• Sun, 22 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ہندوستان میں موسم کی شدت کے سبب امسال ۳؍ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں: رپورٹ

Updated: November 09, 2024, 5:54 PM IST | New Delhi

سینٹر آف سائنس اینڈ انوائرمنٹ ( سی ایس ای) کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ’’موسم کی شدت کے سبب امسال ۳؍ ہزار سے زائد افراد ہلاک جبکہ ۲؍ لاکھ سے زائد گھر تباہ ہوئے ہیں۔‘‘

Photo: INN
تصویر: آئی این این

سینٹر آف سائنس اینڈ انوائرمنٹ ( سی ایس ای) کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ’’ ۲۰۲۴ء کے پہلے ۹؍ ماہ میں ہندوستان میں ۹۳؍ فیصد دنوں میں’’موسم میں شدت کا تجربہ‘‘ کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ’’موسم کی شدت کے سبب امسال ۳؍ ہزار سے زائد افراد ہلاک جبکہ ۲؍ لاکھ سے زائد گھر تباہ ہوئے ہیں۔‘‘ رپورٹ،جس کا عنوان ہے ’’کلائمٹ انڈیا ۲۰۲۴ء‘این ایسس مینٹ آف ویتھر ایوینٹس‘‘میں انکشاف کیا گیا ہے ۲۰۲۴ء میں ۲۵۵؍ دنوں میں سے ۲۷۴؍ دن موسم میں زیادہ شدت دیکھی گئی ہے۔

تاریخی فتح کے ہیرو حارث نے اہم ریکارڈ اپنے نام کرلیا

 موسم کی خراب صورتحال میں ’’بجلی کڑکنا، موسلادھار بارش، طوفان، سیلاب، گرمی، سرد ہوائیں، بادل پھٹنا اور برفباری شامل ہے جن کی وجہ سے اموات میں اضافہ ہواہے۔ ۲۰۲۳ء کے مقابلے میں ایسے حادثات میںاضافہ ہوا ہے۔ ۲۰۲۳ء میں ۸۶؍ فیصد دنوں میں ایسے حادثات درج کئے گئے تھے۔رپورٹ میں میٹرولوجیکل ڈپارمنٹ کے تجزیے اور فورکاسٹ جبکہ مرکزی وزارت داخلہ کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی تفصیلات بھی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ’’امسال بجلی گرنے اور طوفان کے سبب ۳۲؍ ریاستوں میں لوگ متاثر ہوئے تھے جبکہ ہندوستان میں ۱۹۹۱ءکے بعد درجہ حرارت میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ سیلاب کے نتیجے میں ایک ہزار ۳۷۶؍ افراد نے اپنی جانیں گنوائی ہیں۔‘‘
رپورٹ میں قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے ضروری اقدامات پر زور دینے کی اپیل کی گئی ہے جن میں خاص طور پر فلڈ مینجمنٹ شامل ہے جہاں منصوبہ بندی سے زیادہ اقدامات کی ضرورت ہے۔ رپورٹ میں موسم کی خراب صورتحال کےدوران اس طرح کے حادثات سے حفاظت کیلئے متاثر کن حکمت عملی جیسے ’’پانی کی نکاسی، واٹر ریچارچ سسٹم وغیرہ پر زور دیا گیا ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK