• Sat, 16 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

آئی ایم ایف بورڈ کے اب تک کے ایجنڈے میں پاکستان شامل نہیں

Updated: April 21, 2024, 11:44 AM IST | Agency | Washington / Islamabad

حالانکہ پاکستان نے آئی ایم ایف سے۶؍ سے۸؍ ارب ڈالر کے اگلے بیل آؤٹ پیکج کیلئے باضابطہ درخواست کی ہے۔

Officials from the IMF and other institutions at the World Bank headquarters. Photo: PTI
ورلڈ بینک کے صدر دفتر میں آئی ایم ایف اور دیگر اداروں کے عہدیدار۔ تصویر :پی ٹی آئی

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے۲۹؍ اپریل تک اجلاس کا شیڈول جاری کردیا گیا ہے جس میں پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں کیا گیا، حالانکہ پاکستان نے آئی ایم ایف سے۶؍ سے۸؍ ارب ڈالر کے اگلے بیل آؤٹ پیکج کیلئے باضابطہ درخواست بھی کردی۔ سنیچر کو آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ نے۲۹؍ اپریل تک اجلاس کا شیڈول جاری کیا ہے جس میں پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں کیا گیا ہے جبکہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ گزشتہ ماہ۲۰؍ مارچ کو طے پایا تھا۔  آئی ایم ایف ایگزیکٹیو بورڈ کی منظوری سے پاکستان کو ۱ء۱؍ ڈالر کی آخری قسط ملے گی، آخری قسط کی حتمی منظوری کے ساتھ ہی۳؍ ارب ڈالر کا اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ ختم ہو جائے گا۔ 

یہ بھی پڑھئے: ’خاموش رہنے کیلئے رشوت‘ کے مقدمہ کو ٹرمپ نے ’سیاسی انتقام‘ کا نتیجہ بتایا

یاد رہے کہ پاکستان نے عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ ایک طویل مدتی اور بڑے اقتصادی بیل آؤٹ پیکج کے حصول پر بات چیت کرنے کا اعلان کیا تھا جس کا ہدف نئے میکرو اکنامک استحکام کو برقرار رکھنا ہوگا۔ گزشتہ دنوں آئی ایم ایف نے اس بات پر زور دیا تھا کہ پاکستانی معیشت کو بحال کرنے کیلئے اصلاحات کو ترجیح دینا نئے قرض پیکج کے حصول سے کہیں زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ 
 پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے کہا تھا کہ پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ ایک اہم اور توسیع شدہ قرض پیکج کے حصول پر عمل پیرا ہے۔ مالیاتی فنڈ کے ساتھ پاکستان کا۲۴؍ واں ۳؍ سالہ مجوزہ پیکج اگر منظور ہوجاتا ہے تو اس کا حجم۶؍ سے ۸؍ ارب ڈالر کے درمیان ہو سکتا ہے جو پاکستان کا اب تک کا سب سے بڑا قرض ہوگا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK