سپریم کورٹ نے اپنے دسمبر کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کرنے والی درخواستوں کو مسترد کر دیا ہے جس نے آئین کی دفعہ ۳۷۰؍ کو منسوخ کرتے ہوئے اس وقت کی ریاست جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے حکومت کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔
EPAPER
Updated: May 22, 2024, 3:20 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi
سپریم کورٹ نے اپنے دسمبر کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کرنے والی درخواستوں کو مسترد کر دیا ہے جس نے آئین کی دفعہ ۳۷۰؍ کو منسوخ کرتے ہوئے اس وقت کی ریاست جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے حکومت کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔
سپریم کورٹ نے اپنے دسمبر کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کرنے والی درخواستوں کو مسترد کر دیا ہے جس نے آئین کی دفعہ ۳۷۰؍ کو منسوخ کرتے ہوئے اس وقت کی ریاست جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے حکومت کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔ بار اور بنچ کے مطابق چیف جسٹس ڈی وائی چندرچڈ کی بنچ جس میں جسٹس سنجیو کھنہ، بی آر گوائی، سوریہ کانت اور اے ایس بوپنا، نے کہا کہ نظرثانی کیلئے کوئی کیس نہیں بنایا گیا ہے۔ عدالت نے یہ حکم یکم مئی کو دیا جبکہ اس کا فیصلہ منگل کو سرکاری ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھئے: آئر لینڈ، ناروے اور اسپین نے فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کی
بنچ نے کہا کہ، ’’نظرثانی کی درخواستوں کا جائزہ لینے کے بعد، ریکارڈ میں کوئی غلطی نظر نہیں آتی۔‘‘ عوامی نیشنل کانفرنس کی طرف سے دائر کی گئی نظرثانی کی درخواست نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا جس میں جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے اور سابقہ ریاست کو ۲۰۱۹ء میں مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کرنے کے مرکز کے فیصلے کو برقرار رکھا گیا تھا۔ چیف جسٹس چندر چڈ کی صدارت والی آئینی بنچ نے اس اقدام کو چیلنج کرنے والی ۲۰؍ سے زیادہ درخواستوں کی سماعت کے بعد یہ فیصلہ سنایا تھا۔ بنچ نے فیصلہ دیا تھا کہ دفعہ ۳۷۰؍ ایک عارضی شق ہے۔
بنچ نے کہا کہ آرٹیکل ۳۷۰؍ ریاست میں جنگی حالات کی وجہ سے ایک عبوری انتظام تھا۔ جسٹس کول کے چیف جسٹس کے ساتھ متفقہ فیصلے میں کہا گیا کہ دفعہ ۳۷۰؍ کا مقصد جموں کشمیر کو آہستہ آہستہ دیگر ہندوستانی ریاستوں کے برابر لانا تھا۔سپریم کورٹ نے مرکز کو جموں کشمیر کی ریاست کا درجہ بحال کرنے اور ۳۰؍ ستمبر تک وہاں انتخابات کرانے کا بھی حکم دیا تھا۔