سابق امریکی صدر کے مطابق جج جوآن مرچن چاہتے ہیں کہ یہ ٹرائل جلد سے جلد مکمل ہو، عوام کو ہرگز توقع نہیں تھی کہ مقدمہ اتنی جلد شروع ہوجائے گا۔
EPAPER
Updated: April 21, 2024, 11:44 AM IST | Agency | New York
سابق امریکی صدر کے مطابق جج جوآن مرچن چاہتے ہیں کہ یہ ٹرائل جلد سے جلد مکمل ہو، عوام کو ہرگز توقع نہیں تھی کہ مقدمہ اتنی جلد شروع ہوجائے گا۔
سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے’ ہش منی ٹرائل‘ ( خاموش رہنے کیلئےرشوت مقدمے) سیاسی انتقام کا نتیجہ بتایا ہے۔ اس سلسلے میں ’وِچ ہنٹ‘کی اصطلاح استعمال کی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق نیویارک میں عدالتی پیشی کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا، ’’یہاں جو کچھ آپ سننا چاہتے ہیں یہ آپ کیلئے بہت آسان ہے، دراصل یہ مقدمہ میرے خلاف مشترکہ طور پر سازش ہے، یہ سیاسی انتقام ہے۔‘‘
انہوں نے عدالت کے باہر خود سوزی کی کوشش شخص سے متعلق کوئی بھی تبصرہ کرنے سے گریز کیا اور اسے اپنے حق میں بتاتے ہوئے کہا، ’’عدالتی نظام سے متعلق عوام میں غم وغصہ پایا جاتا ہے۔ ‘‘حالانکہ خود سوزی کرنےو الے شخص نے والے جو پلے کار ڈ دکھا یا تھا، اس میں واضح طور پر ٹرمپ کی مخالفت کی گئی تھی۔
امریکی میڈیا کے مطابق پیر کو سابق امریکی ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف نیویارک میں خاموش رہنے کیلئے دی جانے والی رشوت کے مجرمانہ مقدمے میں ابتدائی بیانات شروع ہونے کی توقع ہے۔ مقدمے کی سماعت کیلئے رواں ہفتے ہی ۱۲؍ افراد پر مشتمل جیوری اور۶؍متبادل ججوں کا انتخاب کیا جا چکا ہے۔
سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جمعہ کو عدالت سے باہر نکلتے ہی صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے مقدمے کی صدارت کرنے والے جج کو بھی نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا ’’ جج جوآن مرچن چاہتے ہیں کہ یہ ٹرائل جلد سے جلد مکمل ہو، عوام کو ہرگز توقع نہیں تھی کہ مقدمہ اتنی جلد یعنی پیر کو شروع ہوجائے گا۔ ‘‘
یاد رہےکہ جوآن مرچن ہش منی ٹرائل کی صدارت کرنے والے جج ہیں۔ واضح رہے کہ نیویارک کےمین ہٹن کی عدالت میں سابق امریکی ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کا تاریخی مقدمہ چل رہا ہے۔
یہاں یہ بات ذہن نشین رہےکہ سابق امریکی ڈونالڈ ٹرمپ ریپبلکن پارٹی کے مضبوط صدارتی امیدوار ہیں۔ اس سلسلے میں ملک بھر میں مہم چلارہےہیں۔ اپنے حق میں رائے عامہ ہموار کررہےہیں۔