• Fri, 18 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

پاکستان نے افغانستان سے دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا

Updated: July 19, 2024, 1:38 PM IST | Agency | Islamabad

اسلام آباد میں افغان سفارت خانے کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن کو بدھ کو وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا اور سرحد پار سے ہونے والے حملوں پر گہری تشویش سے آگاہ کیا گیا۔

A scene of the attack on the Bannu military cantonment. Photo: INN
بنوں کی فوجی چھاؤنی پر ہونے والے حملے کا ایک منظر۔ تصویر : آئی این این

پاکستان نے بنوں کی فوجی چھاؤنی پر ہونے والے عسکریت پسندوں کے ہلاکت خیز حملے کے بعد بدھ کو افغانستان کیلئے ایک سخت سفارتی تنبیہ جاری کی اور حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اسلام آباد میں افغان سفارت خانے کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن کو بدھ کو وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا۔ 
پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکام نے افغان طالبان کو سرحد پار سے ہونے والے حملوں پر اپنی گہری تشویش سے آگاہ کیا اور مطالبہ کیا کہ عبوری افغان حکومت اس `واقعے کی مکمل تحقیقات کرے اور قصورواروں کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کرے۔ اسلام آباد نے افغان سرزمین سے مستقبل میں ہونے والے ممکنہ حملوں کو روکنے کیلئے اقدامات کرنے پر بھی زور دیا۔ اسلام آباد نے اپنے بیان میں بنوں میں `دہشت گردی کی گھناؤنی کارروائی کو حافظ گل بہادر گروپ سے منسوب کیا ہے، جو `افغانستان میں سرگرم عمل ہے اور ماضی میں بھی پاکستان کے اندر دہشت گردی کی کارروائیوں کیلئے افغان سرزمین استعمال کرتا رہا ہے۔ 
 بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان عبوری افغان حکومت سےمسلسل اپنے تحفظات کا اظہار کرتا رہا ہے اور اس سے کہا ہے کہ وہ دہشت گردوں کی جانب سے افغان سرزمین کے مسلسل استعمال کو روکے اور ایسے عناصر کیخلاف موثر کارروائی کرے۔ 

یہ بھی پڑھئے: جیتن سہنی قتل کیس: کلیدی ملزم کاظم انصاری کی گرفتاری کا دعویٰ

حافظ گل بہادر گروپ پر حملے کا الزام عائد کرتے ہوئے پاکستانی دفتر خارجہ نے بتایا، ’’ عبوری افغان حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ مکمل تفتیش کرے اور بنوں حملے کے ذمہ داروں کے خلاف فوری، مضبوط اور موثر کارروائی کرے اور ایسے حملوں کو دوبارہ ہونے سے روکے جس میں افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کی جار ہی ہے۔ ‘‘
 بیان میں مزید کہا گیا، ’’پاکستان نے افغانستان کے اندر دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی پر اپنے شدید تحفظات کا اعادہ کیا جو پاکستان کی سلامتی کو مسلسل نشانہ بنا رہے ہیں۔ اس طرح کے واقعات دونوں برادر ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کی روح کے خلاف بھی ہیں۔ ‘‘دفتر خارجہ نے کہا، ’’ بنوں حملہ علاقائی امن اور سلامتی کیلئے دہشت گردی سے لاحق `ایک اور سنگین خطرے کی یاد دہانی ہے۔ ‘‘
 دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان تعلقات حالیہ مہینوں میں کشیدہ ہوئے ہیں، جس کی ایک بڑی وجہ کالعدم عسکریت پسند گروپ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ہے اور دوسری وجہ بار بار کی سرحدی جھڑپیں بھی ہیں، جو حالیہ مہینوں میں ہوتی رہی ہیں۔ گزشتہ ماہ افغان وزارت دفاع کے ترجمان نے وزیر دفاع خواجہ آصف کے اس بیان پر برہمی کا اظہار کیا تھا جب انہوں نے کہا تھا کہ اسلام آباد افغانستان میں ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ افغانستان کی عبوری حکومت کے لیڈروں نے رواں ماہ کے شروع میں دوحہ میں پاکستانی حکام کے ساتھ ایک میٹنگ بھی کی تھی جسے ٹی ٹی پی کے خلاف تازہ کارروائی کے اعلان کے بعد کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا گیا تھا۔ 
 دوحہ کانفرنس میں طالبان وفد کے سربراہ ذبیح اللہ مجاہد نے پاکستانی سفارت کاروں کے ساتھ اپنی ملاقات کو `اچھی قرار دیتے ہوئے پاکستان کے ساتھ `مثبت تعلقات کو فروغ دینے کی امید ظاہر بھی کی تھی لیکن افغان طالبان نے عملاً ابھی تک ایسا کچھ بھی نہیں کیا ہے، جس سے یہ لگتا ہو کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف نہیں استعمال کی جائے گی۔ 
اس دوران اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ میں تو یہاں تک کہا گیا کہ افغان طالبان ٹی ٹی پی کو اپنی اتحادی سمجھتے ہیں اور پاکستان میں حملوں کیلئے ان کی مدد بھی کرتے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK