حلف بردار ی کی تقریب کے دوران دونوں ہی لیڈروں نے حکمراں محاذ کے سامنے اپنا یہ پیغام واضح کردیا ہے کہ وہ خاموش بیٹھنے والے نہیں ہیں.
EPAPER
Updated: June 26, 2024, 8:23 PM IST | New Delhi
حلف بردار ی کی تقریب کے دوران دونوں ہی لیڈروں نے حکمراں محاذ کے سامنے اپنا یہ پیغام واضح کردیا ہے کہ وہ خاموش بیٹھنے والے نہیں ہیں.
بہار کے پورنیا لوک سبھا حلقے سے آزاد امیدوار کے طورپر کامیاب پپو یادو لوک سبھا کیلئے کوئی نیا چہرہ نہیں ہیں۔ وہ اس سے قبل پانچ مرتبہ لوک سبھا میں اپنے حلقے کی نمائندگی کرچکے ہیں، یہ ان کا چھٹا ٹرم ہے۔ چندرشیکھر آزاد بھلے ہی لوک سبھا میں پہلی بار پہنچے ہوں لیکن وہ ایک تیز طرار لیڈر ہیں اور کسی پارٹی کی بیساکھی کے بغیر اپنی جدوجہد سے انہوں نے یہ مقام حاصل کیا ہے۔حلف بردار ی کی تقریب کے دوران دونوں ہی لیڈروںنے حکمراں محاذ کے سامنے اپنا یہ پیغام واضح کردیا ہے کہ وہ خاموش بیٹھنے والے نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی دھمکی سے مشرقی وسطیٰ میں تناؤ میں اضافہ
اٹھارویں لوک سبھا کے پہلے اجلاس کے دوسرے دن کئی اراکین نے عہدہ اور رازداری کا حلف لیا۔ اس دوران زیادہ تر اراکین نے اپنی پارٹی یا علاقے کے حوالے سے کوئی نہ کوئی نعرے بازی کی۔اسی دوران بہار کے پورنیا سے آزاد رکن پارلیمان راجیش رنجن عرف پپو یادو نے بھی حلف لیا۔ ان کا موقع آیا تو انہوں نے بھی کئی نعرے لگائےجس پر پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے انہیں روکنے کی کوشش کی۔اس کی وجہ سے دونوں کے درمیان ہلکی سی نوک جھونک بھی ہوئی۔ پپو یادو نے حکمراں پارٹی کے اراکین کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ میں۶؍ بار کا ایم پی ہوں، جس میں سے ۴؍ بار آزاد امیدوار کے طورپر جیتا ہوں، آپ کی طرح میں کسی کے رحم و کرم پر یہاں نہیں آیا۔ آپ مجھے سکھائیں گے؟‘‘
یہ بھی پڑھئے: اروند کیجریوال سی بی آئی کی حراست میں، سپریم کورٹ سے اپنی درخواست واپس لے لی
خیال رہے کہ پپو یادو نے حلف برداری کے دوران نیٹ کا امتحان دوبارہ کرانے کا مطالبہ کرنے والی (ری نیٹ لکھا ہوا) ٹی شرٹ پہن رکھی تھی۔صرف اتنا ہی نہیں، حلف برداری کے ساتھ ہی انہوں نے بہار کو خصوصی درجہ دینے کا مطالبہ بھی کیا اور سیمانچل زندہ باد، انسانیت زندہ باد کے نعرے بھی لگائے جو حکمراں محاذ کو پسند نہیں آیا۔
یہ بھی پڑھئے: رائے پور ماب لنچنگ: پولیس نے مزید ۲؍ افراد کو گرفتار کیا
اسی طرح اترپردیش کے نگینہ لوک سبھا سے کامیاب چندر شیکھر آزاد عرف راون نے بھی اپنے تیور کااظہار کیا۔ ان کی نعرے بازی پر حکمراں طبقے سے کچھ اعتراض ہوا تو انہوں نے وہیں سے کہا کہ ’’بولنے آیا ہوں، سننا پڑےگا۔‘‘حلف لینے کے بعد چندر شیکھر نے ایک ساتھ کئی نعرے لگائے۔ انہوں نے کہا’’نمو بدھائے،جے بھیم،جے بھارت، جے سمودھان، جے منڈل، جے جوہار، جے جوان، جے کسان، ہندوستانی آئین ، زندہ باد،ہندوستانی جمہوریت زندہ باد اور ہندوستان کے عظیم لوگ زندہ باد۔‘‘
جس وقت وہ یہ نعرے لگارہے تھے تو حکمراں طبقے کی جانب سے کسی نے کہا کہ پوری تقریر کریں گے کیا؟ چندرشیکھر نے اس کا جواب وہیں سے دیتے ہوئے کہا کہ ’’جی سر! کریں گے۔ ہم اسی لئے یہاں آئے ہیں۔‘‘ پھر کچھ اور آگے بڑھ کر انہوں نے کہا کہ ’’بولنے آیا ہوں، سننا پڑے گا۔‘‘
اسی طرح نو منتخب اسپیکر اوم برلا کو مبارکباد دیتے ہوئے راہل گاندھی اور اکھلیش یادو نے بھی اس بات کااشارہ دے دیا کہ اس بار لوک سبھا کا رنگ ڈھنگ کیسا رہے گا؟ ان اراکین کے تیوروں کو ایک جھلک سمجھ کرآئندہ یہ ایوان کیسا رہے گا،اس کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔