بنارس ہندو یونیورسٹی میں ایک طالبہ کی اجتماعی آبروریزی کے ۳؍ ملزمین جو جرم کے ارتکاب کے وقت بی جےپی سے وابستہ تھے، میں سے ۲؍ کوسنیچر کو ضمانت پر رہا کردیئے جانے پر اپوزیشن نے سخت برہمی کااظہار کیا ہے۔
EPAPER
Updated: September 02, 2024, 10:43 AM IST | Agency | New Delhi
بنارس ہندو یونیورسٹی میں ایک طالبہ کی اجتماعی آبروریزی کے ۳؍ ملزمین جو جرم کے ارتکاب کے وقت بی جےپی سے وابستہ تھے، میں سے ۲؍ کوسنیچر کو ضمانت پر رہا کردیئے جانے پر اپوزیشن نے سخت برہمی کااظہار کیا ہے۔
بنارس ہندو یونیورسٹی میں ایک طالبہ کی اجتماعی آبروریزی کے ۳؍ ملزمین جو جرم کے ارتکاب کے وقت بی جےپی سے وابستہ تھے، میں سے ۲؍ کوسنیچر کو ضمانت پر رہا کردیئے جانے پر اپوزیشن نے سخت برہمی کااظہار کیا ہے۔ سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے اسے خواتین کی سیکوریٹی کے معاملے میں بی جےپی کے دوہرے میعار سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’یہ بیٹیوں کا حوصلہ پست کرنے والی حرکت ہے۔ ‘‘یاد رہے کہ بنارس یونیورسٹی کے کیمپس میں ایک طالبہ کی اجتماعی آبروریزی کرنے کے بعد مذکورہ ملزمین مدھیہ پردیش میں بی جےپی کی انتخابی مہم میں شریک رہے تھے۔
یہ بھی پڑھئے:اسرائیلی فوجوں نےجنین کو بھی غزہ بنا دیا، ۷۰؍ فیصد بنیادی ڈھانچہ تباہ کردیا
مدھیہ پردیش کا الیکشن ہونے کےبعد تینوں ملزمین کی گرفتاری عمل میں آئی تھی۔ ان میں سے ۲؍ ملزم کنال پانڈے اور آنند ابھیشیک چوہان کو ریاستی حکومت کی کمزور پیروی کی وجہ سے ضمانت مل گئی اور سنیچر کو رہا ہوگئے۔ الزام ہے کہ رہائی پر ان کاپھول ہار سے خیر مقدم بھی کیاگیا۔ اکھلیش یادو نے کہا کہ ’’بی جے پی کے آئی ٹی سیل میں کام کرنےوالے بی ایچ یو آبروریزی کیس کے ملزمین میں سے ۲؍ کی رہائی قابل مذمت بھی ہے اور باعث فکرمندی بھی۔ سوال یہ ہے کہ کورٹ میں ان کے خلاف کمزور پیروی کس کے دباؤ میں کی گئی؟ یہ بیٹیوں کا حوصلہ پست کرنے کے مترادف ہے۔ ‘‘ واضح رہے کہ وہی بی جےپی بنگال میں آبروریزی کے معاملے میں کئی ہفتوں سے سراپا احتجاج ہے۔