آج صبح کوئٹہ ریلوے اسٹیشن کی ٹکٹ کھڑکی کے قریب زور دار بم دھماکہ ہوا ۔ اس دھماکے کے سبب ۲۴؍ افراد اہلاک ہوگئے جبکہ درجنوں زخمی ہیں۔ زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ ہلاکتوں میں اضافہ کا اندیشہ۔ بلوچستان لبریشن آرمی نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کی۔
EPAPER
Updated: November 09, 2024, 2:48 PM IST | Islamabad
آج صبح کوئٹہ ریلوے اسٹیشن کی ٹکٹ کھڑکی کے قریب زور دار بم دھماکہ ہوا ۔ اس دھماکے کے سبب ۲۴؍ افراد اہلاک ہوگئے جبکہ درجنوں زخمی ہیں۔ زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ ہلاکتوں میں اضافہ کا اندیشہ۔ بلوچستان لبریشن آرمی نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کی۔
آج جنوب مغربی پاکستان میں کوئٹہ ریلوے اسٹیشن کے پلیٹ فارم پر ایک زور دار بم دھماکے میں ۲۴؍ افراد ہلاک اور ۴۶؍ زخمی ہوئے ہیں جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے۔ سینئر پولیس افسر محمد بلوچ کے مطابق، دھماکہ صبح ۹؍ بجے ٹکٹ کاؤنٹر کے قریب اس وقت ہوا جب ۱۰۰؍ کے قریب مسافر بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے راولپنڈی جانے والی ٹرین کا انتظار کر رہے تھے۔
*کوئیٹہ دھماکہ
— jameel Khan Kakar (@jameel37371) November 9, 2024
*16 افراد شہید،،،
#Quetta pic.twitter.com/fFlnwbbiIz
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں جائے وقوعہ پر وسیع پیمانے پر تباہی دکھائی دے رہی ہے جس میں زخمی اور مردہ افراد جائے وقوعہ پر سامان کی مانند بکھرے ہوئے ہیں، خون میں لتھڑے ہوئے مسافروں کے سامان اور انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ دھماکے کے بعد کوئٹہ کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: تاریخی فتح کے ہیرو حارث نے اہم ریکارڈ اپنے نام کرلیا
ایک علاحدگی پسند گروپ، بلوچستان لبریشن آرمی نے ایک بیان میں حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ایک خودکش بمبار نے اسٹیشن پر موجود فوجیوں کو نشانہ بنایا۔ عسکریت پسند گروپ نے کہا کہ یہ حملہ ماجد بریگیڈ سے وابستہ اس کے فدائی یونٹ نے کیا۔ بیان پر بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے کہا کہ ’’یہ حملہ کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر پاکستانی فوج کے ایک یونٹ پر کیا گیا۔ یہ فوجی انفنٹری اسکول میں کورس مکمل کرنے کے بعد جعفر ایکسپریس کے ذریعے واپس آرہے تھے۔‘‘
BREAKING; At Least 12 killed in bombing at a train station in Quetta in Pakistan’s Balochistan province where the military regime’s 20 year oppression, abduction and disappearance of tens of thousands of Baloch men , women and children has led to this,
— علی مصطفی | Ali Mustafa (@Ali_Mustafa) November 9, 2024
A failed state by any… pic.twitter.com/H3gDjVX013
کوئٹہ پولیس اہلکار عائشہ فیض نے اطلاع دی کہ کچھ مسافر شدید زخمی ہیں اور اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔اس سے قبل سرکاری ترجمان شاہد رند نے خبردار کیا تھا کہ ہلاکتوں میں اضافہ ہوسکتا ہے کیونکہ زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔واضح رہے کہ بلوچستان، پاکستان کا سب سے بڑا اور سب سے کم آبادی والا صوبہ، تیل اور معدنیات سے مالا مال ہے۔ صوبے میں نسلی بلوچ اقلیت مرکزی حکومت کی طرف سے امتیازی سلوک اور استحصال کا الزام لگاتی ہے۔ علاحدگی پسند گروپوں کے ساتھ عسکریت پسند بھی خطے میں سرگرم ہیں۔
بی ایل اے اکثر سیکوریٹی فورسیز اور غیر ملکیوں کو نشانہ بناتا ہے، خاص طور پر چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو میں شامل چینی شہریوں کو، جو پاکستان میں بنیادی ڈھانچے کے بڑے منصوبوں کو فنڈ فراہم کرتا ہے۔ گزشتہ ہفتے ہی بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پاکستانی فوج کے ۷؍ مخبروں اور ایجنٹوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔