آج ۱۳ٖٖ؍ جولائی کو کشمیر میں یوم شہداء ہے۔ اس موقع پر تمام اہم سیاسی لیڈران کو ان کے گھر پر نظر بند کردیا گیا۔ خیال رہے کہ یہ دن ۱۹۳۱ء میں ڈوگرہ حکمراں کی فوج کے ہاتھوں ۲۲؍ کشمیریوں کے قتل کی یاد میں منایا جاتا ہے۔
EPAPER
Updated: July 13, 2024, 4:12 PM IST | Inquilab News Network | Jammu And Kashmir
آج ۱۳ٖٖ؍ جولائی کو کشمیر میں یوم شہداء ہے۔ اس موقع پر تمام اہم سیاسی لیڈران کو ان کے گھر پر نظر بند کردیا گیا۔ خیال رہے کہ یہ دن ۱۹۳۱ء میں ڈوگرہ حکمراں کی فوج کے ہاتھوں ۲۲؍ کشمیریوں کے قتل کی یاد میں منایا جاتا ہے۔
جموں کشمیر میں کئی سیاسی لیڈروں بشمول پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی نے الزام لگایا ہے کہ حکام نے انہیں ۱۳؍ جولائی کو ’شہیدوں کے قبرستان‘ جانے سے روکنے کیلئے گھر میں نظر بند کر دیا ہے۔ خیال رہے کہ یہ دن ۱۹۳۱ء میں ڈوگرہ حکمراں کی فوج کے ہاتھوں ۲۲؍ کشمیریوں کے قتل کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے خمبر میں اپنی رہائش گاہ میں نظر بندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا، ’’مجھے شہداء کے قبرستان پر جانے سے روکنے کیلئے میرے گھر کے دروازے دوبارہ بند کر دیئے گئے ہیں جبکہ یہ دن ظلم کے خلاف کشمیر کی مزاحمت کی علامت ہے۔‘‘
پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد لون نے اپنی مبینہ گھر پر نظربندی کی وجہ پر سوال اٹھایا۔انہوں نے ایکس پر لکھا کہ ’’بغیر کسی وجہ کے گھر میں نظر بند کرنے کی اطلاع نہیں دی گئی۔ میں واقعی یہ سمجھنے میں ناکام ہوں کہ لوگوں کو شہداء کے قبرستان جانے سے روکنے سے انتظامیہ کو کیا حاصل ہوتا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید لکھا کہ ’’یہ ماننا اتنا مشکل کیوں ہے کہ یہاں برسراقتدار عارضی طور پر ہے۔ حکومت یہ فیصلہ کیوں کررہی ہے کہ کسے ہیرو مانا جائے اور اس کے مطابق کون ہیرو ہو؟ ‘‘
کشمیر کے این سی کے صوبائی صدر ناصر اسلم وانی نے بھی شہداء کی قبروں پر تعزیت کرنے سے روکنے کیلئے پولیس کی طرف سے ان کے گیٹ کو بند کرنے کی اطلاع دی۔ این سی کے یوتھ ونگ کے صدر سلمان ساگر نے اپنی مقفل رہائش گاہ کی تصاویر شیئر کیں اور دعویٰ کیا کہ ان کی نقل و حرکت پر اسی طرح کی پابندیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’گیٹ کو تالا لگا دیا گیا ہے اور پولیس اہلکار ہمیں شہداء کی قبروں پر جانے سے روکنے کیلئے تعینات ہیں۔ مجھے سمجھ نہیں آتا کہ کیوں؟ ہم شہداء کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔‘‘
The Jammu and Kashmir National Conference held a peaceful gathering at our Party Headquarters to honor the brave souls who sacrificed their lives on July 13, 1931. Despite our top leadership being under house arrest, our dedicated workers attempted to visit Mazar-e-Shouda to pay… pic.twitter.com/fcsD8GVokg
— JKNC (@JKNC_) July 13, 2024
پولیس نے الطاف بخاری کی قیادت میں اپنے پارٹی لیڈروں کو بھی قبرستان جانے سے روک دیا۔ اس کے باوجود انہوں نے ۲۲؍ کشمیریوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے سڑک پر نماز ادا کی۔
عمر عبداللہ، این سی کے نائب صدر، نے اگلے سال سے ۱۳؍ جولائی کو سرکاری طور پر منانے کا عہد کیا۔ انہوں نے جموں کشمیر میں منصفانہ اور جمہوری حکومت کیلئے دی گئی قربانیوں کو نظر انداز کرنے کی کوششوں کے طور پر انتظامیہ کے اقدامات پر تنقید کی۔
انہوں نے ایکس پر لکھا کہ ’’ایک اور ۱۳؍ جولائی، یومِ شہادت، لوگوں کو ان لوگوں کو خراج عقیدت پیش کرنے سے روکنے کیلئے بند دروازوں اور پولیس کی زیادتیوں کا ایک اور دور جنہوں نے جموں کشمیر میں ایک منصفانہ اور جمہوری حکومت کے قیام کیلئے اپنی جانیں قربان کیں۔ملک میں ہر جگہ ان لوگوں کو منایا جاتا لیکن جموں کشمیر میں انتظامیہ ان قربانیوں کو نظر انداز کرنا چاہتی ہے۔ یہ آخری سال ہے جو وہ ایسا کر سکیں گے۔ ان شاء اللہ، اگلے سال ہم ۱۳؍ جولائی کو پوری شان و شوکت کے ساتھ منائیں گے۔ یہ دن احترام کا مستحق ہے۔‘‘ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو جموں کشمیر میں اس سال ۳۰؍ ستمبر تک اسمبلی انتخابات مکمل کرنے کا حکم دیا ہے۔
Another 13th July, Martyr’s Day, another round of locked gates & police excesses to stop people from paying homage to those who sacrificed their lives to establish a just, fair & democratic regime in J&K. Everywhere else in the country these people would have been celebrated but…
— Omar Abdullah (@OmarAbdullah) July 13, 2024
این سی کے رکن اسمبلی آغا سید روح اللہ مہدی نے بھی پابندیوں کی مذمت کی اور انہیں جمہوری اقدار کی توہین قرار دیا۔ یاد رہے کہ جموں کشمیر میں ۱۳؍ جولائی کو پہلے عام تعطیل ہوتی تھی۔ تاہم، دفعہ ۳۷۰؍ کی منسوخی کے بعد یہ دن اپنی حیثیت کھو بیٹھا۔ روایتی طور پر، اس دن میں سرکاری تقریبات اور شہداء کے قبرستان کا دورہ شامل تھا، جو مہاراجہ ہری سنگھ کی حکمرانی کے خلاف مزاحمت کی علامت ہے۔ اس سال، کوئی سرکاری تقریب نہ ہونے کے باوجود، اہلکاروں نے نوہٹہ کے نقشبند علاقے میں اجتماعات کو روکنے اور امن و امان برقرار رکھنے کیلئے پابندیاں نافذ کیں۔