برسراقتدار سے لے کر حزب اقتدار تک کے لیڈران نے رنج و غم کا اظہار کیا اور قاتلوں کو سخت سے سخت سزاد ینے کا مطالبہ کیا، ریاست کی لاء اینڈآرڈر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
EPAPER
Updated: October 14, 2024, 1:50 PM IST | Agency/ Inquilab News Network | Mumbai
برسراقتدار سے لے کر حزب اقتدار تک کے لیڈران نے رنج و غم کا اظہار کیا اور قاتلوں کو سخت سے سخت سزاد ینے کا مطالبہ کیا، ریاست کی لاء اینڈآرڈر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
سینئر لیڈراور سابق ریاستی وزیر بابا صدیقی کے قتل پر سیاسی حلقوں میں بھی صف ماتم بچھ گئی ہے۔ ایک طویل عرصے تک کانگریس سے وابستگی اور حال ہی میں این سی پی اجیت پوار میں شمولیت کے باوجود بابا صدیقی کے تقریباً سبھی پارٹیوں کے لیڈران سے اچھے روابط رہے۔ یہی وجہ ہے کہ بابا صدیقی کی ناگہانی موت پر سبھی پارٹیوں کے لیڈران نے غم و افسوس کا اظہار کیا۔ اپوزیشن کے لیڈران نے اس بہیمانہ قتل کے معاملے پرریاستی حکومت کی کارکردگی پر سوال قائم کئے۔
’’وزیرداخلہ فرنویس کوعہدہ سے ہٹائیں ‘‘
شیوسینا (یوبی ٹی ) کے رکن پارلیمان اور ترجمان سنجے راؤت نے ریاست کے وزیرداخلہ دیویندر فرنویس کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ’’باباصدیقی سینئر لیڈر تھے، انہیں سیکوریٹی بھی دی گئی تھی، جس وقت حملہ ہوا ان کے ساتھ کئی لوگ تھے، اسکے باوجود حملہ آوروں نے انہیں نشانہ بنایا، مہاراشٹر میں قتل کا جو سلسلہ چل پڑا ہے وہ اب ریاستی لیڈروں تک پہنچ گیا ہے، ریاست میں اب کون محفوظ ہے؟ ایم ایل اے، وزیربھی محفوظ نہیں۔ تو پھر ریاست کے وزیر داخلہ کیا کررہے ہیں ؟ ‘‘راؤت نے فرنویس پر حملہ کیا اور کہا کہ’’وہ ریاست کے سب سے ناکارہ وزیر داخلہ ہیں۔ اب تک ہم ان کے استعفیٰ کا مطالبہ کررہے تھے، لیکن بابا صدیقی کے قتل کا معاملہ رونما ہوجانے کے بعد ہمارا مطالبہ ہے انہیں عہدہ سے ہٹادیا جائے۔ ‘‘
’’وزیراعلیٰ اور نائب وزرائے اعلیٰ کو مستعفی ہوجانا چاہئے‘‘
ونچت بہوجن اگھاڑی کے سربراہ پرکاش امبیڈکر نے کہا کہ’’یہ بے حد غمناک معاملہ ہے، عین الیکشن سے قبل اور وجئے دشمی کے دن بابا صدیقی کا قتل کردیا گیا۔ اس واردات کی میں شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔ یہ لاء اینڈآرڈر کی ناکامی ہے، اسلئے وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے اور نائب وزرائے اعلیٰ دیویندر فرنویس اور اجیت پوار کو مستعفی ہوجانا چاہئے۔ ‘‘ اے بی پی ماجھا کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’جنہوں نے بابا صدیقی کا قتل کیا ہے، انہوں نے ذمہ داری قبول کی ہے، سوال یہ ہے کہ کس لئے قتل کیا گیا، کیوں قتل کیا گیا؟ دشمنی کیا تھی؟ سپاری کس نے دی ؟ معاملہ پراپرٹی کا تھا یا کچھ اور ؟پولیس کو اس کی جانچ کرنی چاہئے۔ ‘‘ پرکاش امبیڈکر نے مزید سوال قائم کئے کہ ’’قاتلوں نے کس سے سپاری لی تھی؟ اس واردات میں ملوث گینگ کہاں کی ہے؟ انہیں کس نے شہ دی؟‘‘
یہ بھی پڑھئے:انسانی حقوق کی جدوجہد کی علامت پروفیسر سائی بابا چل بسے
’’وزیراعلیٰ کو ذمہ داری لینا چاہئے‘‘
کانگریس کے لیڈر بالا صاحب تھورات نے بابا صدیقی کے قتل پر اظہار غم کرتے ہوئے ریاستی حکومت پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ’’بابا صدیقی کے قتل کا معاملہ بے حد دردناک ہے، ایک اہم شخصیت کا سرعام قتل کردیا گیا۔ ریاست کے قانون اور لاء اینڈآرڈر کی دھجیاں اڑگئیں۔ ریاست میں کچھ بھی قابو میں نظر نہیں آرہا ہے۔ وزیرداخلہ سے زیادہ وزیراعلیٰ اہم ہیں، وزیراعلیٰ کا ہر چیز پر قابو ہونا چاہئے۔ انہیں یہ ذمہ داری لینی چاہئے۔ ایک ماہ میں ۳؍ سے ۴؍ معاملات ہوگئے۔ ریاست میں جان سے مارنے کی دھمکی دینا اور قتل کرنا تشویشناک بات ہے۔ ‘‘
’’جوابدہی وزیراعلیٰ سے ہونی بھی چاہئے‘‘
ایولہ میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کے دوران این سی پی (اجیت پوار) کے لیڈر چھگن بھجبل نےبابا صدیقی کے متعلق کہا کہ’’میں انہیں کئی برسوں سے جانتا ہوں، جان لیوا حملے میں ان کی موت سے ہم سبھی کو صدمہ پہنچاہے، بابا صدیقی کو دھمکی ملنے کے بعد وائی لیول کی سیکوریٹی فراہم کی گئی، لیکن صرف سیکوریٹی دینےسے کچھ نہیں ہوتا ہے۔ جس وقت یہ واردات ہوئی اس وقت پولیس کیا کررہی تھی؟ بھائیکلہ کے ہمارے تعلقہ پرمکھ کا بھی بہیمانہ قتل ہوا، ممبئی پولیس کیلئے یہ ایک چیلنج ہے، ۱۰؍ سے ۱۲؍ ہزار روپے میں لڑکے قتل کررہے ہیں، یہ کانٹریکٹ کلنگ ہے، پولیس کو فری ہینڈ دینے کی ضرورت ہے، انہوں نےیہ بھی کہا کہ بابا صدیقی کے قتل معاملے میں جوابدہی صرف وزیرداخلہ کی نہیں ہے، بلکہ وزیراعلیٰ سے بھی جوابدہی ہونی چاہئے۔
’’یقین نہیں ہورہا ہے کہ بابا صدیقی کا قتل ہوگیا‘‘
اے آئی ایم آئی ایم کے ریاستی لیڈر اور سابق رکن پارلیمان امتیاز جلیل نے فیس بک پوسٹ میں لکھا کہ’’ یقین نہیں ہورہا ہے کہ بابا صدیقی کا گولی مارکر قتل کردیا گیا۔ اس سے بھی زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ جان سے مارنے کی دھمکی ملنے کے انہیں وائی زمرہ کی سیکوریٹی دی گئی تھی، یہ ریاست میں خراب لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال کو اجاگر کرتی ہے۔ یہ قاتلوں کے ذریعے ممبئی پولیس کو کھلا چیلنج ہے، جنہوں نے پیغام دیا ہے کہ سخت سیکوریٹی کے باوجود ہم اپنا کام کریں گے اور انہوں نے یہ کیا۔ اب حکومت جو بھی قدم اٹھائے گی، بہت کم، بہت دیر ہوچکی ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ مہاراشٹر کے لوگوں کو سرکار سے سخت سوال پوچھنے چاہئے۔ ‘‘
’’مہاراشٹر میں کون آرہا ہے، کون جارہا ہے، کسی کوکچھ خبر نہیں ‘‘
مہاراشٹر نونرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے نے ایم این ایس کے ضلعی سطح کے اجلاس میں کہا کہ’’سبھی کی نگاہیں مہاراشٹر پر مرکوز ہیں، کون آرہا ہے، کون جارہا ہے، کسی کو کچھ خبر ہی نہیں ہے۔ کل (بابا)صدیقی کا خون کردیا گیا، قتل کرنے والے لوگ کون ہیں ؟ ایک یوپی کا اور ایک ہریانہ کا ہے، ریاست کے باہر سے لوگ آرہے ہیں، پولیس کی موجودگی کے باوجود، اتنے لوگوں کے سامنے خون ہور ہاہے۔ ‘‘
’’میں نے ایک دوست کھویاہے‘‘
بی جے پی کے ریاستی صدر چندر شیکھر باونکولے نے ایکس پوسٹ میں لکھا کہ’’سابق وزیر بابا صدیقی کی موت سے مجھے شدید صدمہ اور دھچکا پہنچا، میں نے ایک دوست کھویا ہے، انہیں خراج عقیدت پیش کرتا ہوں اور دکھ کی اس گھڑی میں اہل خانہ سے اظہار تعزیت کرتا ہوں۔ ‘‘
دھننجے منڈے نے کہا کہ’’ این سی پی کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر بابا صدیقی کی موت کی خبرانتہائی افسوسناک ہے۔ سینئر ساتھی بابا صدیقی کے انتقال سے اقلیتی تحریک ایک عظیم لیڈر سے محروم ہوگئی ہے۔ ‘‘
مہا وکاس اگھاڑی نے بابا صدیقی کےقتل کی مذمت کی
مہاوکاس اگھاڑ ی کے اہم لیڈروں نے بھی بابا صدیقی کے قتل کی مذمت کی ہے۔ سبھی نے اس واردات کو افسوسناک بتایا اور بابا صدیقی کو خراج عقیدت پیش کیا۔ اس سلسلے میں شیو سینا(یو بی ٹی ) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ ’’مہا یوتی کی حکومت نے ممبئی میں ۲؍پولیس کمشنر بنائے ہیں، ان کی جگہ مزید ۵؍پولیس کمشنر کیوں نہ بنا دیئے جائیں لیکن شہریوں کو تحفظ کو یقینی بنانا چاہئے۔ آج ممبئی اور ریاست میں برسر اقتدار لیڈر بھی محفوظ نہیں، اسکول کی کمسن بچیوں سے لے کر خواتین اور عام شہری بھی محفوظ نہیں۔ ‘‘ انہوںنے مزید کہا کہ ’’غداروں،ان کے اہل خانہ اور ورکروں کو جو پولیس سیکوریٹی فراہم کی گئی ہے انہیں نکال کر اگر عوام کو تحفظ فراہم کیاجائے تو عوام کو تحفظ کیوں نہیں؟ مہا یوتی کے دور اقتدار شیو سینا (یو بی ٹی) لیڈر ابھیشیک گھوسالکر اور اب بابا صدیقی کو اس طرح قتل کیاگیا یہ افسوسناک صورتحال ہے۔‘‘
این سی پی سربراہ شرد پوارنے بھی بابا صدیقی پر فائرنگ کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح جب برسراقتدار پارٹی کے لیڈر محفوظ نہیں تو پھر عام شہری کیسے محفوظ ہوگا۔انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ایسے فیصلہ لے رہی ہے جن پر عمل درآمد کرنا ممکن نہیں ۔‘‘کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے نے کہا کہ’ ’مہا یوتی سرکار ممبئی اور ریاست میںلا اینڈ آرڈر قائم رکھنے میں بری طرح ناکام ثابت ہوئی ہے جب برسر اقتدار پارٹی کےلیڈر ہی محفوظ نہ ہوں تو عوام کیسے محفوظ ہوں گے۔ ہم بھی اب گھر سے نکلتے ہیں توہمارے اہل خانہ گھبراتے ہیں۔ممبئی اورریاست میں ڈر کا ماحول ہے۔ ‘‘
’’بابا صدیقی کی موت پارٹی کیلئے بڑا نقصان‘‘
مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلی اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے صدر اجیت پوار نے پارٹی کے سینئر لیڈر بابا صدیقی کے انتقال پر غم کا اظہار کیا ہے۔اجیت پوار نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ ’’بابا صدیقی پر فائرنگ کا واقعہ انتہائی بدقسمتی، قابل مذمت اور تکلیف دہ ہے۔واقعے کی مکمل تحقیقات کی جائے گی اور حملہ آوروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔‘‘ انہوں نے یقین دلایا کہ’’ حملے کے ماسٹر مائنڈ کو جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔‘‘اجیت پوار نے کہا کہ’’ بابا صدیقی کی موت پارٹی کیلئے ایک بڑا نقصان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک اچھے لیڈر کو کھو دیا ہے جنہوں نے اقلیتی بھائیوں کیلئے جدوجہد کی اور بین المذاہب ہم آہنگی کیلئے کوشش کی۔