شمالی ہندوستان کے قدیم ترین بنگالی اخبار ’’پرانت جیوتی دینک‘‘ ، جس کا قیام ۱۹۶۱ء میں عمل میں آیا تھا، کو مالی مشکلات کے سبب بند کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس اخبار نے ۶۳؍ سال بعد ۲۵؍ اکتوبر ۲۰۲۴ء کو اپنی اشاعت بند کی ہے۔
EPAPER
Updated: October 26, 2024, 3:26 PM IST | Kolkata
شمالی ہندوستان کے قدیم ترین بنگالی اخبار ’’پرانت جیوتی دینک‘‘ ، جس کا قیام ۱۹۶۱ء میں عمل میں آیا تھا، کو مالی مشکلات کے سبب بند کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس اخبار نے ۶۳؍ سال بعد ۲۵؍ اکتوبر ۲۰۲۴ء کو اپنی اشاعت بند کی ہے۔
شمالی ہندوستان کے قدیم ترین بنگالی اخبار ’’پرانت جیوتی دینک‘‘، جس کا قیام ۱۹۶۱ء میں عمل میں آیا تھا، کو مالی مشکلات کے سبب بند کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس اخبار نے ۶۳؍ سال بعد ۲۵؍ اکتوبر ۲۰۲۴ء کو اپنی پبلی کیشن بند کر دی ہے۔
The daily newspaper "Prantajyoti Dainik," once a beloved publication in Barak, Assam, has now ceased operations, becoming a part of history. Its closure marks the end of an era for many readers who cherished its contributions to the community. pic.twitter.com/YQwLdiLuK9
— a (@mahussainkxj) October 26, 2024
اس ضمن میں نیلوئے پاؤل کی جانب سے جاری کئے گئے بیان کے مطابق ’’مالی مشکلات اور پبلی کیشن بزنس میں ناکامی کے سبب ہم اپنے اخبار ’’پرانت جیوتی دینک‘‘ کو شائع کرنے اور اسے فروخت کرنے کے قابل نہیں ہے۔ اسی لئے پرانت جیوتی دینک کو آج یعنی ۲۵؍ اکتوبر ۲۰۲۴ء کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: غزہ :جنگ بندی مذاکرات کیلئے حماس کا وفدقاہرہ پہنچا
اخبار کو بند کرنے کی پوسٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ دیدار رحمانی، سابق اسٹاف رپورٹر، نے کہا کہ ’’جب پرانت جیوتی دینک کے روزانہ شائع ہونے کی شروعات ہوئی تھی تو میں ہائلاکاندی ضلع، آسام سے نامہ نگار تھا۔خبریں یا تو لکھ کر دینی ہوتی تھیں یا وہ فیکس مشین کے ذریعے شائع ہوتی تھیں۔ میں نے جتنی خبریں رپورٹ کی تھیں ان میں سے کئی خبریں شائع ہوئی تھیں۔ آج سوشل میڈیا پر اخبار کے بند ہونے کی خبر دیکھنے کے بعد میں بہت افسردہ ہوں۔‘‘ الفرید حسین، جو آسام یونیورسٹی میں ماس کمیونکشین کے اسوسی ایٹ پروفیسر ہیں، نے کہا کہ ’’اخبار بند ہوگیا۔ یہ نہ صرف یہ کہ صحافیوں کیلئے بلکہ اخبار کے پبلی کیشن سے متعلقہ تمام افراد کیلئے افسوس ناک دن ہے ۔‘‘