اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کی پُرزور مذمت کی اورزور دیا کہ قصورواروں، منتظمین، فنانسرز اور کفیلوں کو جوابدہ ہونا چاہئے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہئے۔
EPAPER
Updated: April 26, 2025, 8:22 PM IST | New York
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کی پُرزور مذمت کی اورزور دیا کہ قصورواروں، منتظمین، فنانسرز اور کفیلوں کو جوابدہ ہونا چاہئے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہئے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پہلگام، کشمیر میں دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کی ہے اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے احتساب اور بین الاقوامی تعاون کا مطالبہ کیا ہے۔ جمعہ کو جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں کونسل کے اراکین نے متاثرین کے خاندانوں کے ساتھ ہندوستان اور نیپال کی حکومتوں سے اپنی گہری ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔ واضح رہے کہ ہلاک ہونے والوں میں ایک نیپالی شہری بھی تھا۔ انہوں نے منگل کے حملے میں زخمی ہونے والوں کی جلد اور مکمل صحت یابی کیلئے بھی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھئے:یمن :حوثیوں نے۲۰۰؍ ملین ڈالر سے زائد مالیت کے امریکی ڈرون مار گرائے ہیں
سفیروں نے اس بات کی تصدیق کی کہ ’’دہشت گردی اپنی تمام شکلوں اور مظاہر میں بین الاقوامی امن اور سلامتی کیلئے سب سے سنگین خطرات میں سے ایک ہے۔ اس طرح کی کارروائیاں مجرمانہ اور ناقابل جواز ہیں، چاہے ان کے محرکات سے قطع نظر، جہاں بھی، جب بھی اور جس نے بھی ارتکاب کیا ہو۔‘‘ انہوں نے زور دیا کہ قصورواروں، منتظمین، فنانسرز اور کفیلوں کو جوابدہ ہونا چاہئے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہئے۔ انہوں نے تمام ریاستوں پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی قانون اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے تحت اپنی ذمہ داریوں کے مطابق تمام متعلقہ حکام کے ساتھ فعال تعاون کریں۔ سفیروں نے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے تحت دیگر ذمہ داریوں کے مطابق، تشدد کی کارروائیوں کے نتیجے میں بین الاقوامی امن اور سلامتی کو لاحق خطرات کا ہر طرح سے مقابلہ کرنے کی ضرورت کا اعادہ کیا۔
دریں اثنا، اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے کہا کہ اقوام متحدہ خطے کی صورت حال کو انتہائی گہری تشویش کے ساتھ دیکھ رہا ہے۔ انہوں نے جمعہ کو نیویارک میں نیوز بریفنگ کے دوران کہا کہ ’’ہم ایک بار پھر حکومت ہند اور حکومت پاکستان دونوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں تاکہ صورتحال مزید خراب نہ ہو۔‘‘