پونے کے کڈال واڑی علاقے میں ۲؍ روز قبل لگی آگ میں سب کچھ گنوا چکے مکینوں کو انتظامیہ کی جانب سے اب تک کوئی امداد نہیں ملی۔
EPAPER
Updated: December 12, 2024, 1:23 PM IST | Pune
پونے کے کڈال واڑی علاقے میں ۲؍ روز قبل لگی آگ میں سب کچھ گنوا چکے مکینوں کو انتظامیہ کی جانب سے اب تک کوئی امداد نہیں ملی۔
پونے کے پمپری چنچوڑ علاقے میں واقع کڈال واڑی میں بھنگار کے ایک گودام میں آگ لگنے سے ۱۰۰؍ سے زائد شیڈ اور جھوپڑے جل کر خاک ہو گئے۔ یہ واقع پیر کو پیش آیا تھا لیکن خبر لکھے جانے تک۴۸؍ گھنٹوں سے زیادہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود انتظامیہ کی جانب سے متاثرین کیلئے کوئی امداد نہیں پہنچی تھی۔ متاثرین فٹ پاتھ پر رات گزارنے پر مجبور ہیں۔
اطلاع کے مطابق پونے کے کڈال واڑی علاقے میں واقع بھنگار کے ایک گودام میں اچانک آگ لگ گئی۔ اس کی وجہ سے ایک کے بعد ایک ۱۰۰؍ سے زائد گودام اور مکان جل کر خاک ہو گئے۔ لوگ اپنی جان بچا کر اپنے اپنے گھروںاور گوداموں سے باہر نکلے۔ جس کے ہاتھ جو سامان لگا وہ اسے بچانے کیلئے باہر نکال لایا۔ کچھ لوگ اپنے چھوٹے بچوں کو کندھوں پر اٹھائے باہر کی طرف بھاگے۔ بعض لوگوں کو اس کا موقع بھی نہیں ملا۔ دیکھتے ہی دیکھتے پوری بستی خاکستر ہو گئی۔ ان بے چاروں کی مصیبت وہیں ختم نہیں ہوئی ۔ سردی کی رات میں ٹھٹھرتے ہوئے انہیں فٹ پاتھ پر رہنا پڑا۔ کیونکہ انتظامیہ کی طرف سے کوئی انہیں مدد کرنے نہیں آیا۔ آس پاس کے لوگوں نے رات میں وڈا پائو وغیرہ لا کر دیا جسے کھا کر انہوں نے گزارا کیا۔ یاد رہے کہ یہ آگ منگل کے روز بھی دہکتی رہی۔ مگر انتظامیہ کی طرف سے متاثرین کی کوئی خبر گیری نہیں کی گئی۔ اطلاع کے مطابق فائربریگیڈ کی کچھ گاڑیاں موقع پر پہنچی تھیں جنہوں نے کئی گھنٹوں کی مشقت کے بعد آگ پر قابو پالیا لیکن انتظامیہ کو جیسے خبر ہی نہیں ہوئی ایک پوری بستی اجڑ چکی ہے اور ہزاروں کی تعداد میں لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: شام: بشار الاسد نے ۵۰؍ سے زیادہ جیلوں میں۷۰؍ سے زائد تشدد کے طریقے استعمال کیے
لوک مت کی ایک رپورٹ کے مطابق کلیم النسا کا گھر اس آگ میں جل کر خاک ہو گیا ہے۔ وہ روتے ہوئے کہتی ہیں’’ میرے گھر کا پورا سامان جل گیا۔ ہم لوگ کرایے پر رہتے تھے۔ میں نے پائی پائی جوڑ کر سب کچھ خریدا تھا۔ سب کچھ ختم ہو گیا۔ اب ہمارے پاس کچھ باقی نہیں رہا۔ آگ لگنے کی وجہ سے ہم راستے پر آگئے ہیں۔ اب آگے کیا ہوگا ہمیں اس کی فکر ہے۔‘‘ ثناء اللہ کہتے ہیں ’’ ۲؍ سال سے کام کرکرکے میں نے کچھ پیسے بچائے تھے۔ میں میری بیٹی اور داماد تینوں یہاں رہتے تھے۔ میں نے جمع کئے ہوئے پیسے گھر ہی پر رکھے تھے۔ یہ سارے پیسے اب خاک ہو چکے ہیں۔‘‘ شبانہ قریشی بتاتی ہیں کہ ’’ میرے گھر میں آگ نہیں لگی تھی۔ آگ بغل والے مکان میں لگی تھی لیکن میرا بھی گھر گر گیا۔ میں نے اجازت نامہ حاصل کرنے کے بعد گھر بنایا تھا۔ میرے پاس ٹیکس کی رسید ہے۔ لائٹ بل بھی ہے۔ انتظامیہ کا منظور کردہ مکان گر گیا لیکن تحقیقات کیلئے کوئی بھی نہیں آیا۔ ‘‘ مجید قریشی کا کہنا ہے کہ ’’ ہم ۷؍ سال سے یہاں رہ رہے ہیں۔ آگ لگنے کے بعد گھر کا ایک برتن بھی نہیں بچا۔ ہم راستے پر آ گئے ہیں۔ زیور، کپڑے ، پیسے، سب کچھ جل چکا ہے۔ انتظامیہ کو ہماری جانب توجہ دینی چاہئے۔‘‘ فی الحال یہ متاثرین سردی کی راتوں میں کھلے آسمان کے نیچے رہنے پر مجبور ہیں۔