• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

فلسطینی صحافی بیسان عودہ اپنی جرأتمندانہ دستاویزی رپورٹ پر ایمی ایوارڈ کی حقداربنی

Updated: September 27, 2024, 1:11 PM IST | Agency | Washington

بیسان نے اسرائیلی حملوں کے درمیان جان ہتھیلی پر رکھ کر غزہ جنگ کی ہولناکیوں اور اسرائیلی مظالم کوسوشل میڈیا کے ذریعہ بیان کیا ہے۔

Outside a hospital in Gaza, Bisan Owda reports on repeated brutal attacks. Photo: INN
غزہ میں ایک اسپتال کے باہربیسان عودہ بہیمانہ حملوں کی رپورٹنگ کرتے۔ تصویر : آئی این این

فلسطینی صحافی بيسان عودہ نے ’نیوز ایمیز‘ میں ’شاندار ہارڈ نیوز فیچر اسٹوری‘ کا ایوارڈجیت لیا ہے۔ ان کی غزہ کی ابتر صورتحال پر مبنی ڈاکیومنٹری کو ’ایمی ایوارڈ‘کی جیوری نے انعام کا حقدار قرار دیا۔ الجزیرہ کے ’اے جے پلس اسٹوری‘ پر نشر ہونے والی ڈاکیومینٹری بعنوان’’میں غزہ سے بیسان ہوں اور ہنوز زندہ ہوں (اِٹس بیسان فرام غزہ اینڈ آئی ایم اِسٹل اَلائیو)‘‘کو ہارڈ نیوز فیچر اسٹوری کے زمرہ میں ایوارڈ کیلئے منتخب کیا گیا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے:’’غزہ میں اقوام متحدہ کی فوج بھیجنے کی ضرورت ہے‘‘

قابل ذکر ہے کہ رواں سال اگست میں اسرائیل نواز غیر منافع بخش تنظیم کریٹیو کمیونٹی فار پیس نے بیسان کی اسٹوری کی نامزدگی کومنسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس گروپ نے الزام عائد کیا ہے کہ صحافی بيسان کے پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین سے تعلقات رہے، جسے امریکہ اور یورپی یونین نے دہشت گرد گروپ قرار دیا ہے، تاہم نیوز ایمیز کی جانب سے بيسان عودہ کی نامزدگی کا دفاع کیا گیا۔ نیشنل اکیڈمی آف ٹیلی ویژن آرٹس اینڈ سائنسز کے زیر اہتمام۴۵؍ ویں سالانہ نیوز اینڈ ڈاکیومینٹری ایمیز کا انعقاد گزشتہ روز نیو یارک میں کیا گیا۔ مذکورہ اسٹوری میں بيسان عودہ نے سوشل میڈیا کا استعمال کرکے غزہ میں بمباری کے سبب درپیش مسائل اور خطرات کو اجاگر کیا۔ امریکی جریدے ورائٹی کے مطابق اسرائیلی حملوں پر ای پورٹنگ نے ایمیز میں متعدد ایوارڈز جیتے، جن میں شاندار بریکنگ نیوز کوریج بھی شامل ہے جو سی این این کوبھیجی گئی تھی۔ اے بی سی نیوز لائیو نے اسرائیلی لیڈر اسپیکس آؤٹ کی کوریج کے لئے شاندار لائیو انٹرویو کا ایوارڈ جیتا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK