• Fri, 18 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

وزیر اعظم مودی روس پہنچے، ماسکومیں شاندار اِستقبال

Updated: July 09, 2024, 1:33 PM IST | Agency | Moscow

روس کے پہلے نائب وزیر اعظم ڈینس مانتوروف نے ہوائی اڈے پر خیر مقدم کیا، ماسکو میں ہندوستانی برادری سے ملاقات، آج سربراہی اجلاس میں جامع گفتگو متوقع۔

Prime Minister Modi and First Deputy Prime Minister of Russia Denis Manturov. Photo: INN
وزیر اعظم مودی اورروس کے پہلے نائب وزیر اعظم ڈینس مانتوروف۔ تصویر : آئی این این

وزیر اعظم نریندر مودی ۲؍ روزہ دورہ پرپیر کو روس پہنچے۔ راجدھانی ماسکو میں روس کے پہلے نائب وزیر اعظم ڈینس مانتوروف نے ہوائی اڈے پر ان کا استقبال کیا۔ مودی کا طیارہ مقامی وقت کے مطابق۳؍بجکر۴۵؍منٹ پر ماسکو کے ونوکوو بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اترا۔ روسی حکومت نے انہیں ایک غیر معمولی اعزاز دیتے ہوئے پہلے نائب وزیر اعظم مانتوروف کو مودی کے استقبال کے لیے بھیجا۔ قابل ذکر ہے کہ یہ پہلا موقع ہے جب روس کے پہلے نائب وزیر اعظم نے ہوائی اڈے پر کسی غیر ملکی سربراہ حکومت کا استقبال کیا ہے۔ اس سے قبل مارچ ۲۰۲۳ء میں جب چین کے صدر شی جن پنگ نے روس کا دورہ کیا تھا تب نائب وزیر اعظم دمتری چرنی شینکو نے ان کا استقبال کیا تھا۔ ڈینس مانتوروف ان سےعہدے میں سینئر ہیں۔ روس کے پہلے نائب وزیر اعظم عام طور پر کسی غیر ملکی سربراہ حکومت کے استقبال کیلئے ہوائی اڈے نہیں جاتے لیکن مانتو روف کاوزیر اعظم مودی کے استقبال کیلئے آناظاہرکرتا ہےکہ روس ہندوستان سے روابط کو کتنا اہم سمجھتا ہے۔ 
  مودی کو روسی مسلح افواج کے ایک مشترکہ دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا اور پھر ڈینس مانتوروف مودی کے ساتھ اسی کار میں ہوٹل کے لئے روانہ ہوئے۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے مودی کے اعزاز میں ڈنرتقریب کا اہتمام کیا۔ 
 واضح رہےکہ وزیر اعظم۲۲؍ ویں ہند -روس سالانہ سربراہی اجلاس کیلئے روس کے صدر کی دعوت۸؍ اور۹؍ جولائی کو ماسکو کے سرکاری دورے پر ہیں۔ حاشیہ کے مختلف پروگراموں میں شرکت کے بعد دونوں رہنماؤں کے درمیان دوبدو بات چیت ہوگی، جس کے بعد وزیر اعظم مودی اور روسی صدر پوتن کی قیادت میں وفود کی سطح پر بات چیت ہوگی۔ 

یہ بھی پڑھئے:غزہ میں زائد اَز ایک لاکھ ۸۶؍ ہزار اموات کا اندیشہ

۹؍ جولائی کو ہندروس سربراہی اجلاس میں دونوں لیڈران دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں پر گفتگو کریں گے اورتجارت، توانائی اور دفاع کے شعبے میں باہمی تعاون کو مضبوط کرنے کے مواقع تلاش کریں گے۔  
 واضح رہےکہ سردجنگ کے بعدسےہی ہندوستان اور روس کے درمیان قریبی روابط رہے ہیں اوردونوں ہی ملکوں نے انہیں مستحکم رکھنے کی کوشش کی ہے۔ روس ایک وقت میں ہندوستان ہتھیار فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک رہ چکا ہے لیکن یوکرین جنگ کے سبب میں روس کے فوجی وسائل محدود ہوئے ہیں جس کے نتیجے میں حالیہ برسوں میں روس سے ہندوستان کو اسلحہ کی فراہمی میں بھی کمی آئی ہے۔ 
 ۲۰۱۹ء کے بعد وزیر اعظم مودی کاروس کا دوسرا دورہ ہے۔ مغربی طاقتوں کے ساتھ سلامتی کے ہندوستان کے معاہدوں کے تناظر میں روس سے دیرینہ تعلقات میں توازن قائم کرنا اس دورہ کا مقصدہے۔ یوکرین جنگ کے بعد وزیر اعظم مودی کایہ روس کا پہلا دورہ ہے۔ خبر رساں ایجنسی ’اے پی‘ کے مطابق یہ ایک ایسی جنگ ہے جس نے ہندروس کے درمیان تعلقات کو پیچیدہ بنا دیا ہے کیونکہ اس دوران روس اورچین کے درمیان قربت بڑھی ہے۔ سرد جنگ کے بعد ماسکو کیلئے ایک اہم تجارتی شراکت دار کے طور پر نئی دہلی کی اہمیت اس وقت سے بڑھ گئی تھی جب کریملن نے فروری۲۰۲۲ء میں یوکرین میں فوج بھیجی تھی۔ امریکہ اور اتحادیوں کی جانب سے پابندیاں عائد کیے جانے کے بعد چین اور ہندوستان روسی تیل کے اہم خریدار بن گئے تھے۔ 
 یہ بھی بتاتے چلیں کہ مودی کا دورہ روس ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب امریکہ میں نیٹو سربراہی اجلاس شروع ہونے والا ہے۔ وزارت خارجہ کو بیان جاری کرکے واضح کرنا پڑا کہ مودی کے دورہ روس کا نیٹو سربراہی اجلاس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ درحقیقت یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد روس یورپ میں تنہا پڑگیا ہے۔ اس دوران اسے چین اور ہندوستان کی حمایت حاصل ہے۔ تاہم ہندوستان روس کے معاملے میں اپنا موقف غیر جانبدار رکھنا چاہتا ہے۔ اس کے باوجود مودی کے دورہ روس پر پوری دنیا بالخصوص مغربی ممالک کی نظر یں ہیں۔ 
 ماسکو پہنچنے کے بعد وزیر اعظم مودی نے وہاں مقیم ہندو ستا نی برادری سے ملاقات کی اوراس کی تصویریں سوشل میڈیا پر شیئر کیں۔ انہوں نے روس میں مقیم ہندوستانی برادری کا ان کا استقبال کرنے پر شکریہ بھی ادا کیا۔ ہندوستانی برادری کے لوگ ماسکو کے کارلٹن ہوٹل کے باہرمودی کے منتظر تھے، ان کی آمد پر جیسے وہ جھوم اٹھےاور پھر تصویریں نکالنے اورمصافحے کا سلسلہ چل پڑا۔ مودی نے بچوں اوربچیوں سے بھی گفتگو کی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK