• Fri, 20 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بنارس ہندو یونیورسٹی آبرورزی کیس کے۲؍ ملزمین کی رہائی پر اپوزیشن برہم

Updated: September 02, 2024, 10:43 AM IST | Agency | New Delhi

بنارس ہندو یونیورسٹی میں  ایک طالبہ کی اجتماعی آبروریزی کے ۳؍ ملزمین جو جرم کے ارتکاب کے وقت بی جےپی سے وابستہ تھے، میں سے ۲؍ کوسنیچر کو ضمانت پر رہا کردیئے جانے پر اپوزیشن نے سخت برہمی کااظہار کیا ہے۔

Banaras Hindu University. Photo: INN
بنارس ہندو یونیورسٹی۔ تصویر : آئی این این

بنارس ہندو یونیورسٹی میں  ایک طالبہ کی اجتماعی آبروریزی کے ۳؍ ملزمین جو جرم کے ارتکاب کے وقت بی جےپی سے وابستہ تھے، میں سے ۲؍ کوسنیچر کو ضمانت پر رہا کردیئے جانے پر اپوزیشن نے سخت برہمی کااظہار کیا ہے۔ سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے اسے خواتین کی سیکوریٹی کے معاملے میں  بی جےپی کے دوہرے میعار سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’یہ بیٹیوں کا حوصلہ پست کرنے والی حرکت ہے۔ ‘‘یاد رہے کہ بنارس یونیورسٹی کے کیمپس میں ایک طالبہ کی اجتماعی آبروریزی کرنے کے بعد مذکورہ ملزمین مدھیہ پردیش میں  بی جےپی کی انتخابی مہم میں شریک رہے تھے۔

یہ بھی پڑھئے:اسرائیلی فوجوں نےجنین کو بھی غزہ بنا دیا، ۷۰؍ فیصد بنیادی ڈھانچہ تباہ کردیا

مدھیہ پردیش کا الیکشن ہونے کےبعد تینوں  ملزمین کی گرفتاری عمل میں  آئی تھی۔ ان میں  سے ۲؍ ملزم کنال پانڈے اور آنند ابھیشیک چوہان کو ریاستی حکومت کی کمزور پیروی کی وجہ سے ضمانت مل گئی اور سنیچر کو رہا ہوگئے۔ الزام ہے کہ رہائی پر ان کاپھول ہار سے خیر مقدم بھی کیاگیا۔ اکھلیش یادو نے کہا کہ ’’بی جے پی کے آئی ٹی سیل میں  کام کرنےوالے بی ایچ یو آبروریزی کیس کے ملزمین میں سے ۲؍ کی رہائی قابل مذمت بھی ہے اور باعث فکرمندی بھی۔ سوال یہ ہے کہ کورٹ میں  ان کے خلاف کمزور پیروی کس کے دباؤ میں  کی گئی؟ یہ بیٹیوں  کا حوصلہ پست کرنے کے مترادف ہے۔ ‘‘ واضح رہے کہ وہی بی جےپی بنگال میں آبروریزی کے معاملے میں  کئی ہفتوں سے سراپا احتجاج ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK