کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم کا وعدہ، سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ کانگریس کا انتخابی منشور بہت طویل ہوگیا تھا اسلئےسی اے اے کا ذکر نہیں کیا گیا۔
EPAPER
Updated: April 22, 2024, 10:33 AM IST | Inquilab News Network | Thiruvananthapuram
کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم کا وعدہ، سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ کانگریس کا انتخابی منشور بہت طویل ہوگیا تھا اسلئےسی اے اے کا ذکر نہیں کیا گیا۔
کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے اتوار کو کہا کہ متنازع شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کو مرکز میں انڈیا بلاک کی حکومت بننےکے بعد پارلیمنٹ کے پہلے ہی اجلاس میں منسوخ کر دیا جائے گا۔ چدمبرم نے کہا کہ کانگریس پارٹی کا ارادہ سی اے اے کو منسوخ کرنا ہے حالانکہ اس کے منشور میں اس کا ذکر نہیں ہے۔ کیرالا کے وزیر اعلیٰ پنارائی وجین اور سی پی آئی (ایم) مسلسل کانگریس پر یہ کہتے ہوئے تنقید کر رہے ہیں کہ کانگریس کا منشور سی اے اے کا ذکر کرنے میں ناکام ہے۔ یہاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے چدمبرم نے دعویٰ کیا کہ منشور میں اس کا ذکر نہیں کیا گیا ہے کیونکہ منشور بہت طویل ہوگیا تھا۔
بی جے پی نے ملک کو بہت نقصان پہنچایا
سابق مرکزی وزیر نے کہا کہ بی جے پی کے ۱۰؍سالہ دور حکومت نے ملک کو زبردست نقصان پہنچایا ہے کیونکہ اس نے پارلیمنٹ میں اپنی اکثریت کا غلط استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ جن قوانین پر غور کرنا ہے ان کی ایک لمبی فہرست ہے، ان میں سے پانچ قوانین کو بالکل منسوخ کر دیا جائے گا، یہ میں کہہ رہا ہوں ، میں منشور کمیٹی کا چیئرمین ہوں، میں نے اس کا ہر لفظ لکھا ہے، مجھے جانتا ہوں، نیت کیا تھی، سی اے اے میں ترمیم نہیں کی جائے گی، اسے منسوخ کردیاجائے گا۔ ہم نے یہ واضح کر دیا ہے۔ ‘‘انہوں نے مزید کہا کہ انڈیا اتحاد کی حکومت بننے کے بعد سی اے اے کو پارلیمنٹ کے پہلے اجلاس میں ہی منسوخ کر دیا جائے گا۔
کانگریس سی اے اے کے خلاف ہے
کیرالا کے وزیراعلیٰ پنارائی وجین کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہ کانگریس نے سی اے اے کی مخالفت نہیں کی ہے، چدمبرم نے کہا کہ ترواننت پورم کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے پارلیمنٹ میں سی اے اے کے خلاف آواز ا ٹھائی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: کانگریس زیادہ بچے پیدا کرنے والوں میں ملک کی دولت بانٹنا چاہتی ہے: وزیراعظم
رام مندر کا انتخابات پر کوئی اثر نہیں پڑےگا
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ایودھیا میں رام مندر کے افتتاح سے انتخابات پر کوئی اثر پڑے گا، چدمبرم نے کہا کہ’’ امید ہے کوئی اثر نہیں ہوگا۔ ایودھیا میں اب ایک مندر ہے، ہم خوش ہیں، لوگ مندر چاہتے تھے اور ایک مندر بن گیا۔ کہانی کا یہ اختتام ہونا چاہئے۔ مندر کا کیوں سیاست میں کوئی کردار ہو اور کیوں اس کی بنیاد پر یہ طےکیاجائے کہ ملک پر کون حکومت کرے گا ؟‘‘
قومی سرحدی سلامتی کے معاملے پر کانگریس کے سینئر لیڈر نے الزام لگایا کہ بی جے پی حکومت ملک کے لوگوں سے یہ سچ چھپا رہی ہے کہ ہزاروں مربع کلومیٹر پرمشتمل ہندوستانی زمین پر چین کے فوجیوں نے قبضہ کر رکھا ہے۔ چدمبرم نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے جس کی گواہی لداخ کے ایم پی نے دی ہے۔ اس حقیقت کی گواہی اروناچل پردیش کے شہریوں نے دی ہے۔ لہٰذا، یہ کہنا کہ حکومت نے سرحدوں کی حفاظت کی، سراسر جھوٹ ہے۔ انہوں نے بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ زعفرانی پارٹی اب ایک سیاسی پارٹی نہیں رہی بلکہ ایک فرقہ بن گئی ہے جو وزیر اعظم نریندر مودی کی پوجا کرتی ہے۔ مودی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے، چدمبرم نے کہا کہ حکومت کے۱۰؍ برسوں میں اظہار رائے کی آزادی سنگین حد تک متاثر ہوئی ہے ۔ انہوں نے عوام سے جمہوریت کو بحال کرنے پر زوردیا۔ چدمبرم نے کہا کہ بی جے پی نے۱۴؍دنوں میں منشور تیار کیا دیا اور اسے منشور کا عنوان نہیں دیا بلکہ اسے ’مودی کی گارنٹی ‘ قرار دیا۔ انہوں نے تشویش ظاہر کی کہ یہ طرز اور رجحان ملک کو آمریت کی طرف لے جارہا ہے۔ چدمبرم نے کہا کہ اگر مودی تیسری بار اقتدار میں آئے تو وہ آئین بدل سکتے ہیں۔ ہمیں جمہوریت کو بحال کرنا ہے۔
پنارائی وجین پر تنقید
کانگریس لیڈر نے وجین پر بھی تنقید کی جو ان دنوں کانگریس اور راہل گاندھی کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں۔ چدمبرم نے وجین سے کہا کہ وہ اس الیکشن کو قومی انتخابات کے طور پر دیکھیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ انڈیا بلاک میں اس کی حلیف سی پی ایم کیرالا میں یہ الیکشن ایسے لڑ رہی ہے جیسے یہ ریاست کا الیکشن ہو۔ انہوں نے پوچھا کہ قومی نقطہ نظر سے بی جے پی سے لڑنے اور دہلی میں حکومت بنانے کے لیے کون بہتر ہے؟ پورے ہندوستان میں بی جے پی سے لڑنےکیلئے کون بہتر ہے؟ ظاہر ہے کہ کانگریس نہ کہ سی پی ایم۔ حقیقی طورپر سی پی ایم ایک ریاست تک ہی محدود ہے۔
چدمبرم نے کہا کہ اگر مودی تیسری بار منتخب ہوتے ہیں تو میں یقین کے ساتھ نہیں کہہ سکتا کہ میں اس طرح کی پریس کانفرنس کر سکوں گا یا نہیں۔ میں یقین کے ساتھ نہیں کہہ سکتا کہ آپ بی جے پی لیڈروں سے کوئی سوال پوچھنے کیلئے آزاد ہوں گےیا نہیں۔ یاد رہےکہ کیرالا میں لوک سبھا انتخابات کیلئے ۲۶؍ اپریل کو پولنگ ہوگی۔