Updated: April 25, 2025, 2:05 PM IST
| Medrid
اسپین میں حکومت نے اندرونی دباؤ کے تحت اسرائیلی بندوق کی گولیاں خریدنے کا معاہدہ منسوخ کر دیا، ۲۳؍ اپریل کو اس معاہدے پر اتحادی پارٹنر سومار کی جانب سے سخت تنقید کی گئی، جبکہ سومار کے اندر موجود ایک گروپ، ایزکوئیرڈا یونڈا، نے اقلیتی اتحادی حکومت سے دستبردار ہونے کی دھمکی دے دی۔
ایک سرکاری ذرائع کے مطابق، اسپین کی حکومت نے اپنی پولیس فورسکیلئے اسرائیلی کمپنی سے گولیاں خریدنے کے معاہدے کو یکطرفہ طور پر منسوخ کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ حکومت پر اپنے بائیں بازو کے اتحادی سومار کے دباؤ کے بعد کیا گیا۔ اسپین، جو طویل عرصے سے فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی پالیسیوں کی تنقید کرتا آیا ہے، نے اکتوبر۲۰۲۳ء میں غزہ پر جنگ کے تناظر میں اسرائیل کو ہتھیار فروخت بند کرنے کا عہد کیا تھا، اور گزشتہ سال اس عہد کو اسرائیل سے ہتھیار خریدنے تک وسیع کر دیا تھا۔ تاہم، ۱۷؍اپریل کو جب اسپین کے شہری ایسٹر کی چھٹیوں کیلئے تیار ہو رہے تھے، حکومت نے سرکاری ٹینڈرز کی ویب سائٹ پر اس معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے دستاویزات جمع کروائے۔ ۷۵؍ لاکھ ۳۰؍ ہزار ڈالر کی اس خریداری میں اسرائیلی کمپنی آئی ایم آئی سسٹمز (جو ایلبیٹ سسٹمز کی ملکیت ہے اور اسپین میں گارڈین ایل ٹی ڈی اسرائیل کی نمائندگی کرتی ہے) سے۹؍ ملی میٹر کی۱۵؍ ملین سے زائد گولیاں خریدی جانی تھیں۔
یہ بھی پڑھئے: امریکی ریپبلکن نمائندے غزہ میں "خوراک اور امدادی مراکز" پر بمباری کی حمایت کرتے ہیں: اسرائیلی وزیر
اس فیصلے پر بدھ کو اتحادی سومار کی جانب سے سخت تنقید کی گئی، جبکہ سومار کے اندر موجود ایک گروپ، ایزکوئیرڈا یونڈا، نے اقلیتی اتحادی حکومت سے دستبردار ہونے کی دھمکی دے دی۔داخلی امور کی وزارت نے جواب دیا کہ اسے اسٹیٹ اٹارنی نے انتباہ دیا کہ معاہدہ توڑنے کا مطلب یہ ہوگا کہ حکومت کو مال موصول ہوئے بغیر پوری رقم ادا کرنی پڑے گی۔ تاہم جمعرات کو ایک سرکاری ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے اپنے اکتوبر۲۰۲۳ءکے عہد پر قائم رہنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت اسرائیلی کمپنیوں کو ہتھیار یا مالی فائدہ فراہم نہیں کیا جائے گااور نہ ہی مستقبل میں ایسا کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ: شیلٹر اسکولوں پر اسرائیلی بمباری،۱۰؍ فلسطینی شہید
ذرائع کے مطابق، اسرائیلی کمپنی کو اسپینی حکام کی جانب سے ’’عوامی مفاد‘‘کی بنیاد پر دفاعی مواد درآمد کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، داخلی امور کی وزارت معاہدہ منسوخ کر دے گی، اور سرکاری وکلاء کسی بھی قانونی دعوے کا جواب دیں گے۔ واضح رہے کہ دفاعی اخراجات پر اندرونی اختلافات نے پہلے ہی حکومتی اتحاد کو ہلا کر رکھ دیا ہے، جس سے وزیر اعظم پیڈرو سانچیز کیلئے پارلیمنٹ میں قانون سازی کیلئے اہم ووٹ حاصل کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔منگل کو سانچیز نے نیٹو کے ہدف کو پورا کرنے کیلئے دفاعی اخراجات میں ۱۰؍ اعشاریہ ۴۷؍ بلین یورو اضافے کا وسیع منصوبہ پیش کرکے سومار کو مزید ناراض کر دیا، جو بائیں بازو کی جماعتوں کا ایک پلیٹ فارم ہے اور نائب وزیر اعظم یولانڈا ڈیاز کی قیادت میں پانچ وزارتوں پر قابض ہے۔ مزید برآں اقلیتی حکومت کو۲۰۲۳ء میں بائیں بازو اور علاقائی علیحدگی پسند جماعتوں کے اتحاد کے بعد قانون سازی میں مشکلات کا سامنا ہے۔