نیتمبو نندی ندیتواہ نے جمعہ کو نمیبیا کی پہلی خاتون صدر کے طور پر حلف لیا ہے۔ انہوں نے جنوبی افریقہ سے آزادی حاصل کرنے کیلئے نمیبیا کے لبریشن موومینٹ میں بھی حصہ لیا تھا۔
EPAPER
Updated: March 22, 2025, 1:17 PM IST | Windhoek
نیتمبو نندی ندیتواہ نے جمعہ کو نمیبیا کی پہلی خاتون صدر کے طور پر حلف لیا ہے۔ انہوں نے جنوبی افریقہ سے آزادی حاصل کرنے کیلئے نمیبیا کے لبریشن موومینٹ میں بھی حصہ لیا تھا۔
نیتمبو نندی ندیتواہ نے جمعہ کو نمیبیا کی پہلی خاتون صدر کے طور پر حلف لیا ہے اور اتنے بڑے عہدے تک پہنچے والی پہلی خاتون ثابت ہوئی ہیں۔ نمیبیا نے جنوبی افریقہ کے مظالم سے آزادی حاصل کرنے کیلئے لڑنے والی لبریشن موومینٹ میں شرکت حاصل کی تھی۔ ۷۲؍ سالہ نندی ندیتواہ نے نومبر میں انتخابات میں فتح حاصل کی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: لندن کا ہیتھرو ایئرپورٹ بھیانک آتشزدگی کے سبب بند
ملک کے سابق لیڈران جیسے ایلن جانسن سرلیف، باندہ اور تنزانیہ کے موجودہ صدر حسن بھی ان کی حلف برداری کی تقریب میں شریک ہوئے تھے۔ اتفاق سے نندی ندیتواہ نے نمیبیا کی آزادی کی ۳۵؍ ویں سالگرہ کے موقع پر حلف لیا ہے۔ نیتمبو نندی نے جنوبی افریقہ، زامبیا، کانگو، بوسٹوانا، انگولا اور کینیا کے لیڈران کے سامنے عہد کیا ہے کہ وہ ملک کے آئین کا تعاون کریں گی، اسے برقرار رکھیں گی اور اس کا دفاع کریں گی۔ نندی ندیتواہ ننگولو مبوبا کی جگہ لیں گی جو نمیبیا کے سابق صدر ہیگ گینگوب کی موت کے بعد ۲۰۲۴ء سے نمیبیا کے صدر کے عہدے پر فائز ہیں۔ نندی ندیتواہ نمیبیا کی پانچویں صدر ہیں جہاں جنگ عظیم اول کے اختتام تک جرمنی کی کالونیاں آباد تھیں جبکہ ۱۹۹۰ء تک جنوبی افریقہ نے قبضہ کیا تھا۔ نمیبیا نے ۲۰؍ سال کی طویل جدوجہد اور گوریلا جنگ کا سامنا کرنے کے بعد ۱۹۹۰ء میں جنوبی افریقہ سے آزادی حاصل کی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: ’’جان لو، ایک نہ ایک دن تمہیں دُنیا کو چھوڑنا ہے!‘‘
نندی ندیتواہ ساؤتھ افریقہ آرگنائزیشن یا ایس ڈبلیو اے پی او کی آزمودہ کار ہیں جس نے آزادی کی جنگ میں نمیبیا کی قیادت کی تھی۔ ندیتواہ اپنے ۱۳؍ بھائی بہنوں میں نویں نمبر پر ہیں۔ ان کے والد انگلیکن کلرجی مین تھے۔ انہوں نے مشن اسکول سے اپنی تعلیم مکمل کی ہے۔ ۱۹۶۰ء میں انہوں نے ایس ڈبلیو اے پی اومیں شمولیت اختیار کی تھی اور۱۹۷۰ء اور ۱۹۸۰ء میں سابق سوویت یونین، زامبیا اورتنزانیہ میں انہیں جیل بھی جانا پڑا تھا۔ وہ ۱۹۹۰ء سے نمیبیا میں بطور قانون ساز خدمات انجام دے رہی ہیں اور صدر بننے سے پہلے وزیر خارجہ کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکی ہیں۔