پاکستان کے شمال مغرب میں ڈیرہ اسماعیل خان میں عسکریت پسندوں کے حملے کے نتیجے میں تقریباً ۱۰؍ سرحدی فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔ تحریک طالبان پاکستان گروپ (ٹی ٹی پی)نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
EPAPER
Updated: October 25, 2024, 5:05 PM IST | Islamabad
پاکستان کے شمال مغرب میں ڈیرہ اسماعیل خان میں عسکریت پسندوں کے حملے کے نتیجے میں تقریباً ۱۰؍ سرحدی فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔ تحریک طالبان پاکستان گروپ (ٹی ٹی پی)نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
پولیس ذرائع نےاطلاع دی ہے کہ پاکستان کی شمال مغربی شہر ڈیرہ اسماعیل خان میں عسکریت پسندوں کے حملوں کے نتیجے میں تقریباً ۱۰؍ پاکستانی فرنٹیر پولیس ہلاک ہوئی ہے۔ خیال رہے کہ جمعرات کو ہونےو الا یہ حملہ، جس کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان گروپ (ٹی ٹی پی) نے قبول کی ہے، اس وقت سامنے آیا ہے جب شمالی پاکستان میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس حملے کے نتیجے میں ۳؍ پولیس افسران کی موت کی تصدیق کی گئی ہے۔ پولیس ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ عسکریت پسندوں کے ایک بڑے گروپ نے فرنٹیر سیکوریٹی پولیس پر حملہ کر کے انہیں ہلاک کیا تھا۔خیبر پختواہ کے وزیر اعلیٰ علی امین خان گنداپور نے اس حملے کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے آج جاری کئے گئے اپنے بیان میں حملے کی شدید مذمت کی ہے لیکن یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ مہلوکین کی حقیقی تعداد کیا ہے۔
یہ بھی پڑھئےؒ عمر خالد کو ناحق جیل میں رکھنے کی عالمی میڈیا میں گونج
ٹی ٹی پی نے حملے کی ذمہ داری قبول کی
تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’یہ حملہ ان کے سینئر لیڈر استاد قریشی کے قتل کا بدلہ تھا۔‘‘ جمعرات کو پاکستانی فوجی نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’قریشی ان ۹؍ افراد میں سے تھے، جن میں ۲؍ خودکش حملہ آور بھی شامل تھے،جو افغانستان کی سرحد سے قریب ضلع باجوڑ میں انٹیلی جینس کے حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔ ٹی ٹی پی افغانستان طالبان تحریک سے علاحدہ ہے جو ۲۰۲۱ء میں امریکی فوج کے واپس جانے کے بعد افغانستان میں قیادت سنبھال رہے ہیں۔
اسلام آباد نے کہا ہے کہ ٹی ٹی پی افغانستان کو اپنے بیس کے طور پر استعمال کر رہا ہے اور وہاں کی قیادت والی طالبانی انتظامیہ نے انہیں سرحد سے قریب محفوظ جگہ فراہم کی ہوئی ہے جبکہ طالبان نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔