پاکستان میں حکمراں جماعت کےعمران خان کی تحریک انصاف پارٹی پر پابندی کے فیصلے کو پیپلس پارٹی کی حمایت سے کافی تقویت ملی ہے۔پارٹی کا کہنا ہے کہ وہ کابینہ کے فیصلے کے ساتھ ہے اور پارٹی کے جو ممبران مختلف رائے رکھتے ہیں وہ ان کی نجی رائے ہے۔
EPAPER
Updated: July 18, 2024, 10:27 PM IST | Islamabad
پاکستان میں حکمراں جماعت کےعمران خان کی تحریک انصاف پارٹی پر پابندی کے فیصلے کو پیپلس پارٹی کی حمایت سے کافی تقویت ملی ہے۔پارٹی کا کہنا ہے کہ وہ کابینہ کے فیصلے کے ساتھ ہے اور پارٹی کے جو ممبران مختلف رائے رکھتے ہیں وہ ان کی نجی رائے ہے۔
پاکستان کی حکمراں جماعت کے ذریعے عمران خان کی پارٹی پر پابندی کے فیصلے کواس کی اتحادی پیپلس پارٹی کی حمایت حاصل ہو گئی ہے ، پیپلس پارٹی کا کہنا ہے کہ وہ کابینہ کے ہر فیصلے کی حمایت کرے گی،وزیر اطلاعات عطائو اللہ تارڑنے پیر کو ایک اہم اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی حکومت عمران خان کی تحریک انصاف پارٹی پر پابندی عائد کرنے کی سمت پیش رفت کر رہی ہے، اس وقت یہ شک پیدا ہو گیا تھا کہ آیا نواز شریف کی مسلم لیگ اپنے اتحادیوں کی حمایت حاصل کر پائے گی۔ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ پارلیمنٹ میں تیسری سب سے بڑی پیپلس پارٹی کے بلاول بھٹو جو حکومت کے اہم اتحادی ہیںان کا کیا موقف ہے کیونکہ ان کی پارٹی کے کچھ لیڈروں نے اس فیصلے کی حمایت سے انکار کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اترپردیش: پولیس چھاپہ کے دوران بندوق چل گئی، کانسٹبل ہلاک، خاندان کو سازش کا شبہ
مطلع اس وقت صاف ہو گیا جب پیپلس پارٹی کے جنرل سیکریٹری نیر حسین بخاری نے ایکس پر اعلان کیا کہ آصف علی زرداری کی پارٹی حکومت کے ساتھ ہے۔انہوں نے کہا کہ ’’ جیسا کہ ہم حکومت کے اتحادی ہیں ہم کابینہ اور حکومت کے فیصلے کی حمایت کرتے ہیں۔ پارٹی کے لیڈروں کی مختلف رائے کے سوال پر نیر نے کہا کہ ’’ پارٹی کے جو بھی لیڈر اس فیصلے پر مختلف رائے رکھتے ہیں یہ ان کی نجی رائے ہے اور پارٹی کی پالیسی کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘‘حالانکہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ ان کی پارٹی تحریک انصاف پر پابندی کی حمایت کرتی ہے یا نہیں۔ یہ مانا جا رہا ہے کہ یہ محض بیان نہیں تھابلکہ وہ بتانا چاہتے تھے کہ حکمراں جماعت ازخود کوئی فیصلہ نہیں لے رہی بلکہ وہ دیگر اتحادی پارٹیوں سے مشورہ بھی کرتی ہے۔ واضح رہے کہ منگل کو نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف پر پابندی کا حتمی فیصلہ اپنے تمام اتحادیوں سے مشاورت کے بعد لیا جائے گا۔