• Wed, 05 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

شام: عقوبت خانے سے رہا ہونے والے قیدیوں کا ’’موت کی کوٹھری‘‘ کا دورہ

Updated: December 13, 2024, 10:01 PM IST | Inquilab News Network | Damascus

شام میں بشار الاسد حکومت کے دور میں قید کئے گئے قیدی، حکومت کا تختہ پلٹنے کے بعد رہا تو ہو گئے، لیکن وہ اب بھی اپنی رہائی کا یقین نہیں کر پا رہے ہیں۔ خود کو یقین دلانے کیلئے انہوں نے اس موت کی کوٹھری کا دورہ کیا جہاں انہیں قید کیا گیا تھا۔

People celebrate after the fall of Bashar al-Assad`s regime. Photo: PTI
بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد عوام جشن مناتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی

باسم فیض ماوت دمشق کے عقوبت خانے  میں کھڑے تھے جسے ان کے ساتھی قیدی ’’موت کی پناہ گاہ‘‘ کہا کرتے تھے، وہ یہ یقین کرنا چاہتے تھے کہ واقعی بشارالاسد نظام کا تختہ الٹ دیا گیا ہے، اور انہیں دی جانے والی اذیتیں اور تکالیف کا خاتمہ ہوچکا ہے۔ایک اور آزاد کئے گئے قیدی محمد حنانیہ نے حراستی مرکز کا دورہ کیا جہاں کے محافظوں نے کبھی ان پر رحم نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ ’’میں آج یہاں صرف یہ دیکھنے آیا ہوں کہ واقعی کچھ بھی ہمیشہ کے لیے نہیں رہتا۔‘‘وہ ان ہزاروں قیدیوں میں شامل تھے، جو بشارالاسد حکومت کا تختہ پلٹنے والی ملیشیا کے ذریعے آزاد کر دئے گئے تھے۔بہت سے قیدیوں سے روتے ہوئے رشتہ داروں نے ملاقات کی جن کا خیال تھا کہ انہیں برسوں پہلے پھانسی دی جا چکی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: شام :عبوری حکومت نے انتظام سنبھال لیا

۳۵؍ سالہ حنانیہ نے رائٹرز کو بتایا، ہر روز اس کمرے کے اندر، جسے `اسٹیل۱؍ موت کی کوٹھری  کہا جاتا تھا، ایک سے تین افراد مر جاتے تھے۔ایک سارجنٹ تھا، جس دن کوئی کمزوری یا اذیت سے نہیں مرتا تھا تو وہ اسے بیت الخلاء میں لے جا کر اپنے جوتے کی ایڑی سے اس کے سر پر مارتا۔فرش ملبے اور استعمال شدہ کپڑوں سے بھرے پڑے تھے۔جہاں قیدی سوتے تھے وہاں اب بھی کمبلوں کی قطاریں لگی تھیں۔دونوں نے خالی نظروں سے دیوار پر آویزاں اسد کی تصویر کو دیکھا، جس کے والد حافظ الاسد کے دور میں ہزاروں افراد کو اذیت رسانی کے بعد قتل کر دیا گیا تھا، ماوت نے کہا ’’ کوئی بھی یہ یقین نہیں کر سکتا کہ ایسا ہوگا۔‘‘ 
ایک الگ کمرے میں قیدیوں کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر لے جایا جاتا، اور زنگ آلود سیڑھی چڑھنے پر مجبورکیا جاتا، اور پھر لات مار کر سیڑھی گرا دی جاتی جس سے وہ قیدی اذیت کے ساتھ چھت سے لٹک جاتا۔ اور کوئی بھی قیدی ۵؍ یا ۱۰؍ منٹ سے زیادہ یہ تکلیف برداشت نہیں کر پاتا۔واضح رہے کہ انسانی حقوق کے گروپوں نے شام کی جیلوں میں بڑے پیمانے پر پھانسیوں کی اطلاع دی ہے۔ ۲۰۱۷ءمیں امریکہ  نے کہا تھا کہ اس نے دمشق کے مضافات میں واقع سیڈنایا فوجی جیل میں پھانسی پر لٹکائے گئے قیدیوں کو ٹھکانے لگانےکیلئے ایک نئے قبرستان کی نشاندہی کی ہے۔شامی شہری اب اپنے رشتہ داروں کی تلاش میں جیلوں کا رخ کر رہے ہیں۔ کچھ زندہ بچا لئے گئے، کئی مردہ قیدیوں کی شناخت ہو چکی ہے اور ہزاروں اب بھی لا پتہ ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: شام: آئین اور پارلیمنٹ تین ماہ کیلئے معطل، ملک میں قانون کی بالادستی کا اعادہ

شامی ملیشیا کے لیڈر ابو محمد الجولانی کہا کہ وہ جیلوں کو بند کر دیں گے۔ اور قیدیوں پر تشدد یا قتل میں ملوث ہر ایک شخص کو ڈھونڈ نکالیں گے۔جبکہ اسد روس فرار ہو چکے ہیں۔حنانیہ نے کہا کہ ’’ اس مرحلے پر اگرچہ  ہر کوئی بدلہ لینے کے بارے میں سوچتا ہےلیکن ہمارے پاس معاف کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔لیکن جس مجرم کے ہاتھ خون سے رنگے ہیں، اس کا احتساب ہونا چاہیے۔ میں اپنا حق خدا کی خاطر چھوڑوں گا۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK