پیراگوئے کےصدر کے اسرائیلی دورے کے دوران سفارتخانہ یروشلم منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ، فلسطین کی وزارت خارجہ کی جانب سے اس اقدام کی مذمت کی گئی ہے۔
EPAPER
Updated: December 13, 2024, 4:52 PM IST | Inquilab News Network | Telaviv
پیراگوئے کےصدر کے اسرائیلی دورے کے دوران سفارتخانہ یروشلم منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ، فلسطین کی وزارت خارجہ کی جانب سے اس اقدام کی مذمت کی گئی ہے۔
پیراگوئے کی جانب سے اپنا سفارتخانہ یروشلم منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ فلسطین نے پیراگوئے کی جانب سے اپنا سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنے کے اقدام کی مذمت کی ہے۔فلسطینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ پیراگوئے کا فیصلہ بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور آئی سی جے کی رائے کی خلاف ورزی ہے۔وزارت نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’’پیراگوئے کا اپنا سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنے کا فیصلہ بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی عدالت انصاف کی رائے کی خلاف ورزی ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے:حیدرآباد: ’پشپا ۲‘ پریمیر میں بھگدڑ معاملہ، اللو ارجن حراست میں
وزارت نے پیراگوئے کے صدر سینٹیاگو پینا کے اس فیصلے کی مذمت کی، جو تاریخ کے غلط رخ پر کھڑا ہے اور اسرائیل کو فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی جاری رکھنے کا صلہ دے رہا ہے۔واضح رہے کہ اس سلسلے میں جمعرات کو ایک تقریب منعقد کی گئی جس میں پینا اور نیتن یاہو نے شرکت کی۔بدھ کو پینا سفارتخانہ کی تل ابیب سے منتقلی کے موقع پر اسرائیل پہنچے تھے۔نیتن یاہو نے پیراگوئے کے اس اقدام کو ’’ جرات مندانہ ‘‘قرار دیا ۔ اسرائیلی کنیسٹ (پارلیمنٹ) نے پیراگوئے کے صدر کیلئے ایک استقبالیہ اجلاس منعقد کیا،صدر نے اپنے اسرائیلی ہم منصب اسحاق ہرزوگ سے بھی ملاقات کی۔پیراگوئے نے اصل میں ۲۰۱۸ءمیں اس وقت کے صدر ہوراشیو کارٹیز کی اسرائیل نواز حکومت کے تحت اپنا سفارت خانہ یروشلم منتقل کیا تھا۔لیکن نئی انتظامیہ بر سر اقتدار آنے کے بعد یہ فیصلہ واپس لے لیا گیا تھا۔
پینا بھی اپنے پیش رو صدر ہوراشیو کارٹیز کی طرح اسرائیل نواز ہیں۔فلسطین کے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے دوران پیرا گوئے ایسا کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے۔