راولپنڈی کی عدالت نے پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کو زمین کے بدعنوانی کےمعاملے میں ۱۴؍ سال قید کی سزاسنائی ہے۔ یاد رہے کہ عمران خان اگست ۲۰۲۳ء سے راولپنڈی کی جیل میں مقید ہیں۔ وہ درجنوں معاملات کا سامنا کر رہے ہیں ۔
EPAPER
Updated: January 17, 2025, 6:55 PM IST | islamabad
راولپنڈی کی عدالت نے پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کو زمین کے بدعنوانی کےمعاملے میں ۱۴؍ سال قید کی سزاسنائی ہے۔ یاد رہے کہ عمران خان اگست ۲۰۲۳ء سے راولپنڈی کی جیل میں مقید ہیں۔ وہ درجنوں معاملات کا سامنا کر رہے ہیں ۔
مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ ’’پاکستان کی ایک عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کو زمین کے بدعنوانی کے معاملے میں ۱۴؍ سال قید کی سزا سنائی ہے۔ راولپنڈی کے اینٹی گرافٹ کورٹ نے یہ فیصلہ سنایا ہے جہاں اگست ۲۰۲۳ء سے عمران خان اسی جیل میں ہیں۔ پاکستان کے سابق کھلاڑی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو ان الزامات کے تحت حراست میں لیا گیا تھا کہ رئیل اسٹیٹ نے ۲۰۱۸ء تا ۲۰۲۲ء، عمران خان کے دور حکومت میں، غیر قانونی حمایت کے بدلے انہیں زمین بطور تحفہ دی تھی۔ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے عدالت میں کہا تھا کہ وہ قصوروار نہیں ہیں۔ حکومت اور عمران خان کی پارٹی میں گفتگو کے درمیان اس کیس میں فیصلے کا اعلان تین مرتبہ ملتوی کیا جاچکا ہے۔ جیو نیوز نے رپورٹ کیا ہے کہ بشریٰ بی بی، جو ۴۰؍کی دہائی میں ہے، کو ضمانت پر رہا کیا گیا تھا لیکن انہیں دوبارہ حراست میں لے لیا گیا ہے۔
عمران خان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف کے خارجی میڈیا نے کہا ہے کہ ’’ہم تفصیلی فیصلے کا انتظارکر رہے تھے لیکن اہم بات یہ ہے کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف القادر ٹرسٹ کیس میں ثبوتوں کی کمی ہے۔‘‘ یہ فیصلہ عمران خان اور ان کی پارٹی کیلئے اہم ہے کیونکہ ان کی پارٹی نے ۲۰۲۴ء کےعام انتخابات میں زیادہ سیٹیں حاصل کی تھی لیکن اس کے پاس اتنی سیٹیں نہیں تھیں جن سے حکومت بنائی جاسکے۔ عمران خان اگست ۲۰۲۳ءسے حراست میں ہیں۔ وہ درجنوں معاملات کا سامنا کر رہے ہیں جن میں ’’طاقت کے غلط استعمال ‘‘ اور ’’تشدد بھڑکانا‘‘ وغیرہ معاملات شامل ہیں۔ متعدد معاملات میں انہیں بری کر دیا گیا ہے جبکہ چند میں ان کی سزاؤں کو معطل کیا جاچکا ہے۔ تاہم، ۹؍ مئی ۲۰۲۳ء کو اپنے کارکنان کو اپنی حراست کے خلاف احتجاج کے دوران فوجی تصنیبات کو نقصان پہنچانے پر اکسانے کے معاملے میں اب تک انہیں بری نہیں کیا گیا ہے۔ ان کے حامیوں نے ۹؍ مئی کے حادثے کے بعد کئی مرتبہ ان کی رہائی کا مطالبہ کرنے کیلئے احتجاج منعقد کئے تھے۔