نیشنل اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا (این ایس یو آئی) کے قومی صدر ورون چودھری نے پیر کو یہاں ایک پریس کانفرنس میں الزام لگایا کہ اسکالرشپ اور سرکاری ملازمتوں میں ریزرویشن کیلئے حکومت کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ کو شہری نکسلائٹ( اربن نکسل) قرار دیا جا رہا ہے۔
این ایس یو آئی کی پریس کانفرنس۔ تصویر: آئی این این
نیشنل اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا (این ایس یو آئی) کے قومی صدر ورون چودھری نے پیر کو یہاں ایک پریس کانفرنس میں الزام لگایا کہ اسکالرشپ اور سرکاری ملازمتوں میں ریزرویشن کیلئے حکومت کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ کو شہری نکسلائٹ( اربن نکسل) قرار دیا جا رہا ہے۔ ناگپور میں واقع سیواگرام میں این ایس یو آئی کی قومی تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا جس میں شرکت کے بعد چودھری نے ناگپور میں صحافیوں سے بات چیت کی۔
ورون چودھری نے کہا، مرکزی حکومت نے تعلیم میں ریزرویشن ختم کرنا شروع کر دیا ہے۔ ۲۰۱۳ء میں پبلک سیکٹر میں ۱۳؍لاکھ نوکریاں تھیں، جبکہ ۲۰۲۳ تک یہ ساڑھے۸؍ لاکھ تک رہ گئی ہیں۔ ملک کی ۴۵ مرکزی یونیورسٹیوں میں صرف ۱۰؍ فیصد اساتذہ اور پروفیسر ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی سے تعلق رکھتے ہیں۔ گزشتہ چند سال سے طلبہ کے وظائف روکے جا رہے ہیں۔ اسکے خلاف آواز اٹھانے والے طلبہ پر معاملے درج کئے جا رہے ہیں ۔انہیں خوفزدہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: مالیگائوں: شائستہ جبین کو پونے یونیورسٹی سے ۳؍ گولڈ میڈل
اس موقع پر این ایس یو آئی کے مہاراشٹر انچارج اکشے کرانتی ویر اور ارجن چھپرانا بھی موجود تھے۔ انہوں نے بتایا کہ این ایس یو آئی نے ۲۴؍ دسمبر سے ملک بھر میں ممبر شپ رجسٹریشن مہم بھی شروع کی ہے۔ اس کے علاوہ ہم پہلے ہی’’ `ہم بدلیں گے‘‘ کا نعرہ دے چکے ہیں۔ ہم ملک بھر کی یونیورسٹیوں میں جائیں گے اور طلبہ کے مسائل سنیں گے اور انہیں حل کرنے کی کوشش کریں گے۔
مودی کو معافی مانگنی چاہئے
کرانتی ویر نے کہا کہ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے اپنے بیان سے ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کی توہین کی ہے۔ حکومت کے سربراہ کی حیثیت سے وزیر اعظم نریندر مودی کو اس کیلئے معافی مانگنی چاہئے۔ چودھری نے یہ انتباہ بھی دیا کہ حکومت کی غلط پالیسی کی مخالفت کرنے والے طلبہ پر الزامات عائد کرنے کا سلسلہ اور انہیں خوفزدہ کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے بصورت دیگر ہم طلبہ پورے ملک میں سڑکوں پر آکر احتجاج کریں گے۔
ورون چودھری کے دعوے
۱) بی جے پی حکومت کی نجکاری پالیسی کی وجہ سے سرکاری ملازمتوں میں کمی آئی ہے۔ ۲۰۱۳ ءمیں ۱۴؍لاکھ نوکریاں تھیں جو اب ۲۰۲۳ ءتک کم ہو کر ۴ء۸؍لاکھ رہ گئی ہیں جس سے درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل اور او بی سی برادریوں کو سرکاری ملازمتوں میں کمی کا شدید نقصان پہنچا ہے۔
۲) سینٹر ل یونیورسٹی میں درج فہرست ذات، درج فہرست قبائل اور او بی سی برادری سے تعلق رکھنے والے پروفیسروں کی تعداد انگلیوں پر گننے لائق ہے۔ اس کے برعکس دوسری کمیونٹیز کے پروفیسرز کی بڑی تعداد ہے۔
۳) ۲۰۲۴-۲۵ میں او بی سی اور ای بی سی طلبہ کے لیے پری میٹرک اور پوسٹ میٹرک اسکالرشپس میں کمی واقع ہوئی۔ ۲۰۱۷ میں ایک نئی پالیسی نافذ کی گئی۔ اس پالیسی کے بعد ۶۰ لاکھ درج فہرست ذات کے طلبہ کی پوسٹ میٹرک اسکالرشپ روک دی گئی ہے۔