این سی آر سی چیئرپرسن کانونگو نے زور دیا کہ غریب طبقہ سے تعلق رکھنے والے مسلمان بچوں کو اسکولوں کے بجائے مدرسوں میں داخلہ لینے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا۔
EPAPER
Updated: October 17, 2024, 9:39 PM IST | New Delhi
این سی آر سی چیئرپرسن کانونگو نے زور دیا کہ غریب طبقہ سے تعلق رکھنے والے مسلمان بچوں کو اسکولوں کے بجائے مدرسوں میں داخلہ لینے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا۔
نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) کے چیئرپرسن پریانک کانونگو نے بدھ کو واضح کیا کہ انہوں نے مدارس کو بند کرنے کا مطالبہ نہیں کیا تھا بلکہ انہیں ملنے والی ریاستی فنڈنگ کو روکنے کا مشورہ دیا تھا کانونگو کے مطابق، یہ ادارے مبینہ طور پر غریب مسلمان بچوں کو تعلیم سے محروم کر رہے تھے۔ پی ٹی آئی کے مطابق، کانونگو نے زور دیا کہ غریب ترین مسلمان بچوں کو اسکولوں کے بجائے مدرسوں میں داخلہ لینے کیلئے مجبور نہیں کیا جاسکتا۔ یہ پالیسی ان پر غیر منصفانہ بوجھ ڈالتی ہے۔
حقوقِ اطفال کے ادارے کے چیئرپرسن نے کہا کہ بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کروانا حکومت کا فرض ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاست اپنی ذمہ داریوں سے آنکھیں بند نہیں کر سکتی۔
یہ بھی پڑھئے: بنگلہ دیش: عدالت نےمعزول وزیر اعظم شیخ حسینہ کے خلاف گرفتاری وارنٹ جار ی کیا
واضح رہے کہ کانونگو نے ۱۱ اکتوبر کو ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو خط لکھا تھا کہ وہ مدارس کی فنڈنگ روک دیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ مدارس میں پڑھنے والے تمام بچوں کو حق تعلیم قانون ۲۰۰۹ء کے تحت تسلیم شدہ اسکولوں میں داخلہ لینا چاہئے۔ کانونگو نے تجویز پیش کی تھی کہ مدارس کو باقاعدہ سکولوں میں ضم کیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ اس پالیسی کے نفاذ میں کیرلا نے زیادہ مزاحمت کی ہے جبکہ گجرات اور دیگر ریاستوں نے موثر اقدامات کئے ہیں جس کی بدولت ۵۰ ہزار سے زائد بچوں نے اسکولوں میں داخلہ لیا ہے۔