انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے کہا کہ’ یوم الارض‘ اسرائیلی نسل پرستی کے خلاف فلسطینیوں کی جدوجہد کی یاد دہانی ہے۔
EPAPER
Updated: April 01, 2024, 10:11 AM IST | Agency | London
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے کہا کہ’ یوم الارض‘ اسرائیلی نسل پرستی کے خلاف فلسطینیوں کی جدوجہد کی یاد دہانی ہے۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘ نے سنیچر کوفلسطین کے’یوم الارض‘ کے حوالے سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ دن اسرائیلی نسل پرستی کے خلاف فلسطینیوں کی جدوجہد کی یاد دہانی ہے۔ ایمنسٹی نے اپنے’ایکس‘ اکاؤنٹ پر متعدد ٹویٹ میں فلسطین میں یوم الارض پر روشنی ڈالی۔ فلسطینی ہر جگہ ہر سال۳۰؍ مارچ کو یوم الارض مناتے ہیں اور اس حوالے سے کئی سرگرمیاں انجام دے کر اس دن کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:امریکہ کا دہرا معیار، رفح پر فوج کشی کی مخالفت بھی، اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی بھی
تنظیم نے مزید کہا کہ اس سال غزہ پٹی میں فلسطینی یوم الارض اور واپسی کے عظیم مارچ کی یاد منا رہے ہیں جبکہ اسرائیل فلسطین پر نسل کشی اور قحط کے حالات مسلط کئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ یوم الارض اسرائیلی نسل پرستی کے خلاف فلسطینیوں کی جدوجہد کی یاد دہانی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ بھی کیا۔ بیان میں کہا گیا ’’ فلسطینیوں کو اپنی سرزمین پر امتیازی سلوک، ظلم و ستم یا اپنی سرزمین سے اکھاڑ پھینکنے کے بجائے اپنی سرزمین پر رہنےکا حق دیا جائے۔ یہ حق انہیں عالمی قوانین کے تحت حاصل ہے۔ ‘‘ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے وضاحت کی کہ۳۰؍ مارچ ۱۹۷۶ء کو اسرائیل کے اندر رہنے والے فلسطینیوں نے الجلیل کے۳؍ فلسطینی دیہاتوں کی تقریباً۲۰؍ہزار دونم (ایک دونم ایک ہزار مربع میٹر کے برابر) اراضی کو غصب کرنے کے حکومتی فیصلے کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ اسرائیلی پولیس نے مظاہرین کو بے دردی سے نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں ۶؍ فلسطینی شہید ہو گئے تھے۔ مبصرین کے مطابق، یہ اسرائیل کے اندر فلسطینی عوام اور قابض حکام کے درمیان ہونے والی پہلی جھڑپ تھی۔