• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

آندھی اور تیز بارش سے بچنے کیلئے لوگ پیٹرول پمپ پر جمع ہوگئے تھے

Updated: May 15, 2024, 7:00 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

زخمیوں کے مطابق ہورڈنگ گرنے سے زیادہ جانی نقصان اسی لئے ہوا، مہلوکین کی تعداد ۱۴؍ ہوگئی، عینی شاہدین نے بتایا کہ چند سیکنڈ میں ہی ہورڈنگ گر گئی تھی۔

After a hoarding fell on a petrol pump in Ghatkopar, the pump was completely destroyed. Photo: PTI
گھاٹکوپر میں پیٹرول پمپ پر ہورڈنگ گرنے کے بعد پمپ پوری طرح سے تباہ ہوگیا۔ تصویر: پی ٹی آئی

پیر کو چھیڈا نگر میں واقع  پیٹرول پمپ پر ہورڈنگ گرنے سے زخمی ہونے پر راجہ واڑی اسپتال میں زیر علاج افراد سے انقلاب نے گفتگو کی جس سے پتہ چلا کہ جن طاقتور ہوائوں کی وجہ سے اتنی وسیع ہورڈنگ گری انہی تیز ہوائوں اور شدید بارش سے بچنے کیلئے بہت سے افراد پیٹرول  پمپ پر پناہ لئے ہوئے تھے جس کی وجہ سے اتنی بڑی تعداد میں جانی نقصان ہوا۔ 
 یہاں زیر علاج ۵۲؍ سالہ حسین سید نےبتایا کہ وہ پیشہ سے الیکٹریشین ہیں اور مانخورد میں رہتے ہیں۔ حادثہ کے وقت وہ کام ختم کرکے گھر جارہے تھےاور راستے میں اپنی دو پہیہ گاڑی میں پیٹرول بھروانے کیلئے ٹھہر گئے۔

یہ بھی پڑھئے: امیٹھی : ہلچل تیز، پرینکا، نڈا اور یوگی کی ریلیاں

وہ پیٹرول بھروا چکے تھے لیکن تیز ہوائوں اور بارش کی وجہ سے  پمپ پر ہی رُک گئے۔ اس وقت ان کا شناسا فرحان بھی مل گیا اور وہ دونوں بات چیت کرنے لگے۔ انہوں نے کہا کہ ’’گفتگو کے دوران میں نے دیکھا کہ قریب واقع ہورڈنگ کافی زوروں سے ہل رہی ہے اور پھر اچانک وہ گرنے لگی۔ یہ اتنی بڑی ہورڈنگ تھی اور اتنی تیزی سے گری کے اسے گرتے ہوئے دیکھنے کے باوجود ہم کچھ نہیں کرسکتے تھے۔ محض چند سیکنڈ میں ہورڈنگ گرنے سے ہم لوگ زمین پر گر گئے لیکن خوش قسمتی سے ہورڈنگ کسی وجہ سے ہم سے تقریباً ایک فٹ اوپر تھی اس لئے میں اور چند افراد وہاں سے باہر نکل  گئے۔ میں نے کچھ وقت تک لوگوں کو باہر نکالنے میں مدد کی لیکن پھر مجھے بھی چکر آنے لگے۔

  انہوں نے بتایا کہ چکر کی وجہ سے پھر انہیں بھی اسپتال پہنچایا گیا ۔حسین سید سے ملاقات کیلئے آنے والے گھاٹ کوپر کے سماجی رضاکار دھیرج ہاٹھے نے کہا کہ ’’ہمیں شبہ ہے کہ اس حادثے میں مرنے والوں کی تعداد زیادہ ہے۔ مقامی ہونے کی وجہ سے ہم لوگ وہاں راحت کاری کیلئے پہنچ گئے تھے اور ہم نے ایسی بھی لاشیں دیکھیں جن کے جسم کے کچھ حصے الگ ہوچکے تھے اور چند لاشوں کی حالت ہورڈنگ کے نیچے دبنے سے اتنی زیادہ خراب ہوگئی تھی کہ کمزدور دل کا انسان انہیں دیکھ بھی نہیں سکتا۔‘‘شکیل خان (۳۱) کے چہرے پر شدید زخم آیا ہے۔ وہ ایک باورچی کے پاس کام کرتے ہیں اور کرلا میں ایک شادی میں کام کرنے کیلئے ٹیمپو میں دیگر ساتھیوں کے ہمراہ جارہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ’’پیٹرول پمپ پر رکنے کے بعد میں تیز بارش کا ویڈیو بنانے لگا لیکن بمشکل ۱۰؍ سیکنڈ کا ویڈیو بننے کے بعد اچانک آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھاگیا۔‘‘ شکیل کے ایک ساتھی کا اس حادثہ میں انتقال ہوگیا جسے وہ سونو نام سے جانتے تھے۔ شکیل نے بتایا کہ سونو کی لاش کو بذریعہ ہوائی جہاز آبائی وطن بہرائچ بھیج دیا گیا ہے۔ اس سوال پر کہ آپ کے زخمی ہونے کی خبر جاننے والوں کو کیسے ہوئی تو شکیل نے کہا کہ ’’ٹیمپو میں آگے (ڈرائیور) اور اس کے ساتھ بیٹھے شخص محفوظ تھے انہیں معمولی چوٹ آئی اور انہوں نے ہی ہمارے مالک کو حادثہ کی اطلاع دی ہوگی۔ ہم لوگ ٹیمپو کے پچھلے حصہ میں تھے جو شدید متاثر ہوا۔‘‘پیشہ سے ٹیکسی ڈرائیور ۵۷؍ سالہ اصغر علی سو رہے تھے۔ ان کے رشتہ دار محمد رضا نے بتایا کہ اصغر علی کو کمر میں شدید چوٹ آئی ہے۔ اصغر علی نے ہورڈنگ گرتی دیکھی تو ٹیکسی میں ہی جھک گئے لیکن انہیں محسوس ہوا کہ ٹیکسی دبتی اور ٹوٹتی جارہی ہے جس کی وجہ سے وہ کسی طرح پیچھے کے دروازے  کےشیشے کے حصہ سے باہر نکل سکے۔ تاہم نکلتے نکلتے بھی ہورڈنگ کے دبائو سے ان کی کمرکی ہڈی میں فریکچر آگیا۔محمد رضا نے مزید بتایا کہ کسی طرح ہورڈنگ کے نیچے سے باہر آنے کے بعد وہ ایک رکشہ میں سوار ہوئے اور اسپتال چلنے کو کہا لیکن ان کا موبائیل فون اور بٹوا سب کچھ ٹیکسی میں ہی چھوٹ گیا تھا اور پیسے نہ ہونے کی وجہ سے رکشہ ڈرائیور نے انہیں وہیں اتار دیا۔ اس کے بعد انہوں نے دوسرا رکشہ کیا اور وکھرولی پارک سائٹ پر واقع اپنے گھر چلنے کو کہا تاکہ اسے پیسے دے سکیں۔ اسی حالت میں وہ ۲؍ منزلے پیدل چڑھ کر اپنے گھر گئے وہاں سے پیسے لے کر اترے جس کی وجہ سے ان کے فریکچر کی تکلیف مزید بڑھ گئی۔ اسی حالت میں انہیں راجہ واڑی اسپتال لایا گیا جہاں ان کا علاج جاری ہے ۔ فرحان خان (۲۶) نے بتایا کہ وہ گوونڈی گوتم نگر میں رہتے ہیں اور اے سی کا کام کرتے ہیں۔ شام کو دفتر جاتے وقت وہ اپنی اسکوٹر میں پیٹرول بھروانے چلے گئے تھے تبھی یہ حادثہ پیش آیا۔ ہاتھ کے علاوہ ان کے سینے پر شدید اندرونی مار لگی ہے ، ان کا سی ٹی اسکین کروایا گیا ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق  مہلوکین کی تعداد ۱۴؍ ہوگئی ہے۔ زخمیوں کی تعداد ۷۵؍ بتائی گئی ہے ۔۳۱؍ مریضوں کو علاج کے بعد گھر بھیج دیا گیا تھا۔ راجہ واڑی اسپتال کی ڈین ڈاکٹر بھارتی راجولوال نے بتایا کہ یہاں سے ۴؍ مریضوں کو علاج کیلئے ’کے ای ایم‘ اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK