پاکستان میں عمران خان کی پارٹی پی ٹی آئی کے احتجاج کے دوران کارکنان کے قتل کے تعلق سے فوج کے خلاف مبینہ پرپیگنڈا کرنے کے الزام میں ۱۵۰؍ مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا تھا، جس میں سے ۲۲؍ افراد کو گرفتار کر لیا گیا، ان میں سے اکثر کا تعلق عمران خان کی پارٹی سے ہے۔
تحریک انصاف پارٹی کے احتجاج کا ایک منظر۔ تصویر: پی ٹی آئی
پاکستانی حکومت نے جمعہ کو درجنوں صحافیوں اور بلاگر کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ، ان میں پہلے پاکستانی سکھ ٹی وی اینکر بھی شامل ہیں۔ ان پر یہ مقدمہ جیل میں بند سابق وزیر اعظم عمران خان کے حامیوں کی ہلاکت کے سلسلے میں فوج کے خلاف مبینہ جھوٹے دعوے کے الزام میں قائم کیا گیا ہے۔ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے الزام لگایا کہ صحافیوں اور بلاگرز نے صوبائیت کو ہوا دی، فوج کی مصنوعات کے بائیکاٹ کی جاری مہم کی حمایت کی اور ۲۶؍نومبر کے احتجاج کے دوران عمران خان کے حامیوں کی مبینہ ہلاکتوں پر سوالات اٹھائے۔
ایک سینئر ایف آئی اے افسر نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ’’ صحافیوں اور بلاگرز کے خلاف پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں، جن میں پہلے سکھ صحافی اور اینکر ہرمیت سنگھ، احمد نورانی، عمران کھٹانہ، رضوان احمد خان، سلمان درانی، حسین رفیق، احمد ملک، اظہر طارق خان، آصف بشیر، سراج احمد، محمد ارشد اور عبدالقادر،شامل ہیں۔خاتون بلاگر عروسہ ندیم، کومل آفریدی اور مریم شفقت ملک کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ان صحافیوں اور بلاگر کو تحقیقات میں شامل ہونےکیلئے نوٹس جاری کیے گئے ہیں، انہوں نے مزید کہا، جو لوگ تفتیش میں شامل نہیں ہوں گے انہیں گرفتار کر لیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھئے: شام: عقوبت خانے سے رہا ہونے والے قیدیوں کا ’’موت کی کوٹھری‘‘ کا دورہ
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے مطابق ۲۶؍ نومبر کو اسلام آباد میں مظاہرین پر قانون نافذ کرنے والوں کی فائرنگ سے پارٹی کے کم از کم ۱۲؍کارکن ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔جمعہ کو پارٹی نے اسے ’’اسلام آباد قتل عام‘‘ قرار دیتے ہوئے ہلاک، زخمی اور لاپتہ افراد کی فہرست جاری کی۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اس کے بعد سےتحریک انصاف کے ۱۳۹؍کارکن لاپتہ ہیں۔اس سے قبل شہباز شریف حکومت نے مظاہرین پر فائرنگ کی تردید کی تھی، اور پروپیگنڈا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا عندیہ دیا تھا۔حکومت نے ایسے عناصر کی گرفتاری کیلئے ایف آئی اے کی سربراہی میں خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دی تھی۔دریں اثنا، ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی اس واقع کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ اپنے بیان میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ’’ ایک بار پھر، پاکستان میں مظاہرین کو ایک ظالمانہ اور جان لیوا کریک ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑا ہے جس میں حکام کی جانب سے شفافیت کا مظاہرہ نہیں کیا جا رہا، جبکہ اس مہلک کریک ڈاؤن کی فوری اور شفاف تحقیقات کی ضرورت ہے۔‘‘