• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

پیرو: ماشکو پیرو قبیلہ کو خطرہ، امیزون کے جنگلات میں دوسری جانب نکلنے کی کوشش

Updated: July 19, 2024, 12:06 PM IST | Lima

جون میں پیرو میں امیزون کے بارانی جنگلات میں آباد ماشکو پیرو قبیلہ کے افراد کی تصاویر جاری کی گئی تھیں جن میں انہیں اپنا علاقہ چھوڑ کر جاتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ انہیں لکڑی کی کمپنیوں سے خطرہ ہے اور وہ جنگل میں دوسرا ٹھکانہ تلاش کررہے ہیں۔ یہ قبیلہ بیرونی دنیا سے رابطہ میں نہیں آنا چاہتا۔

A photo of Mashco Piru tribe. Image: X
ماشکو پیرو قبیلہ کی ایک تصویر۔ تصویر: ایکس

پیرو میں مقامی لوگوں کے ساتھ کام کرنے والی انسانی حقوق کی تنظیم سروائیول انٹرنیشنل کی طرف سے دنیا کے سب سے بڑے ایسے مقامی قبیلے کی نایاب تصاویر شائع کی گئی ہیں، جو دنیا سے رابطے میں نہیں ہیں۔ مقامی تنظیم ایف ای این اے ایم اے ڈی نے گزشتہ دن کہا کہ ماشکو پیرو قبیلے سے تعلق رکھنے والے ۵۰؍ سے زائد افراد کو حالیہ ہفتوں میں خوراک کی تلاش میں پیرو کے امیزون برساتی جنگل سے نکلتے ہوئے دیکھا گیا ہے، جو بظاہر لکڑیوں کی کمپنیوں کی جنگلوں میں بڑھتی ہوئی موجودگی سے دور ہونے کی کوشش کررہے ہیں۔ 
تنظیم کے صدر الفریڈو ورگاس پیو نے کہا کہ ’’یہ ناقابل تردید ثبوت ہے کہ بہت سے ماشکو پیرو اس علاقے میں رہتے ہیں، جن کی حکومت نہ صرف حفاظت کرنے میں ناکام رہی ہے بلکہ اصل میں لکڑی کی کمپنیوں کو امیزون فروخت جرتی جارہی ہے۔‘‘ سروائیول انٹرنیشنل نے کہا کہ ماشکو پیرو کی تصاویر جون کے آخر میں برازیل کی سرحد کے قریب ایک دریا کے کنارے پر لی گئی تھیں۔

سروائیول انٹرنیشنل نے کہا کہ اس علاقے میں کام کرنے والی سب سے بڑی مراعات یافتہ لکڑیوں کی کمپنی ہے مدیریرا کنالیس تہوامانو ایس اے سی جس نے لکڑی نکالنے کیلئے اپنے ٹرکوں کیلئے ۱۹۳؍ کلومیٹر سے طویل سڑکیں بنائی ہیں۔ کمپنی کے کارکنوں کی موجودگی ماشکو پیرو کے لوگوں کی بقا کیلئے خطرہ بن گئی ہے۔ نہ صرف قبیلے کے ساتھ ممکنہ پرتشدد جھڑپوں بلکہ درخت کاٹنے اور لگانے کے عمل میں بیماریاں پھیلنے کے ڈر سے ان کی جانوں کو خطرہ بھی ہوسکتا ہے۔ ماشکو پیرو جنوب مشرقی پیرو میں دو قدرتی ذخائر کے درمیان واقع ایک علاقے میں رہتے ہیں اور بیرونی دنیا سے رابطہ نہیں کرتے۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: اقوام متحدہ کا یو این سیکوریٹی کاؤنسل میں غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ

اس قبیلے کے افراد کی تعداد ۷۵۰؍ بتائی گئی ہے۔ کہتے ہیں کہ ۱۹؍ ویں صدی کے آغاز میں ’’ربڑ‘‘ کی مانگ اچانک بڑھ جانے کے دوران استحصال سے بچنے کیلئے قبیلے نے امیزون کے بارانی جنگلات کے دور دراز علاقوں میں پناہ لی تھی۔ ۲۰۰۲ء میں پیرو کی حکومت نے قبیلے کی حفاظت کیلئے جنگل میں ’’مادرے دی دیوس ریزرو‘‘ بنایا تھا لیکن موجودہ حکومت لکڑی کی کمپنیوں کو جنگل کا حصہ تیزی سے فروخت کررہی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK