کشمیر سے شائع ہونے والے معروف انگریزی روزنامہ گریٹر کشمیر نے تیز تر انٹیلی جنس اور ایجنسیوں کے درمیان بہتر ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیا اور بہتر نگرانی، سماج کی شمولیت اور دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے جیسے فعال اقدامات کو ایسے ہولناک حملوں کو دوبارہ ہونے سے روکنے کیلئے ناگزیر قرار دیا۔
کشمیر کے پہلگام کے پہاڑی سیاحتی مقام پر ایک دن قبل ہونے والے وحشیانہ دہشت گردانہ حملے کے خلاف احتجاج کے طور پر وادی کے کئی نمایاں اخبارات نے بدھ کو اپنے صفحہ اول سیاہ شائع کئے۔ واضح رہے کہ اس وحشیانہ حملے میں ۲۶ افراد ہلاک ہوگئے جن میں زیادہ تر سیاح تھے۔ اخبارات کا صفحہ اول سیاہ شائع کرنا اور اس پر سفید یا سرخ رنگ میں طاقتور سرخیاں لکھنے کا احتجاجی عمل، یکجہتی اور غم کی ایک زبردست عوامی نمائش تھی جو کشمیری باشندوں اور میڈیا کی طرف سے اس غیر انسانی عمل پر محسوس کئے جانے والے اجتماعی دکھ کی علامت ہے۔ گریٹر کشمیر، رائزنگ کشمیر، کشمیر عظمیٰ، آفتاب اور تعمیل ارشاد جیسے معروف انگریزی اور اردو روزناموں کے فارمیٹ میں تبدیلی، کشمیر کو دہائیوں سے متاثر کرنے والے تشدد کی ایک واضح یاد دہانی کا کام کرتی ہے۔
معروف انگریزی روزنامہ گریٹر کشمیر کی سرخی "خوفناک: کشمیر تباہ، کشمیری غمگین" سیاہ پس منظر پر سفید رنگ میں گویا احتجاج چیختی نظر آتی ہے۔ اخبار نے ذیلی سرخی میں "پہلگام میں مہلک دہشت گردانہ حملے میں ۲۶ ہلاک" سرخ رنگ میں تحریر کیا ہے۔ اخبار کے سرورق پر شائع شدہ اداریہ "پہلگام کے میدانوں میں قتلِ عام – کشمیر کی روح کی حفاظت کریں" میں کہا گیا کہ اس حملے نے جموں و کشمیر پر ایک گہرا سایہ ڈال دیا ہے جو "زمین پر جنت" کے اپنے ورثے کو دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اداریہ میں مزید لکھا ہے کہ "یہ مکروہ عمل نہ صرف معصوم جانوں پر حملہ ہے بلکہ کشمیر کی شناخت اور اقدار سمیت اس کی مہمان نوازی، اس کی معیشت اور اس کے نازک امن پر ایک دانستہ ضرب ہے۔ کشمیر کی روح اس وحشیانہ عمل کی شدید مذمت کرتی ہے اور متاثرین کے اہلِ خانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کرتی ہے جو خوبصورتی کی تلاش میں آئے تھے لیکن سانحے سے دوچار ہوئے۔"
یہ بھی پڑھئے: پہلگام میں دہشت گردوں کا خونیں حملہ، کم از کم ۲۸؍ سیاح فوت، متعدد زخمی، وادی میں ہائی الرٹ
اخبار نے اس حقیقت کو اجاگر کیا کہ دہشت گردوں نے ایک زیادہ آمدورفت والے سیاحتی مقام پر حملہ کیا جو صرف پیدل یا ٹٹو کے ذریعے قابلِ رسائی ہے، اور تیز تر انٹیلی جنس اور ایجنسیوں کے درمیان بہتر ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیا اور بہتر نگرانی، سماج کی شمولیت اور دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے جیسے فعال اقدامات کو ایسی ہولناکیوں کو دوبارہ ہونے سے روکنے کیلئے ناگزیر قرار دیا۔ اداریہ میں مزید کہا گیا کہ "کشمیر کے لوگوں نے طویل عرصے تک تشدد برداشت کیا ہے پھر بھی ان کا حوصلہ ناقابلِ تسخیر ہے۔ اس حملے نے ہمیں تقسیم نہیں بلکہ دہشت کے خلاف متحد کرنے کا کام انجام دینا چاہئے۔ ہم حکومت، سیکیورٹی فورسیز، سول سوسائٹی اور شہریوں، سبھی سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ایک متحدہ محاذ بنائیں۔ صرف غیر متزلزل عزم کے ذریعے ہی ہم اپنی سرزمین کے مستقبل کی حفاظت کر سکتے ہیں، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ پہلگام کے میدان گولیوں کی آواز کے بجائے ہنسی سے گونجیں اور کشمیر امن و خوشحالی کا مینار رہے۔"