Updated: August 23, 2024, 6:55 PM IST
| Lahore
ڈاکوؤں نے جمعرات کو صوبہ پنجاب میں ماچھکہ کے علاقے میں پولیس کے قافلے پر گھات لگا کر بندوقوں اور راکٹ سے چلنے والے دستی بموں سے حملہ کرکے کم از کم بارہ اہلکاروں کو ہلاک کر دیا۔ حملے میں ۷؍ اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ اس واقعےکی پاکستانی حکومت نے شدید مذمت کی ہے۔
پاکستانی حکام اسپتال میں زخمی پولیس اہلکاروں کی صحت کے بارے میں دریافت کرتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این۔
پنجاب پولیس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈاکوؤں نے پولیس کے دو گشتی قافلوں پر حملہ کیا۔ یہ واقعہ رحیم یار خان ضلع کے کچہ ماچھکہ کے علاقے میں پیش آیا۔ اس سرحدی علاقے میں عام شہریوں کی آمد ورفت تقریباً نہیں ہوتی۔ علاقے پر ڈاکوؤں اور جرائم پیشہ گروہوں کا کنٹرول ہے جو اسے محفوظ پناہ گاہ کے طور پر بھی استعمال کرتے ہیں۔ بندوقوں اور راکٹ سے چلنے والے دستی بموں کے ساتھ پولیس کے قافلے پر گھات لگا کر کئے گئے حملے میں کم از کم گیارہ سکیوریٹی اہلکار ہلاک ہو گئے۔ پولیس اور وزارت داخلہ نے کہا کہ ۷؍ دیگر سکیوریٹی اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ کسی گروہ نے حملے کی ذمہ داری فوری طور پر قبول نہیں کی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: پاکستان : اٹک میں اسکول وین پر فائرنگ، ۲؍ بچوں کی موت
حکومت کا ردعمل
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کچے کے علاقے میں حملہ آوروں کے خلاف فوری اور مؤثر کارروائی کی ہدایت دی ہے اورزخمی اہلکاروں کیلئے بہترین طبی امداد کا مطالبہ کیا ہے۔ ایک بیان میں وزیر اعظم نے کہا کہ حملے کے ذمہ داران کی نشاندہی کرکے انہیں فوری سزا دلوائی جائے گی۔ صدر آصف علی زرداری نے پولیس پر اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حملے میں ہلاک ہونے والے پولیس اہلکاروں کے لواحقین کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ ایوان صدر سے جاری بیان کے مطابق صدر نے کچے کے علاقے میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے برداشت نہیں کئے جائیں گے۔ پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا ہے کہ یہ بہت افسوسناک ہے مگر اس کا بدلہ لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی وزیر داخلہ، آئی جی اور سی ٹی ڈی کی نگرانی میں ٹیم ان مجرموں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی ہدایت کے ساتھ روانہ کر دی گئی ہے۔