• Fri, 22 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

پاپوا نیوگنی: لینڈ سلائیڈنگ میں ۲؍ ہزار افراد چٹان کے نیچے دبے ہیں

Updated: May 27, 2024, 3:20 PM IST | Inquilab News Network | Port Moresby

سرکاری رپورٹ کے مطابق پاپوا نیوگنی میں لینڈ سلائیڈنگ کے سبب ۲؍ ہزار افراد چٹان کے نیچے زندہ دب گئے ہیں۔ لینڈ سلائیڈنگ نے عمارتوں اور باغات کو بڑے پیمانے پر تباہ کردیا ہے۔ پاپوا نیوگنی حکام نے اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کی ہے۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

نیشنل ڈیزاسٹر سینٹر نے بتایا کہ پاپوا نیو گنی میں گزشتہ ہفتے لینڈ سلائیڈنگ سے ۲؍ ہزار سے زیادہ لوگ چٹانوں کے نیچے زندہ دب گئے ہیں۔ لینڈ سلائیڈنگ نے پہاڑی علاقے میں یمبالی گاؤں کا زیادہ تر حصہ تباہ کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ حادثہ جمعہ کو اس وقت پیش آیا جب چٹان کا ایک بڑا تودہ دارالحکومت پورٹ مورسبی کے شمال مغرب میں تقریباً ۶۰۰؍ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع دور دراز گاؤں پر اچانک گرگیا۔ ابتدائی رپورٹس میں ۱۰۰؍ کے لگ بھگ ہلاکتیں بتائی گئی تھیں لیکن ہلاکتوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دے رہا ہے: آئی سی سی پراسیکیوٹر کریم خان

نیشنل ڈیزاسٹر سینٹر نے اتوار کو اقوام متحدہ کو لکھے گئے ایک خط میں بتایا گیا کہ ۲؍ ہزار افراد کی موت ہوگئی ہے۔ لینڈ سلائیڈنگ نے عمارتوں اور باغات کو بھی بڑے پیمانے پر تباہ کردیا ہے۔ خط کے مطابق ’’صورتحال غیر مستحکم ہے کیونکہ لینڈ سلپ آہستہ آہستہ منتقل ہوتا جا رہا ہے، جس سے ریسکیو ٹیموں اور زندہ بچ جانے والوں دونوں کیلئے یکساں خطرہ ہے۔‘‘ صورتحال اب بھی خوفناک ہے۔ مزید لینڈ سلائیڈنگ اور غیر مستحکم خطہ ہنگامی جواب دہندگان کیلئے علاقے تک رسائی کو ناقابل یقین حد تک خطرناک بنا دیتا ہے۔ مرکزی سڑک کو بھی ۲۰۰؍ میٹر سے زیادہ کاٹ دیا گیا ہے جس سے امدادی سامان اور بھاری مشینری کی ترسیل محدود ہو گئی ہے۔
لینڈ سلائیڈ کے تباہی کے بڑے راستے، جگہوں پر ۸؍ میٹر تک گہرائی اور ۳۔۴؍ فٹ بال کے میدانوں کے سائز نے گاؤں کے مویشی، پھلوں کے باغات اور پانی کے ذرائع کو ختم کر دیا ہے۔ حکام فوری طور پر قریبی محفوظ زمین پر انخلاء کے مراکز قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسی طرح قبائلی تنازعات بحران کو مزید پیچیدہ بنارہے ہیں۔ 

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK