• Thu, 12 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

شام: بشار الاسد نے ۵۰؍ سے زیادہ جیلوں میں۷۰؍ سے زائد تشدد کے طریقے استعمال کیے

Updated: December 12, 2024, 1:15 PM IST | Inquilab News Network | Damascus

زوال پذیر بشار الاسد حکومت نے اپنے مخالفین پر انتہائی سخت تشدد کیا، اس کیلئے اس نے کئی طریقے ایجاد کر رکھے تھے، اور کئی عقوبت خانے بنا رکھے تھے جہاں حکومت کے ناقدینوں کو بد ترین اذیت دی جاتی۔

People celebrate after the fall of Bashar al-Assad`s regime. Photo: PTI
بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد عوام جشن مناتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی

سیریئن نیٹ ورک فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ حکومتی فوج نے خانہ جنگی کے دوران کم از کم ۱۲؍لاکھ شامیوں کو حراست میں لیا اور انہیں مختلف طریقوں سے تشدد کا نشانہ بنایا۔شام میں زوال پذیر بعث حکومت کے دور میں، سیڈنایا جیل سے باہر درجنوں مراکز میں ہزاروں افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ تاہم خدشہ ہے کہ غیر دستاویزی تعداد دسیوں ہزار تک جاپہنچے گی۔ اگرچہ حکومت نے جنگ کے دوران ۲۰؍سے زیادہ نام نہاد عام معافی کا اعلان کیا۔جبکہ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کا کہنا تھا  کہ حکومت شامیوں کو حراست میں لے رہی ہے۔بین الاقوامی اداروں کی متعدد رپورٹوں میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ حراست میں لیے گئے افراد کو تشدد کے ذریعے ہلاک کیا گیا۔

یہ بھی پڑھئے: شام : حکومت مخالف فورسیز کے حامی محمد البشیر کارگزار وزیر اعظم مقرر

انادولو کی ایک خصوصی رپورٹ کے مطابق، حکومت کے تشدد کے مراکز کو شہری جیلوں، فوجی جیلوں، خفیہ، غیر سرکاری حراستی مراکز،اور سیکیورٹی یونٹ کے تفتیشی مراکز کے طور پر درجہ بند کیا گیا تھا۔ ملک کے تقریباً تمام صوبوں میں۵۰؍سے زائد ایسے مراکز تھے۔ بعث حکومت کا تختہ الٹنے والے گروہوں کے زیر قبضہ شہروں میں، ان کی پہلی کارروائی نظربندوں کو بچانا تھا، جن میں سے زیادہ ترحزب اختلاف کے ارکان تھے۔ قیدیوں کو بڑی جیلوں سے رہا کیا گیا جن میں حلب سینٹرل جیل، حما سینٹرل جیل، دمشق کی عدرہ سینٹرل جیل، حمص سینٹرل جیل اور سویدا سینٹرل جیل شامل ہیں۔تاہم طرطوس اور لاطاکیہ کی مرکزی جیلوں میں قیدی رہائی کے منتظر ہیں۔وزارت دفاع کے ماتحت فوجی جیلوں میں دسیوں ہزار افراد کو برسوں تک اذیتیں دی گئیں۔ان میں سے، دمشق میں سیڈنایا، میزح، اور قباون، اور حمص میں البلون اور تدمر، شدید اذیت کے مراکز کے طور پر سامنے آئےہیں۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: عالمی انسانی حقوق کے اداروں کاجنگ بندی کیلئے جدوجہد کا مطالبہ

حکومت کا تختہ پلٹنے کے  بعد، میزے اور کبون میں بھی قیدیوں کو رہا کردیا گیا۔ دمشق کے ضلع میزے کے فوجی ہوائی اڈے پر واقع میزح جیل کا انتظام وزارت دفاع کے تحت ملٹری انٹیلی جنس یونٹس کے زیر انتظام تھا۔انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق، ان خفیہ حراستی مراکز کے قیام کا مقصد مزید تشدد کرنا تھا۔ جو لوگ ان اذیتوں کے اڈوں میں داخل ہوئے ان کی واپسی کا کوئی امکان نہیں تھا۔یہ عقوبت خانے فورتھ ڈویژن کے تحت چلتے تھے، جس کی سربراہی اسد کے بھائی مہر اسد کرتے تھے۔ ۲۰۱۲ءکے اوائل میں، حکومت نے گھروں،بنگلوں اور اسٹیڈیم کو بھی حراستی مراکز میں تبدیل کر دیا تھا۔ ایسا ہی ایک مرکز شمال مغربی حما میں دیر شمیل کیمپ تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK