فروری میں بڑے پیمانے پر پولیس کانسٹیبل کی بھرتی کیلئے امتحان کاانعقاد کیا گیا تھا، جس کا پیپر لیک ہوگیا تھا، ایس ٹی ایف کی رپورٹ کے بعد امتحان منعقد کرانے والی کمپنی کو بلیک لسٹ کردیا گیا ہے، اس کمپنی کا تعلق گجرات سے ہے۔
EPAPER
Updated: June 20, 2024, 5:38 PM IST | Lucknow
فروری میں بڑے پیمانے پر پولیس کانسٹیبل کی بھرتی کیلئے امتحان کاانعقاد کیا گیا تھا، جس کا پیپر لیک ہوگیا تھا، ایس ٹی ایف کی رپورٹ کے بعد امتحان منعقد کرانے والی کمپنی کو بلیک لسٹ کردیا گیا ہے، اس کمپنی کا تعلق گجرات سے ہے۔
مرکز کی مودی اور اترپردیش کی یوگی حکومت میں پیپرلیک کا معاملہ کوئی نیا نہیں ہے۔ این ای ای ٹی (نیٖٹ) اور این ای ٹی(نیٹ) سے قبل ملک ، بالخصوص اترپردیش میں کئی امتحانات کے پیپر لیک ہوچکے ہیں۔ سال رواں میں ۱۸؍ اور ۱۹؍ فروری کو اترپردیش میں پولیس کانسٹیبل کی بھرتی کیلئے بڑے پیمانے پر امتحان کاانعقاد کیا گیا تھا۔ ۶۰؍ ہزار ۲۴۴؍ عہدوں پر تقرری کیلئے لاکھوں امیدواروں نے حصہ لیا تھا لیکن بعد میں پتہ چلا کہ اس امتحان کا پیپر لیک ہوگیا ہے جس کے بعد امتحان کو رد کردیا گیا تھا۔ معاملہ فروری کا ہے لیکن اب کہیں جاکر اس حوالے سے جزوی کارروائی ہوئی ہے۔ اس معاملے میں بھی حکومت پہلے ٹال مٹول کرتی رہی تھی اور پیپر لیک کی بات سے انکار کرتی رہی تھی لیکن زیادہ دباؤ بڑھنے کے بعد حکومت اس معاملے کی جانچ پر مجبور ہوئی۔ اس نے معاملے کی جانچ کیلئے اسپیشل ٹاسک فورس (ایس ٹی ایف) تشکیل دیا تھا، جس کی جانچ رپورٹ کے بعد امتحان لینے والی کمپنی کو بلیک لسٹ کردیا گیا ہے۔ کمپنی کے بلیک لسٹ ہونے کے بعد یہ بھی پتہ چلا کہ اس کا تعلق گجرات سے ہے۔ کمپنی کے بلیک لسٹ ہوتے ہی اس کا مالک ونیت آریہ فرار ہوگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وہ امریکہ چلا گیا ہے۔ اس تعلق سے بھی اپوزیشن کا الزام ہے کہ کارروائی سے قبل ملزم کو فرار ہونے کا موقع فراہم کیا گیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اسے یکے بعد دیگر چار نوٹس دیئے گئے تھے لیکن وہ حاضر نہیں ہوا۔ اب کہا جارہا ہے کہ وہ امریکہ چلا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اے ڈی بی ہندوستان کو ۱۷؍ کروڑ ڈالرس کا پالیسی پر مبنی قرض فراہم کرے گا
بلیک لسٹ ہونے کے بعد ’ایجو ٹیسٹ‘ نامی یہ گجراتی کمپنی اب اترپردیش میں کسی امتحان کاانعقاد نہیں کراسکے گی۔ خیال رہے کہ پیپر لیک اسکینڈل سے متعلق اب تک کئی لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ ایس ٹی ایف کا دعویٰ ہے کہ پیپر لیک معاملے میں ’ایجو ٹیسٹ‘ کی لاپروائی کے کئی ٹھوس ثبوت ملے ہیں، اسلئے مزید گرفتاریوں کا بھی امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق جانچ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بھرتی امتحان کا پیپر پرنٹنگ پریس کے ذریعے لیک ہوا تھا۔ جیسے ہی یہ پیپر پرنٹنگ پریس سے نکلا اور ٹرانسپورٹ کرنے والی کمپنی کے پاس پہنچا تو وہیں سے پیپر لیک ہو گیا۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ پیپر لیک کروانے کی مکمل منصوبہ بندی ہوئی تھی اور اس میں کئی اعلیٰ افسران کے ملوث ہونے کا شبہ کیا جارہا ہے۔