Updated: November 26, 2024, 10:08 PM IST
| Islamabad
پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان نے ۲۴؍ نومبر کو ملک گیر احتجاج کی کال دی تھی، جس پر ان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں نے بڑے پیمانے پر مظاہرہ کیا۔ اس میں ہوئے تشدد میں ایک پولیس اہلکار جاں بحق ہو گیا، جس کے بعد عمران خان سمیت کئی پارٹی لیڈران کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔
تحریک انصاف پارٹی کے احتجاج کا ایک منظر۔ تصویر: پی ٹی آئی
پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دیگر لیڈروں کے خلاف احتجاجی مارچ کے دوران ایک پولیس افسر کی ہلاکت میں ان کے مبینہ کردار پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔یہ واقعہ منگل کو پیش آیا۔ پنجاب پولیس کے مطابق کانسٹیبل محمد مبشر بلال پیر کو ہکلہ انٹر چینج پر پی ٹی آئی کے مظاہرین کے ساتھ جھڑپ میں جاں بحق ہوگئے۔پنجاب پولیس نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ بلال کو حفاظتی اقدامات کی خاطر اسلام آباد میں تعینات کیا گیا تھا، جواپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران شرپسندوں کے تشدد کی وجہ سے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئےجاں بحق ہو گئے۔
یہ بھی پڑھئے: پی ٹی آئی احتجاج : اسلام آبادمیں ’لاک ڈاؤن‘ جیسی صورتحال
پولیس کی شکایت پر ٹیکسلا پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی، جس میں عمران خان، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور، اور پی ٹی آئی لیڈر سالار خان کاکڑ اور شاہد خٹک کا نام لیا گیا۔اس ایف آر آئی میں مجرمانہ سازش میں شامل ہونے پر زور دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ ۲۰۲۲ء میں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ان کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد سے عمران خان کو متعدد مقدمات میں ملوث کیا گیا ہے۔ اس سے قبل عمران خان نے جیل سے ۲۴؍ نومبر کو ملک گیر احتجاج کیلئے حتمی کال دی تھی، ساتھ ہی انہوں نے عوام کی غیر منصفانہ گرفتاریوں ، عوامی رائے کی چوری، اور آئین میں ترمیم کے ذریعے آمرانہ حکومت کو مضبوط کرنے کے عمل کی مذمت کی تھی۔