے گرائے ہیں ، جن میں لکھا تھا کہ فوجی اور سیاسی اشتعال انگیز رویہ مسلح تصادم کا سبب بن سکتا ہے۔جبکہ جنوبی کوریا کے مشترکہ چیف آف اسٹاف کے ترجمان لی سنگ جون نے ڈرون سے متعلق تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔اسی دوران شمالی کوریا نے سنیچر کو ایک بیان میں کہا تھا کہ اگر دوبارہ اس قسم کی کوشش کی گئی تو یہ جنوبی کوریا کیلئے’’ وحشتناک آفت‘‘ ثابت ہوگا۔ساتھ ہی اتوار کو شمالی کوریا نے کہا کہ اس نے سرحد پر آٹھ جنگی آلات نصب کر دئے ہیں، تاکہ وقت پڑنے پرجنوبی کوریا پر حملہ کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھئے: شمالی غزہ: سڑکوں پر لاشیں سڑ رہی ہیں، پناہ گزینوں پراسرائیلی بمباری جاری
جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کے ڈرون والے دعوے کے تعلق سے کہا کہ یہ ان کے ملک پر حملے کیلئے جواز پیدا کرنے کی غرض سے گڑھی گئی کہانی ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ عام شہری کو چھوٹے ڈرون جو ۳۰۰؍ کلو میٹر تک ہلکا پھلکا وزن لے کر اڑ سکتے ہیں اڑانے میں کوئی دقت نہیں ہے جیسے پرچے وغیرہ۔ جبکہ شمالی کوریا کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اس مہینے کے اوائل میں جس ڈرون کی اس نے نشاندہی کی تھی اسے خصوصی لانچر یا رن وے کی ضرورت ہوتی ہے، یہ ناممکن ہے کہ اسے کوئی عام شہری اڑا رہا ہوگا۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ کا موازنہ نیوکلیائی حملے کے بعد کے جاپان سے کرنے پراسرائیل تلملا اٹھا
واضح رہے کہ ۱۹۵۰ء سے ۵۳ء کے درمیان دونوں کوریا کے مابین جنگ کے بعد عارضی صلح ہو گئی تھی، لیکن امن معاہدہ نہیں ہوا۔ تب سے دونوں ممالک حالت جنگ میں ہی ہیں۔ دونوں ممالک کے مابین تعلقات میں بہتری کی کوشش بھی رائیگاں گئی جب ۲۰۱۸؍ میں دونوں ممالک نےجنگ سے اجتناب برتنے کا اعلان کیا تھا ، اور امن کے ایک نئے دور کے آغاز کی امید ظاہر کی تھی۔