حماس نے فلسطینیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ رمضان المبارک میں مسجد اقصیٰ ضرور جائیں اور وہاں عبادت کریں۔ یہ غیر قانونی قبضے کے خلاف مزاحمت ہے۔
EPAPER
Updated: March 01, 2025, 10:08 PM IST | Gaza
حماس نے فلسطینیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ رمضان المبارک میں مسجد اقصیٰ ضرور جائیں اور وہاں عبادت کریں۔ یہ غیر قانونی قبضے کے خلاف مزاحمت ہے۔
حماس نے فلسطینیوں سے کہا ہے کہ وہ مقبوضہ مشرقی یروشلم میں واقع مسجد الاقصیٰ کا سفر کریں اور رمضان کے مقدس مہینے میں عبادت، استقامت اور خلوت میں مشغول ہوں۔ آج ایک بیان میں حماس نے مقبوضہ مغربی کنارے، مشرقی یروشلم اور اسرائیل میں رہنے والے فلسطینیوں سے اپیل کی ہے کہ ’’وہ اس مبارک مہینے میں مسجد اقصیٰ کا سفر کرتے ہوئے تمام کوششوں کو متحرک کریں، ثابت قدم رہیں اور عبادت میں مشغول رہیں۔‘‘ حماس نے کہا کہ ’’رمضان کے بابرکت دن اور راتوں کو عبادت، استقامت اور دشمنوں اور آباد کاروں کے خلاف مزاحمت کے ساتھ ساتھ بیت المقدس اور الاقصیٰ کے قبضے سے آزاد ہونے تک دفاع کیلئے وقف کیا جائے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: امریکی ارب پتی ایلون مسک کے یہاں ۱۴؍ ویں بچے کی پیدائش
حماس نے دنیا بھر میں فلسطینیوں سے غزہ، مغربی کنارے اور یروشلم میں اپنے بھائیوں کی حمایت میں وسیع تر اقدامات اور یکجہتی کے پروگرام شروع کرنے کی بھی اپیل کی ہے۔ جمعہ کی شام مسجد اقصیٰ کے مبلغ شیخ عکرمہ صبری نے کہا کہ اسرائیلی حکام نے سیکوریٹی خدشات کے بہانے یروشلم پر سخت حفاظتی لاک ڈاؤن نافذ کر دیا ہے حالانکہ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اصل مقصد مسجد تک فلسطینیوں کی رسائی کو محدود کرنا ہے۔ واضح رہے کہ ہر سال رمضان کے دوران، اسرائیل ایسے اقدامات نافذ کرتا ہے جو مقبوضہ مشرقی یروشلم میں فلسطینیوں کی مسجد اقصیٰ تک پہنچنے کو محدود کرتے ہیں۔ فلسطینی ان پابندیوں کو مسجد الاقصیٰ سمیت مشرقی یروشلم کو یہودیانے اور اس کی عرب اور اسلامی شناخت کو مٹانے کی وسیع تر اسرائیلی پالیسی کے حصے کے طور پر دیکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: کے آئی آئی ٹی نے نیپالی طلبہ کو واپس بلانے کیلئے فلائٹ ٹکٹ کی پیشکش کی
واضح رہے کہ مسجد اقصیٰ مسلمانوں کیلئے دنیا کی تیسری مقدس ترین جگہ ہے۔ یہودی اس علاقے کو ٹیمپل ماؤنٹ کہتے ہیں، اور دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ قدیم زمانے میں دو یہودی مندروں کی جگہ تھی۔ اسرائیل نے ۱۹۶۷ء کی عرب اسرائیل جنگ کے دوران مشرقی یروشلم، جہاں الاقصیٰ واقع ہے، پر قبضہ کر لیا۔ اس نے ۱۹۸۰ء میں پورے شہر کو ایک ایسے اقدام میں جوڑ لیا جس کو بین الاقوامی برادری نے کبھی تسلیم نہیں کیا۔ عالمی عدالت انصاف نے گزشتہ سال جولائی میں قرار دیا تھا کہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کا دیرینہ قبضہ غیر قانونی ہے، جس میں مغربی کنارے اور مشرقی علاقوں میں تمام بستیوں کو خالی کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔