غزہ میں حکومتی اطلاعات کے دفتر کے سربراہ سلامہ معروف نے حماس اور غزہ کے فلسطینیوں کے خلاف ٹرمپ کی دھمکیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس سے نیتن یاہو کو مزید جرائم کرنے کی ترغیب ملتی ہے۔
EPAPER
Updated: March 06, 2025, 6:07 PM IST | Gaza
غزہ میں حکومتی اطلاعات کے دفتر کے سربراہ سلامہ معروف نے حماس اور غزہ کے فلسطینیوں کے خلاف ٹرمپ کی دھمکیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس سے نیتن یاہو کو مزید جرائم کرنے کی ترغیب ملتی ہے۔
غزہ میں حکومتی اطلاعات کے دفتر کے سربراہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تمام یرغمالوں کی فوری رہائی کے مطالبے کے جواب میں کہا کہ اسرائیل کا فلسطینی علاقوں پر قبضہ ہمیشہ سے مسئلہ رہا ہے، حماس نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگ یا غزہ میں مزاحمت کبھی مسئلہ نہیں رہی۔ مسئلہ ہمیشہ سے قبضہ (اسرائیل) رہا ہے۔
انہوں نے ٹرمپ کے بیانات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایسے بیانات جنگی مجرم نیتن یاہو کو مکمل حمایت اور حوصلہ افزائی فراہم کرتے ہیں، جس سے انہیں۴۲؍ لاکھ فلسطینیوں کے خلاف جرائم جاری رکھنے کی طاقت اور حوصلہ ملتا ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ’’آج (مقبوضہ) ویسٹ بینک اور یروشلم میں جو کچھ ہو رہا ہے، اس کی بہترین مثال ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: لبنان کے صحت کے شعبے پر اسرائیلی حملہ جنگی جرائم کے مترادف : ایمنسٹی انٹرنیشنل
واضح رہے کہ بدھ کو، ٹرمپ نے حماس کو سخت انتباہ جاری کیااورغزہ میں قید تمام یرغمالوں کو فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا، اور دھمکی دی کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’’تمام یرغمالوں کو ابھی رہا کرو، بعد میں نہیں، اور جن لوگوں کو تم نے قتل کیا ہے ان کی لاشوں کو فوری طور پر واپس کرو، ورنہ تمہارا خاتمہ ہو جائے گا۔‘‘ ٹرمپ نے غزہ کے عوام کو بھی متنبہ کیا اور ان کے مستقبل کو یرغمالوں کی قسمت سے جوڑتے ہوئے کہا کہ ’’ایک بہترین مستقبل تمہارا منتظر ہے، لیکن اگر تم نے یرغمالوں کو روکے رکھاتو تم پر موت مسلط ہوگی! ایک دانش مندانہ فیصلہ کرو۔‘‘
اس سے قبل امریکی حمایت اور ہتھیاروں کی مدد سے اسرائیل نے غزہ پر وحشیانہ بمباری کرکے ۴۸؍ ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کردیا، جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ساتھ ہی اسرائیل نے جنگ کے پہلے مرحلے کے بعد غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل روک دی۔ اس کے علاوہ اسرائیل غزہ میں مستقل جنگ بندی سے بھی انکار کر رہا ہے، جیسا کہ امن معاہدے کے دوسرے مرحلے کی شرائط میں درج ہے۔اسرائیل کو غزہ کے خلاف جنگ کیلئے بین الاقوامی عدالت انصاف میں نسل کشی کے مقدمے کا سامنا ہے۔