انتظامیہ کے ہاتھوں سے صورتحال نکلنے کے بعد حکومت نے منگل کو اسلام آباد میں فوج کو تعینات کردیا گیا ہے اور اسے "دیکھتے ہی گولی مارنے" کے احکامات جاری کئے۔
EPAPER
Updated: November 26, 2024, 7:02 PM IST | Inquilab News Network | Islamabad
انتظامیہ کے ہاتھوں سے صورتحال نکلنے کے بعد حکومت نے منگل کو اسلام آباد میں فوج کو تعینات کردیا گیا ہے اور اسے "دیکھتے ہی گولی مارنے" کے احکامات جاری کئے۔
جیل میں قید پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) لیڈر عمران خان کے حامیوں نے منگل کو احتجاج کیا۔ مظاہروں کے دوران تشدد میں ۴ نیم فوجیوں اور ۲ پولیس اہلکاروں سمیت ۶ افراد ہلاک اور ۱۰۰ سے زائد حفاظتی اہلکار زخمی ہو گئے۔
عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کرنے والے سابق وزیراعظم کے حامیوں نے مظاہروں کا انعقاد کیا اور پیر کو اسلام آباد میں داخل ہوئے جس کے بعد احتجاج نے پرتشدد رخ اختیار کرلیا۔ مظاہرین نے وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت کے احتجاج روکنے کی کوششوں کو ناکام بنادیا۔
مقامی میڈیا کے مطابق، پی ٹی آئی کی احتجاجی ریلی کی ایک گاڑی ڈیوٹی پر موجود سیکیورٹی اہلکاروں سے ٹکرا گئی، اس حادثہ میں ۴ رینجرز ہلاک ہو گئے۔ دی نیشن نے بتایا کہ رینجرز اور پولیس افسران سمیت ۵ دیگر افراد شدید زخمی ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:سپریم کورٹ : بیلٹ پیپر سے انتخاب کرانے کی درخواست مسترد
سرکاری میڈیا نے بتایا کہ صورتحال بے قابو ہونے کے بعد منگل کو حکومت نے دفعہ ۲۴۵ کے تحت احتجاج کو روکنے کے لئے قومی دارالحکومت اسلام آباد میں فوج کو تعینات کردیا اور اسے "دیکھتے ہی گولی مارنے" کے احکامات جاری کئے۔
پی ٹی آئی کے ترجمان زلفی بخاری نے کہا کہ حکام اور مظاہرین کے آمنے سامنے آنے پر مظاہرین میں ایک شخص مارا گیا جبکہ دیگر ۲۰ افراد زخمی ہوئے۔ پاکستانی حکام نے بخاری کے بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن ہنگامہ آرائی کا الزام پی ٹی آئی حامیوں پر عائد کیا۔ حکام نے کہا کہ پرتشدد مظاہروں میں ایک پولیس افسر کی بھی موت ہوئی جبکہ ۱۱۹ سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ وزیر داخلہ محسن نقوی کے مطابق، عمران خان کے سینکڑوں حامیوں کو ملک بھر کے مختلف شہروں سے احتجاج اور جھڑپوں کے سلسلے میں گرفتار کیا جا چکا ہے۔