• Tue, 26 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سپریم کورٹ : بیلٹ پیپر سے انتخاب کرانے کی درخواست مسترد

Updated: November 26, 2024, 5:44 PM IST | New Delhi

سپریم کورٹ میں ایک درخواست داخل کی گئی تھی جس میں دوبارہ بیلٹ پیپر سے انتخاب کرانے کے مطالبے کے علاوہ درخواست میں عدالت سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا تھا کہ وہ الیکشن کمیشن کو ہدایت دے کے ان امیدواروں کو ۵؍ سال کیلئے نا اہل قرار دے جو رائے دہندگان کو شراب یا روپئے بانٹنے میں ملوث پائے جائیں۔

Supreme Court of India. Photo: INN
ہندوستانی سپریم کورٹ ۔ تصویر : آئی این این

پیر کو سپریم کورٹ نے اس درخواست کو مسترد کر دیا جس میں بیلٹ پیپر سے انتخاب کرانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔اس درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ ایسے امیدروار جو رائے دہندگان کو شراب یا روپیہ تقسیم کرنے کے قصور وار پائے جائیں انہیں۵؍ سال کیلئے نا اہل قرار دیا جائے۔ سپریم کو رٹ کے جسٹس وکرم ناتھ اور پی بی ورلے کی بنچ نے اس معاملے پر کہا کہ ’’ جب آپ الیکشن جیتتے ہیں، تو ای وی ایم (الیکٹرانک ووٹنگ مشین) کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کی جاتی ہے۔ جب آپ الیکشن ہار جاتے ہیں، تو ای وی ایم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی جاتی ہے۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: ہارنے والے امیدواروں کو مولانا سجاد نعمانی سے شکایت، بعض لیڈران نے دفاع کیا

جب کے اے پال نے کہا کہ وہ درخواست گزارہے تو عدالت نے کہا کہ تمہاری مفاد عامہ کی عرضی کافی دلچسپ ہے، آپ ایسی ترکیبیں کہا ں سے لاتے ہیں۔ جب عرض گزار نے بتایا کہ وہ اس تنظیم کا صدر ہے جس نے تین لاکھ یتیموں اور ۴۰؍ لاکھ بیوائوں کو بچایا ہے۔ اس پر بینچ نے کہا کہ آپ اس سیاسی اکھاڑے میں کیوں کود رہے ہیں، آپ کا دائرہ عمل مختلف ہے۔جب پال نے کہا کہ اس نے دنیا کے ۱۵۰؍ ممالک کا دورہ کیا ہے۔ عدالت نے سوال کیا کہ کیا وہاں بیلٹ پیپر سے انتخاب ہوتے ہیں، تو پال نے کہا کہ ان ممالک نے بیلٹ پیپر کو اپنا لیا ہے مشین ترک کر کے، اور ہندوستان کو بھی ان کی پیروی کرنا چاہئے۔اس کے جواب میں عدالت نے کہا کہ کیا آپ عام روش سے مختلف ہونا پسند نہیں کریں گے۔

یہ بھی پڑھئے: اسمبلی انتخابات: ممبئی کے۳۴۵؍ امیدواروں کی ضمانت ضبط

پال نے کہا کہ بد عنوانی ہو تی ہے۔امسال جون ۲۰۲۴ء میں الیکشن کمیشن نے بتایا کہ اس نے ۹؍ ہزار کروڑ روپئے ضبط کئے ہیں۔لیکن عدالت نے کہا کہ ’’لیکن اس سے آپ کو راحت کیسے ہوگی جس کا آپ یہاں دعویٰ کر رہے ہیں؟اگر آپ فزیکل بیلٹ پر واپس چلے جاتے ہیں، تو کیا بدعنوانی نہیں ہوگی۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK