• Sat, 16 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

آج یوم شہداء کشمیر پر سیاسی لیڈران نظر بند، حکومتی اقدام کی سخت مذمت

Updated: July 13, 2024, 4:12 PM IST | Inquilab News Network | Jammu And Kashmir

آج ۱۳ٖٖ؍ جولائی کو کشمیر میں یوم شہداء ہے۔ اس موقع پر تمام اہم سیاسی لیڈران کو ان کے گھر پر نظر بند کردیا گیا۔ خیال رہے کہ یہ دن ۱۹۳۱ء میں ڈوگرہ حکمراں کی فوج کے ہاتھوں ۲۲؍  کشمیریوں کے قتل کی یاد میں منایا جاتا ہے۔

Omar Abdullah and Mehbooba Mufti. Photo: INN
عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی۔ تصویر: آئی این این

جموں کشمیر میں کئی سیاسی لیڈروں بشمول پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی نے الزام لگایا ہے کہ حکام نے انہیں ۱۳؍ جولائی کو ’شہیدوں کے قبرستان‘ جانے سے روکنے کیلئے گھر میں نظر بند کر دیا ہے۔ خیال رہے کہ یہ دن ۱۹۳۱ء میں ڈوگرہ حکمراں کی فوج کے ہاتھوں ۲۲؍ کشمیریوں کے قتل کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے خمبر میں اپنی رہائش گاہ میں نظر بندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا، ’’مجھے شہداء کے قبرستان پر جانے سے روکنے کیلئے میرے گھر کے دروازے دوبارہ بند کر دیئے گئے ہیں جبکہ یہ دن ظلم کے خلاف کشمیر کی مزاحمت کی علامت ہے۔‘‘ 
پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد لون نے اپنی مبینہ گھر پر نظربندی کی وجہ پر سوال اٹھایا۔انہوں نے ایکس پر لکھا کہ ’’بغیر کسی وجہ کے گھر میں نظر بند کرنے کی اطلاع نہیں دی گئی۔ میں واقعی یہ سمجھنے میں ناکام ہوں کہ لوگوں کو شہداء کے قبرستان جانے سے روکنے سے انتظامیہ کو کیا حاصل ہوتا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید لکھا کہ ’’یہ ماننا اتنا مشکل کیوں ہے کہ یہاں برسراقتدار عارضی طور پر ہے۔ حکومت یہ فیصلہ کیوں کررہی ہے کہ کسے ہیرو مانا جائے اور اس کے مطابق کون ہیرو ہو؟ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: یو این کے چیف انتونیو غطریس کی عطیہ دہندگان سے یو این آر ڈبلیو اے کو عطیہ فراہم کرنے کی اپیل

کشمیر کے این سی کے صوبائی صدر ناصر اسلم وانی نے بھی شہداء کی قبروں پر تعزیت کرنے سے روکنے کیلئے پولیس کی طرف سے ان کے گیٹ کو بند کرنے کی اطلاع دی۔ این سی کے یوتھ ونگ کے صدر سلمان ساگر نے اپنی مقفل رہائش گاہ کی تصاویر شیئر کیں اور دعویٰ کیا کہ ان کی نقل و حرکت پر اسی طرح کی پابندیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’گیٹ کو تالا لگا دیا گیا ہے اور پولیس اہلکار ہمیں شہداء کی قبروں پر جانے سے روکنے کیلئے تعینات ہیں۔ مجھے سمجھ نہیں آتا کہ کیوں؟ ہم شہداء کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔‘‘


پولیس نے الطاف بخاری کی قیادت میں اپنے پارٹی لیڈروں کو بھی قبرستان جانے سے روک دیا۔ اس کے باوجود انہوں نے ۲۲؍ کشمیریوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے سڑک پر نماز ادا کی۔
عمر عبداللہ، این سی کے نائب صدر، نے اگلے سال سے ۱۳؍ جولائی کو سرکاری طور پر منانے کا عہد کیا۔ انہوں نے جموں کشمیر میں منصفانہ اور جمہوری حکومت کیلئے دی گئی قربانیوں کو نظر انداز کرنے کی کوششوں کے طور پر انتظامیہ کے اقدامات پر تنقید کی۔
انہوں نے ایکس پر لکھا کہ ’’ایک اور ۱۳؍ جولائی، یومِ شہادت، لوگوں کو ان لوگوں کو خراج عقیدت پیش کرنے سے روکنے کیلئے بند دروازوں اور پولیس کی زیادتیوں کا ایک اور دور جنہوں نے جموں کشمیر میں ایک منصفانہ اور جمہوری حکومت کے قیام کیلئے اپنی جانیں قربان کیں۔ملک میں ہر جگہ ان لوگوں کو منایا جاتا لیکن جموں کشمیر میں انتظامیہ ان قربانیوں کو نظر انداز کرنا چاہتی ہے۔ یہ آخری سال ہے جو وہ ایسا کر سکیں گے۔ ان شاء اللہ، اگلے سال ہم ۱۳؍  جولائی کو پوری شان و شوکت کے ساتھ منائیں گے۔ یہ دن احترام کا مستحق ہے۔‘‘ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو جموں کشمیر میں اس سال ۳۰؍ ستمبر تک اسمبلی انتخابات مکمل کرنے کا حکم دیا ہے۔

این سی کے رکن اسمبلی آغا سید روح اللہ مہدی نے بھی پابندیوں کی مذمت کی اور انہیں جمہوری اقدار کی توہین قرار دیا۔ یاد رہے کہ جموں کشمیر میں ۱۳؍ جولائی کو پہلے عام تعطیل ہوتی تھی۔ تاہم، دفعہ ۳۷۰؍ کی منسوخی کے بعد یہ دن اپنی حیثیت کھو بیٹھا۔ روایتی طور پر، اس دن میں سرکاری تقریبات اور شہداء کے قبرستان کا دورہ شامل تھا، جو مہاراجہ ہری سنگھ کی حکمرانی کے خلاف مزاحمت کی علامت ہے۔ اس سال، کوئی سرکاری تقریب نہ ہونے کے باوجود، اہلکاروں نے نوہٹہ کے نقشبند علاقے میں اجتماعات کو روکنے اور امن و امان برقرار رکھنے کیلئے پابندیاں نافذ کیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK