• Tue, 26 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

شمالی غزہ: ایک لاکھ ۳۰؍ ہزار بچے ۵۰؍ دنوں سےخوراک اور ادویات سے محروم ہیں

Updated: November 26, 2024, 3:40 PM IST | Jerusalem

پیر کو سیو دی چلڈرن نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ’’شمالی غزہ میں ۱۰؍ سال سے کم عمر کے ایک لاکھ ۳۰؍ہزار سے زائد بچے ۵۰؍ دنوں سے خوارک، پانی اور ادویات کے بغیر رہ رہے ہیں۔‘‘یاد رہے کہ یو این نے متنبہ کیا تھا کہ شمالی غزہ میں مکمل آبادی موت کے دہانے پر ہے۔اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد میں ۴۴؍ فیصد آبادی بچوں کی ہے۔

Life is becoming difficult for Palestinian children due to Israeli aggression. Photo: X
اسرائیلی جارحیت کی وجہ سےفلسطینی بچوں کیلئے زندگی مشکل ہوتی جارہی ہے۔ تصویر: ایکس

پیر کو سیو دی چلڈرن نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ’’شمالی غزہ میں ۱۰؍سال سے کم عمر کے ایک لاکھ ۳۰؍ ہزار بچے ۵۰؍ دنوں سے بغیر خوراک اور ادویات کے زندگی بسر کر رہے ہیں۔‘‘ خطے  میں شہریوں کو امداد اور طبی سپلائی نہیں پہنچ پارہی ہیں جبکہ یو این نے وہاں بھکمری کے تعلق سے خبردار کیا ہے۔سیو دی چلڈرن نے کہا ہے کہ ’’شمالی غزہ اور غزہ حکومت گورنریٹس کے تحت آنے والے علاقوں میں جو بچے رہ رہے ہیں وہ خوراک، پانی اورادویات کی سپلائی سے محروم ہیں۔‘‘ فیمائن ریویو کمیٹی کا کہنا ہے کہ ’’غزہ یا تو قحط کے دہانے پر ہے یا شہری وہاں قحط کا سامنا کر رہے ہیں۔‘‘

سیو دی چلڈرن کے مقامی ڈائریکٹر جیریمی اسٹونر نے کہا کہ ’’غزہ میں بچوں کے خلاف جنگ جاری ہے۔ شمالی غزہ میں ہلاک ہونے والے ۱۰؍ افراد میں سے ۴؍سے زائد بچے ہیں اور ان بچوں کی عمریں ۵؍ تا ۹؍سال کے اندر ہیں۔ یہ بچے جنہیں ہلاک کر دیا گیا یا بائیک چلانا سیکھ رہے ہوں گے یا لکھنا پڑھنا۔‘‘ یاد رہے کہ گزشتہ ماہ یو این نے متنبہ کیا تھا کہ ’’شمالی غزہ میں پوری آبادی موت کے دہانے پر ہے کیونکہ اسرائیل نے وہاں انسانی امداد کے اداروں اور امدادی ایجنسیوں کی رسائی ناممکن بنا دی ہے۔‘‘

اسرائیلی مظالم کی وجہ سے شمالی غزہ کے بچے صدمے کا شکار ہیں۔ تصویر: ایکس

او سی ایچ اے کے مطابق ’’اقوام متحدہ (یو این) کی ایجنسیوں نے شمالی غزہ کے مقبوضہ علاقوں میں یکم نومبر تا ۱۸؍ نومبر ۳۱؍ مشن کی منصوبہ بندی کی تھی ۔ اسرائیل نے ۲۷؍ مشن کو منظوری دینے سے انکار کر دیا جبکہ ۴؍مشن کو مشکل بنا دیا ہے۔‘‘شمالی غزہ میں طبی سپلائی کی رسائی بھی مشکل ہوچکی ہے جبکہ جبالیہ، بیت لاہیہ اور بیت ہنون میں بچے حالیہ پولیو کی مہم میں حصہ نہیں لے سکے ہیں۔ اسرائیل نے شمالی غزہ کے دو میں سے ایک فعال اسپتال ’’کمال ادوان‘‘ پر حملے جاری رکھے ہیں جس کی وجہ سے اسپتال میں طبی خدمات متاثر ہوئی ہیں۔کمال ادوان اسپتال کے ڈائریکٹر حسام ابوصفیہ بھی زخمی ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھئے: واضح اکثریت پھر بھی حکومت سازی میں تاخیر، آج فیصلہ

سیو دی چلڈرن نے کہا کہ ’’بچے جنگ کی وجہ سے شدید تکلیفوں کا سامنا کر رہے ہیں۔اسرائیلی فوج کے ذریعے ہلاک کئے جانے والے فلسطینیوں میں سے ۴۴؍ فیصد بچے ہیں جبکہ زیادہ تر مہلوک بچوں کی عمر ۵؍ سے ۹؍ سال کے درمیان ہیں۔‘‘ یاد رہے کہ اب تک اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ۴۴؍ ہزار سے زائد فلسطینیوں نے اپنی جانیں گنوائی ہیں جبکہ ایک لاکھ سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK