Updated: October 14, 2024, 6:51 PM IST
| Gaza
اسرائیل کے ذریعے حماس کی موجودگی کا روائتی بہانہ بنا کر عام گھروں اور پناہ گزینوں پر حملےکا سلسلہ جاری ہے۔اس درمیان سڑکوں اور گلیوں سے لاشوں کو اٹھایا نہیں جا سکا۔ ان پر جانور حملہ کررہے ہیں۔ ساتھ ہی اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یکم اکتوبر سے کھانے پینے کی اشیاء غزہ میں داخل نہیں ہو سکی ہیں۔
حماس کے ساتھ جنگ کے ایک سال کے دوران اسرائیل کے ذریعے عام گھروں کو نشانہ بنانا روز کا معمول بن گیا ہے۔ اسرائیل دعویٰ کرتا ہے کہ اس کی کوشش رہتی ہے کہ عوامی جانوں کا کم سے کم ضیاع ہو لیکن حماس گھنی آبادی کے بیچ رہ کر اپنی سرگرمی انجام دے رہا ہے۔ اور اپنی حیوانیت کیلئے حماس کو مورد الزام ٹھہراتا ہے۔ دیر البلاح کے قریب واقع الاقصیٰ اسپتال کے مطابق ایک حملہ نصیرات کے پناہ گزین کیمپ کے ایک گھر پر کیا گیا، سنیچر کو کئے گئے اس حملے میں ایک ہی خاندان کے ۵؍ بچے اور ان کے والد شہید ہو گئے۔ اسوسی ایٹیڈ پریس نے بتایا کہ یہ تمام لو گ اپنے گھر میں سو رہے تھے جب اسے نشانہ بنایا گیا۔
یہ بھی پڑھئے: لبنان: اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری، ۹؍افراد ہلاک، قدیم مسجدبھی تباہ
اس کے علاوہ شمالی غزہ کے جبالیہ میں اسرائیل نے یہ بہانہ کرتے ہوئے کہ حماس دوبارہ منتظم ہو رہے ہیں، فضائی اور زمینی حملہ کیا، گزشتہ ایک سال سے اسرائیل پناہ گزین کیمپ کو نشانہ بنا رہا ہے۔جہاں ۱۹۴۸ء کے بعد سے ۴؍ لاکھ فلسطینی پناہ لئے ہوئے ہیں۔فلسطینیوں کو خدشہ ہے کہ اسرائیل اس علاقے کو خالی کراکے فوجی اڈا یا غیر قانونی یہودی آبادی بسانا چاہتا ہے۔جبکہ اقوام متحدہ کے مطابق ایک اکتوبر سے غزہ میں کسی بھی قسم کی خوراک کی امداد داخل نہیں ہو سکی ہے۔اس کے علاوہ اسرائیلی فوج نے اسپتال کو خالی کرنے کے حکم کی تصدیق کی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: نکارگوا نے اسرائیل سے تعلقات ختم کرلئے
وزارت صحت کی ایمرجنسی خدمات کے افسر فارس ابو حمزہ کے مطابق اسرائیلی حملوں میں شہیدوں کو سڑکوں اور ملبے سے ہٹایا نہیں جاسکا، ان تک پہنچنا بہت مشکل ہے، ان میں سے کئی لاشوں کو کتے کھا رہے ہیں۔