جلگائوں سے قریب واقعہ قصبہ پالدھی میں گزشتہ دنوں تشدد کی واردت پیش آئی تھی جس میں شر پسندوں نے ایک مخصوص فرقہ کی دکانوں کو نذر آتش کیا تھا ۔ان دکانداروں کو اب تک کوئی معائوضہ نہیں دیا گیا ہے۔ اب ان دکانداروں نے نے ریاستی وزیر برائے ڈیزاسٹر مینجمنٹ گریش مہاجن کے دفتر کے سامنے احتجاج شروع کیا ہے۔
۲۶؍ جنوری کو بچوں نے بھی دھرنے کے مقام پر پہنچ کر احتجاج میں حصہ لیا۔ تصویر: انقلاب
جلگائوں :جلگائوں سے قریب واقعہ قصبہ پالدھی میں گزشتہ دنوں تشدد کی واردت پیش آئی تھی جس میں شر پسندوں نے ایک مخصوص فرقہ کی دکانوں کو نذر آتش کیا تھا۔ ان دکانداروں کو اب تک کوئی معائوضہ نہیں دیا گیا ہے۔ اب ان دکانداروں نے نے ریاستی وزیر برائے ڈیزاسٹر مینجمنٹ گریش مہاجن کے دفتر کے سامنے احتجاج شروع کیا ہے۔ گزشتہ تین دنوں سے یہ لوگ یہاں زنجیری دھرنے پر بیٹھے ہیں۔
واضح رہے کہ جلگائوں شہر سےتقریباً ۱۰؍ کلو میٹر کے فاصلےپر قصبہ پالدھی واقع ہے یہاں ۳۱؍ دسمبر ۲۰۲۴ء کی شب ریاستی وزیر گلاب رائو پاٹل کی اہلیہ کی کار گلی سے گزر رہی تھی جس کا دھکا کارنر پر کھڑسے نوجوان کو لگ گیا تھا ڈرائیور اورنوجوان میں کہا سنی ہوگئی جس کے بعدشرپسندوں نے کم و بیش ۲۲؍ دکانوں کو آگ لگا دی تھی۔ اس معاملے میں دھر نگائوں پولیس نے ایک دکاندار جاوید فتوح پنجاری (۴۰)کی شکایت پر معالہ درج کیا تھا۔ ۲۲؍ دکانوں کے جل جانے سے مجموعی طور ر ۸۶؍لاکھ روپےکا نقصان ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: دہلی کی ایک عدالت کا وکیل کی شکایت پررعنا ایوب کے خلاف شکایت درج کرنے کا حکم
اس سلسلے میں مظاہرین کی رہنمائی کرنے والے فاروق شیخ عبداللہ (جلگائوں ) نے بتایا کہ’’ ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ ۲۰۰۵ء کی مختلف ترمیم شدہ دفعات یہ کہتی ہیں کہ متاثرہ افراد کے نقصان کی جلد از جلد بھر پائی کر کے انہیں معمول پر لایا جانا ضروری ہے۔ مگر واقعہ کو ۲۵؍دن گزر جانے کے بعد بھی ان لوگوں کو کوئی معائوضہ نہیں ملا ہے۔ ہم نے تحریری طور پر ضلع کلکٹر دفتر کو معائوضہ کیلئے درخواست دی تھی اوردرخواست قبول نہ ہونے پر دھرنا دینے کا انتبادہ بھی دیا تھا۔ اسی کے مطابق گزشتہ سنیچر (۲۵؍ جنوری ) سے ہمارا دھرنا جی ایس گرائونڈ پر جاری ہے۔ ‘‘
اطلاع کے مطابق نقصان زدہ دکانوں کا پنچنامہ دھرن گائوں محکمہ محصولات کی جانب سے کیا گیا تھا مگر اس کی رپورٹ ضلع کلکٹر دفتر کو اسکی رپورٹ پیش نہیں کی گئی جس کی وجہ سے معائوضہ کا معاملہ سرکاری سطح پر آگے نہیں بڑھ سکا۔ متاثرین نے اپنے اہل خانہ کے ساتھ زنجیری دھرنا شروع کیا تو پالدھی اور دھرن گائوں کا محکمہ محصولات حرکت میں آیا اور کاغذی کارروائی شروع کی۔ اطلاع ہےکہ نقصان کے پنچ نامے کی رپورٹ ۲۵؍ جنوری کی شام (دھرنا شروع ہونے کے بعد)ضلع کلکٹر کے دفتر روانہ کی گئی۔ دھرنے کے تیسرے دن پالدھی کے منڈل آفیسر نے مظاہرین کو اطلاع دی کہ ان کے دھرنے کی رپورٹ سرکار تک پہنچائی جاچکی ہے۔ انہیں جلد ہی معائوضہ مل جائے گا وہ دھرنا احتجاج ختم کریں ۔ مگر دھرنا ختم نہیں کیا گیا۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ جب تک عملی طور پر کارروائی نہیں ہوجاتی وہ دھرنا ختم نہیں کریں گے۔ یاد رہے کہ اس دھرنے میں متاثرہ دکانداروں کے ساتھ ان گھر کی خواتین اور بچے بھی اس احتجاج میں شامل ہیں۔ یاد رہے کہ مذکورہ تشدد کے واقعے سے ان دکانداروں کا کوئی لینا دینا نہیں تھا۔ انہیں صرف اس لئے نشانہ بنایا گیا تھا کہ وہ ایک مخصوص فرقے سےتعلق رکھتے ہیں۔