ناروے نے جمعرات کو اعلان کیا کہ وہ ریاست فلسطین کے ساتھ سرکاری طور پر سفارتی تعلقات قائم کر رہا ہے، یہ یورپی ملک کی طرف سے ایک اہم اقدام ہے جبکہ اسرائیل غزہ کے خلاف نسل کشی کی جنگ میں مصروف ہے۔
EPAPER
Updated: April 25, 2025, 10:01 PM IST | Oslo
ناروے نے جمعرات کو اعلان کیا کہ وہ ریاست فلسطین کے ساتھ سرکاری طور پر سفارتی تعلقات قائم کر رہا ہے، یہ یورپی ملک کی طرف سے ایک اہم اقدام ہے جبکہ اسرائیل غزہ کے خلاف نسل کشی کی جنگ میں مصروف ہے۔
ناروے نے جمعرات کو اعلان کیا کہ وہ ریاست فلسطین کے ساتھ سرکاری طور پر سفارتی تعلقات قائم کر رہا ہے، یہ یورپی ملک کی طرف سے ایک اہم اقدام ہے جبکہ اسرائیل غزہ کے خلاف نسل کشی کی جنگ میں مصروف ہے۔ یہ اعلان ناروے میں تعینات نئی فلسطینی سفیر میری سیڈن کی طرف سے سفارتی اعتمادنامہ پیش کرنے کے موقع پر کیا گیا۔ شاہی محل میں منعقدہ ایک تقریب میں سفیر سیڈن نے ناروے کے بادشاہ ہیرالڈ پنجم کو اپنا اعتمادنامہ پیش کیا۔ ناروے کی طرف سے فلسطین کو سرکاری طور پر تسلیم کرنے سے اوسلو میں ایک سفارتی مقام میسر آئے گا اور یہ دونوں ممالک کے درمیان خیر سگالی کا ایک اہم اشارہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھئے: اسپین: اندرونی دباؤ کے تحت حکومت کا اسرائیلی بندوق کی گولی خریدنے کا معاہدہ رد
واضح رہے کہ ناروے سمیت ۱۳؍ یورپی ممالک نے رسمی طور پر ریاست فلسطین کو خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کیا ہے، جبکہ اقوام متحدہ کے۱۹۳؍ رکن ممالک میں سے۱۴۸؍ نے بھی فلسطین کو تسلیم کیا ہے۔ ناروے نے گزشتہ سال۲۲؍ مئی کو فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جب اسرائیل نے غزہ پر اپنے بے رحمانہ حملوں کو تیز کر دیا تھا، جس میں ہزاروں فلسطینی ہلاک ہو گئے تھے۔ ناروے نے بارہا کہا ہے کہ فلسطینیوں کو آزادی اور خود ارادیت کا حق حاصل ہے۔ اوسلو دو ریاستی حل کی بھی حمایت کرتا ہے، جہاں اسرائیلیوں اور فلسطینیوں دونوں کو اپنی اپنی ریاستوں میں پرامن طور پر رہنے کا حق حاصل ہو۔
یہ بھی یاد رہے کہ ناروے پہلا یورپی ملک بن گیا جس نے عوامی طور پر اعلان کیا کہ وہ نیتن یاہو اور گیلنٹ کو گرفتار کر لے گا اگر وہ شمالی یورپ کے اس ملک میں داخل ہوں گے۔